اور اس کی فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
ابو لہب کا ہاتھ کٹ جائے سورہٴ لہب ( تبّت) کے مطالب اور اس کی فضیلت

ایک حدیث میں پیغمبر اکرم سے آیا ہے کہ آپ نے فرمایا:”من قرئاھارجوت ان لایجمع اللہ بینہ وبین ابی لھب فی دار واحدة”جو شخص اس کی تلاوت کرے گا مجھے امید ہے کہ خدا اسے اور ابو لہب کوایک گھر میںاکٹھا نہیں کرے گا(یعنی وہ اہل بہشت سے ہوگا،جب کہ ابو لہب اہل دوزخ سے ہے ۔ 1
یہ بات کہے بغیر واضح ہے کہ یہ فضیلت اس شخص کے لیے ہے جو اس سورہ کو پڑھ کراپنا راستہ ابو لہب کے راستے سے جدا کرے ،نہ کہ وہ لوگ جو زبان سے تو پڑھیں لیکن ابو لہب جیسا عمل کریں۔
شانِ نزول
”ابن عباس “سے نقل ہو اہے کہ جس وقت آیہ”و انذرعشیرتک الاقربین“نازل ہوئی اور پیغمبر اپنے قریبی رشتہ داروں کوانذار کرنے اور اسلام کی دعوت دینے (اور اپنی دعوت کا اعلان کرنے)پر مامور ہوئے،تو پیغمبر کوہِ صفا پر آئے اور پکار کر کہا ”یا صبا حاہ “(یہ جملہ عرب اس وقت کہتے تھے جب ان پردشمن کی طرف سے غفلت کی حالت میںحملہ ہو جاتا تھا تاکہ سب کو با خبرکر دیں اور وہ مقابلہ کے لیے کھڑے ہو جائیں،لہٰذاکوئی شخص”یا صبا حاہ“کہہ کر آواز دیتا تھا !”صباح“کے لفظ کا انتخاب اس وجہ سے کیاجاتا تھا کہ عام طور پرغفلت کی حالت میںحملے صبح کے وقت کیے جاتے تھے)۔
مکہّ کے لوگوں نے جب یہ صدا سنی تو انہوںنے کہا کہ یہ کون ہے جو فر یاد کر رہا ہے ۔کہا گیا کہ یہ ”محمّد ہیں۔کچھ لوگ آپ کے پاس پہنچے تو آپ نے قبائل عرب کو ان کے نام کے ساتھ پکارا۔آپ کی آواز پر سب کے سب جمع ہو گئے تو آپ نے ان سے فر مایا:”مجھے بتلاؤ!اگر میں تمہیںیہ خبر دوں کہ دشمن کے سوار اس پہاڑ کے پیچھے سے حملہ کرنے والے ہیں،تو کیاتم میری بات کی تصدیق کرو گے۔“
انہو ںنے جواب دیا :”ہم نے آپ سے کبھی جھوٹ نہیں سنا۔“
آپ نے فرمایا:
”انی نذیر لکم بین یدی عذاب شدید
”میں تمہیں خدا کے شدید عذاب سے ڈراتا ہوں“
( میں تمہیں توحید کا اقرار کرنے اور بتوںکو ترک کرنے کی دعوت دیتا ہوں“)جب ابو لہب نے یہ بات سنی تو اس نے کہا:”تبا لک!امئا جمعتناالا لھذا؟!:”تو ہلاک ہو جائے!کیا تو نے ہمیں صرف اس بات کے لیے جمع کیا ہے “؟
اس موقع پر یہ سورہ نازل ہوا :تبّت یدا ابی لھب وتب “اے ابو لہب تو ہی ہلاک ہو اور تیرے ہاتھ ٹو ٹیں،تو ہی زیاں کاراور ہلاک ہونے والا ہے۔
بعض نے اس موقع پر اس بات کا اضافہ کیا ہے کہ ابو لہب کی بیوی ”اُم جمیل “نے یہ خبر سنی کہ یہ سورہ اس کے اور اس کے شوہر کے بارے میں نازل ہوا ہے تو وہ آپ کے پاس آئی ،لیکن وہ آپ کو نہ دیکھ سکی ۔اس کے ہاتھ میںایک پتھر تھااور وہ کہہ رہی تھی کہ میں نے سنا ہے”محمّد نے میری ہجو کی ہے۔خدا کی قسم اگر وہ مجھے مل گیاتومیں یہ پتھر اس کے منہ پر دے مارو ں گی،میں خود بھی شاعر ہوں“!اس کے بعد اصطلاح کے مطابق اس نے پیغمبر اسلام کی مذمّت میں شعر کہے ہیں۔ 2
اسلام کے لیے ابولہب اور اس کی بیوی کا خطرہ اور ان کی عداوت اسی تک منحصر نہیں تھی۔اور اگر ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن نے ان پرسخت شدید حملہ کیا ہے اور صراحت کے ساتھ ان کی مذمّت کر رہا ہے تو اس کی بہت سی وجو ہات ہیں،جن کی طرف انشاء اللہ بعد میں اشارہ ہوگا۔
بسم اللہ ارحمن ارحیم
۱۔تبّت یدا ٓ ابی لھبِ وَّتبّ ۲۔ما اغنی عنہ ما لہ وما کسب
۳۔سیصلیٰ نارا ذات لھب ۴۔وامراتہ حما لة الحطب ۵۔فی جید ھاحبل من مسد
ترجمہ شروع اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
۱۔ابو لہب کے دونوں ہاتھ کٹ جائیں(اور وہ ہلاک ہو جائے)۔
۲۔اس کے مال و دولت نے اور جو کچھ اس نے کمایا ہے اسے ہر گز کو ئی فائدہ نہ دیا۔
۳۔وہ جلدی اس آگ میں داخل ہوجائے گا جس کے شعلے بھڑک رہے ہیں ۔
۴۔ اور اسی طرح سے اس کی وہ بیوی جو ایندھن اٹھانے والی ہے ۔ ۵۔ اور اس کی گردن میں خرما کی چھال کی رسی ہے ۔


 
1- مجمع البیان “جلد ۱۰ص۵۵۸۔
2- تفسیر قرطبی“جلد ۱۰ص۷۳۲۴(تھوڑی سی تلخیص کے ساتھ )اسی مضمو ن کو تھوڑے سے فرق کے ساتھ”طبرسی“نے ”مجمع البیان “میں،”ابن اثیر“نے ”الکامل جلد ۲ص۶۰“میں اور ”درالمنثور“و ”ابو الفتو ح رازی “ اور ”فخر رازی“ اور ”فی ظلال القرآن میں اس سورہ کی تفسیر میںنقل کیا ہے۔

 

ابو لہب کا ہاتھ کٹ جائے سورہٴ لہب ( تبّت) کے مطالب اور اس کی فضیلت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma