(۱) آدم کس جنت میں تھے :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۲) آدم کا گناہ کیا تھا : (۲)سجدہ خدا کے لئے تھا یا آدم کے لئے :

 اس سوال کے جواب میں اس نکتے کی طرف متوجہ رہنا چاہیئے کہ اگر چہ بعض نے کہا ہے کہ یہ وہی جنت تھی جو نیک اور پاک لوگوں کی وعدہ گاہ ہے لیکن ظاہر یہ ہے کہ یہ وہ بہشت نہ تھی بلکہ زمین سر سبز علاقوں میں نعمات سے مالا مال ایک روح پرور مقام تھا ۔
اول تو وہ بہشت جس کا وعدہ قیامت کے ساتھ ہے وہ ہمیشگی اور جاودانی نعمت ہے جس کے دوام کی نشاندہی بہت سی آیات میں کی گئی ہے اور اس سے باہر نکلنا ممکن نہیں ۔
دوم یہ کہ غلط اور بے ایمان ابلیس کے لئے اس بہشت میں جانے کی کوئی راہ نہ تھی ۔ وہاں نہ وسوسہ شیطانی ہے اور نہ خدا کی نافرمانی ۔
سوم یہ کہ اہل بیت سے منقول روایات میں یہ موضوع صراحت سے نقل ہوا ہے ۔
ایک راوی کہتا ہے : میں نے امام صادق سے آدم کی بہشت کے متعلق سوال کیا ۔ امام نے جواب میں فرمایا :
جنة من جنات الدنیا یطلع فیھا الشمس والقمر ولو کان من جنان ا لاٰخرة ماخرج منھا ابداََ
دنیا کے باغوں میں سے ایک باغ تھا جس پر آفتاب و ماہتاب کی روشنی پڑتی تھی اگر آخرت کی جنتوں میں سے ہوتی تو کبھی بھی اس سے باہر نہ نکالے جاتے (۱)
یہاں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ آدم کے ہبوط و نزول سے مراد نزول مقام ہے نہ کہ نزول مکان یعنی اپنے اس بلند مقام اور سر سبز جنت سے نیچے آئے ۔
بعض لوگوں کے نزدیک یہ احتمال بھی ہے کہ یہ جنت کسی آسمانی کرہ میں تھی اگرچہ وہ ابدی جنت نہ تھی بعض اسلامی رو ایات میں بھی اس طرف اشارہ ہے کہ یہ جنت آسمان میں تھی لیکن ممکن ہے لفظ ”سماء “ (آسمان ) ان روایات میں مقام بلند کی طرف اشارہ ہو ۔
تاہم بے شمار شواہد نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ جنت آخرت والی جنت نہ تھی کیو نکہ وہ تو انسان کی سیر تکامل کی آخری منزل ہے اور یہ اس کے سفر کی ابتدا تھی اور اس کے اعمال اور پروگرام کی ابتدا تھی اور وہ جنتا ا س کے اعمال اور پروگرام کا نتیجہ ہے ۔
 


 

(۱) نور الثقلین جلد ۱ ، ص ۶۲ بحوالہ کتاب کافی

(۲) آدم کا گناہ کیا تھا : (۲)سجدہ خدا کے لئے تھا یا آدم کے لئے :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma