(۳)عظمت کا ئنات:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 انسان زمین میں خدا کا نمائندہ ( ۲ )سات آسمان:

پالو مار کی رصدگاہ نے جہانِ بالا کی اس طرح تو صیف کی ہے :
”جب تک پالو مار کی رصد گاہ کی دور بین نہیں بنی تھی دنیا کی وسعت جو ہمیںنظر آتی تھی پانچ سو نوری سال سے زیادہ نہیں تھی لیکن اب اس دوربین نے ہماری دنیا کی وسعت ایک عرب نوری سال تک پہنچا دی ہے اس کے نتیجے میں کئی ملین نئی کہکشاؤں کا انکشاف ہوا ہے جن میں سے بعض ہم سے ایک عرب نوری سال کے فاصلہ پرواقع ہیں لیکن ایک عرب نوری سال کے فاصلہ کے بعد ایک عظیم مہیب اور تاریک فضا نظر آتی ہے جس کی کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی یعنی روشنی وہاں سے عبور نہیں کرسکتی کہ رصدگاہ کی دوربین کے صفحہ عکاسی کو متاثر کرے لیکن بلاشک اس مہیب و تاریک فضا میں کئی سو ملین کہکشائیں موجود ہیں لیکن ہماری دنیا ان کہکشاؤں کی کشش سے محفوظ ہے۔
یہ عظیم دنیا جو نظر آرہی ہے جس میں کئی سو ملین کہکشائیں موجود ہیں ایک عظیم تر جہان کا چھوٹا سا ذرہٴ بے مقدار ہے اور ابھی ہم یقین سے نہیں کہ سکتے کہ اس دوسری دنیا کے اوپر بھی کوئی اور دنیا ہے “(۱)
اس گفتگو سے واضح طور پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ دنیائے علم آسمانوں کے بارے میں اپنی حیرت انگیز ترقی کے باوجود اپنے انکشافات کو آغاز جہاں سمجھتی ہے نہ کہ اس کا اختتام بلکہ ایک عظیم جہان کے مقابلے میں اسے ایک چھوٹا سا ذرہ خیال کرتی ہے۔
۳۰۔ واذ قال ربک للملائکة انی جاعل فی الار خلیفة ط قا لوااتجعل فیھا ویفسد فیھا ویسفک الدماء ج ونحن نسبح بحمدک و نقدس لک ط قال انی اعلم مالا تعلمون
۳۱ ۔وعلم آدم الاسماء کلھا ثم عرضھم علی الملائکة فقالا انبئونی باسماء ھٰولاء ان کنتم صٰدقین
قالو ا سبحانک لا علم لنا الا ما علمتنا ط انک انت العلیم الحکیم

۳۳۔ قال یاٰدم انبئھم باسمائھم ج فلما انبائھم باسمائھم قال الم اقل لکم انی اعلم غیب السماوات والارض واعلم ما تبدو ن وماکنتم تکتمون
ترجمہ
۳۰۔جب آپ کے پروردگار نے فرشتو ں سے کہا کہ میں روئے زمین پرایک جانشین اور حاکم مقرر کر نے لگا ہوں تو فرشتوں نے کہا (پروردگارا ) کیا ایسے شخص کو مقرر کرے گا جو زمین پر فساد اور خونریزی کرے گا ( کیوں آدم سے پہلے زمین کے دوسرے موجودات جو عالم وجود میں آچکے ہیں ان کی طبیعت اور مزاج جہان مادہ کے حکم کا پابند ہے لہذا وہ فساد اور خونریزی کے گناہ ہی میں مبتلا تھے لیکن خلقت انسان کا مقصد اگر عبادت ہے تو ) ہم تیری تسبیح اور حمد بجالا تے ہیں ( اس پر پروردگار عالم نے فرمایا : میں حق کو جانتا ہوں تم نہیں جانتے ۔
۳۱۔ پھر علم اسماء ( علم اسرار خلقت اور موجودات کے نام رکھنے کا علم )سب کا سب آدم کو سکھایا پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا : اگر سچ کہتے ہو تو بتاؤ ان کے نام کیا ہیں ۔
۳۲۔ فرشتوں نے کہا تو پاک و منزہ ہے جو تو نے ہمیں تعلیم دی ہے ہم اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتے تو حکیم ودانا ہے ۔
۳۳۔ فرمایا : اے آدم -انہیں ان ( موجودات ) کے ناموں اور اسرار ) سے آگاہ کردے جب اس نے انہیں آگاہ کردیا تو خدا نے فرمایا : میں نہ کہتا تھا کہ میں آسمان اور زمین کا غیب جانتا ہوں اور تم جن چیزوں کو ظاہر کرتے اور چھپاتے ہو انہیں بھی جانتا ہوں ۔


 
(۱)مجلہ فضا ”شمارہ فروردین ۲۳۵۱ہجریشمسی

 

 انسان زمین میں خدا کا نمائندہ ( ۲ )سات آسمان:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma