سورئہ ”فلق “کے مطالب

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
اس سورہ کی فضیلت سور ہ الفلق

ایک جماعت کا نظریہ یہ ہے کہ یہ سورہ مکہ میں نازل ہو ااگر چہ مفسرین کی ایک دوسری جماعت اسے ”مدنی “سمجھتی ہے ۔اس سورہ کے مطالب ایسی تعلیمات ہیں جو خدا نے پیغمبر کو با لخصوص،اور سب مسلمانوں کو با لعموم ،تمام اشرار کے شر سے ،اس کی ذات پاک سے پناہ مانگنے کے سلسلہ میں دی ہیں تاکہ خود کو اس کے سپرد کر دیںاور اس کی پناہ میں ہر صاحب شر موجود کے شر سے امان میں رہیں ۔
اس سورہ کے شان نزول کے بارے میں اکثر کتب تفاسیر میں کچھ روایات نقل ہوئی ہیں جن کے مطابق بعض یہودیوں نے پیغمبر اکرم پر جادو کر دیا تھا ،جس سے آپ بیمار ہو گئے تھے ۔جبر ئیل نازل ہوئے اور جس کنو یں میں جادو کے آ لات چھپا ئے ہوئے تھے اس جگہ کی نشا ن دہی کی ،اسے باہر نکالاگیا ،پھر اس سورہ کی تلاوت کی تو پیغمبر  کی حالت بہتر ہو گئی ۔لیکن مرحوم طبرسی اور بعض دوسرے محقیقن نے اس قسم کی روایات کو ، جن کی سند صرف ”ابن عباس ۻ“اور عا ئشہۻتک منتہی ہوتی ہے ،قابل اعتراض سمجھا ہے اور درست قرار نہیں دیا ،کیو نکہ :
اوّلاَ۔یہ سورہ مشہور قو ل کے مطابق مکی ہے اور اس کا لب و لہجہ بھی مکی سورتوں والا ہے ،جب کہ پیغمبر کا یہو دیوں سے واسطہ مدینہ میں پڑا اور خود یہی بات اس قسم کی روایات کی عدم اصالت کی ایک دلیل ہے ۔
دوسری طرف اگر پیغمبر اکرم پر جادو گر اتنی آسانی کے ساتھ جادو کر لیا کریں کہ وہ بیمار پڑ جائیں اور بستر علالت پردراز ہو جائیں تو پھر یہ بھی ممکن ہے کہ وہ آپ کو آپ کے عظیم ہدف اور مقصد سے آسانی روک دیں ۔مسلمہ طور پر وہ خدا جس نے آپ کو اس قسم کی ماموریت اور عظیم رسالت کے لیے بھیجا ہے ،وہ آپ کو جادوگروں کے جادو کے نفوذسے بھی محفو ظ رکھے گا تا کہ نبوت کا بلند مقام ان کے ہاتھ میں بازیجہ اطفال نہ بنے ۔
سوم ۔اگر یہ مان لیا جائے کہ جادو پیغمبر کے جسم میں اثر انداز ہو سکتا ہے ،تو پھر ممکن ہے کہ لوگوں کے ذہن میںیہ وہم پیدا ہو جائے کہ جادو آپ کی روح میں بھی اثر انداز ہو سکتا ہے،اور یہ ممکن ہے کہ آپ کے افکار جادو گرو ں کا شکار ہو جائے ۔ یہ معنی پیغمبر اسلام پر اعتماد کی اصل کو عام لو گوں کے افکار میں متز لزل کر دیں گے ۔
اس لیے قرآن مجید اس معنی کی نفی کرتا ہے کہ پیغمبر پر جادو کیا گیا ہو ،فر ماتا ہے :”و قال الظالمون ان تبتعون الا رجلا مسحورا انظر کیف ضر بو ا لک الا مثال فضلوا فلا یستطیعون سبیلا “”اور ظالموں نے کہا تم ایک سحر زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو ،دیکھو تو سہی!تیرے لیے انہوں نے کیسی کیسی مثالیں بیان کی ہیں اور ایسے گمراہ ہوئے ہیں کہ راستہ پا ہی نہیں سکتے ۔“(فر قان ۔۸ ،۹)
”مسحور “چا ہے یہاں اس شخص کے معنی میں ہو جس پر عقلی لحاظ سے جادو کیا گیا ہو یا اس کے جسم پر ،دونوں صورتوں میں ہمارے مقصود پر د لالت کرتا ہے ۔ بہر حال ایسی صورت مشکوک روایات کے ساتھ مقام نبو ت کی قدرت پر اعتراض نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی فہم آیات کے لیے ان پر تکیہ کیا جا سکتا ہے ۔
 

اس سورہ کی فضیلت سور ہ الفلق
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma