۲۔ تظاہر و ریا ایک بہت بڑی اجتماعی مصیبت ہے ۔

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
سورہ الکو ثر ۱۔ سورہٴ ماعون کے مباحث کی جمع بندی

ہرعمل کی قدر و قیمت اس کے سبب کے ساتھ وابستہ ہوتی ہے ، یا دوسرے لفظوں میں اسلام کی نگاہ میں ہر عمل کی بنیاد اس کی ” نیت“ پر ہوتی ہے، وہ بھی ” خالص نیت“
اسلام ہر چیز سے پہلے نیت کے بارے میں تحقیق کرتا ہے ، لہٰذا ایک مشہور حدیث میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے آیا ہے
انما الاعمال بالنیات و لکل امرء مانوی
” ہر عمل نیت کے ساتھ وابستہ ہے او ر ہر شخص کا عمل میں حصہ ، اس کی اس نیت کے مطابق ہوگا، جو وہ عمل میں رکھتا تھا “۔
اور اسی حدیث کے ذیل میں آیا ہے :
” جو شخص خد اکے لیے جہاد کرے اس کا اجر خدائے بزرگ و بر تر ہے ۔ اور جو شخص مالِ دنیا کے لیے جنگ کرے، یہاں تک کہ ایک عقال وہ چھوٹی سی رسّی جس سے اونٹ کے پاوٴں کو باندھتے ہیں ) لینے کے لیے کرے اس کا حصہ بس وہی ہے ۔ ۱
یہ سب اس بناء پر ہے کہ ” نیت سے ہی عمل وجود میں آتا ہے ۔ وہ شخص جو خدا کے لیے کوئی کام انجام دیتا ہے ، تو وہ اس کی بنیاد کومحکم کرتا ہے ، اور اس کی تمام کوشش یہ ہوتی ہے کہ لوگ اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں ۔ لیکن جو شخص تظاہر اور ریا کاری کے لیے کسی عمل کو انجام دیتا ہے وہ صرف ا س کے ظاہر اور زرق و برق پرنظر رکھتا ہے ، اور وہ اس کی گہرائی و بنیاد اورحاجت مندوں کے استفادے کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ۔
وہ معاشرہ جو ریا کاری کا عادی ہو جاتا ہے وہ نہ صرف خدا ، اخلاق حسنہ اور ملکاتِ فاضلہ سے دور کردیا جاتا ہے ، بلکہ اس کے تمام اجتماعی پروگرام مفہوم و مطلب سے خالی ہو جاتے ہیں ، اور وہ مٹھی بھرے معنی ظواہر کا خالص رہ جاتے ہیں ، اور ایسے انسان اور اس قسم کے معاشرے کی سر نوشت کتنی دردناک ہے ؟ ! ۔
” ریا “ کی مذمت میں بہت زیادہ روایات آئی ہیں ، یہاں تک کہ اس کو شرک کی ایک نوع کہا گیا ہے ، اور ہم یہاں تین ہلادینے والی روایات پر قناعت کرتے ہیں ۔
۱۔ ایک حدیث میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے آیاہے :
سیاٴ تی علی الناس زمان تخبث فیہ سرائر ھم ۔ ونحن فیہ علانیتھم، طمعاً فی الدنیا لایدون بہ ما عند ربھم، یکون دینھم ریاء لایخالطھم خوف، یعمعھم اللہ بعقاب فید عونہ دعا ء الغریق فلا یستحب لھم! :
” لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جب ان کے باطن قبیح ، گندے اور آلودہ ہوجائیں ، اور ان کے ظاہر زیبا اور خوبصورت ہوں گے۔ دنیا میں طمع کی خاطر وہ اس سے اپنے پروردگار کی جزاوٴں کے طلب گار نہیں ہوں گے ۔ ان کا دین ریا ہو جائے گا، خوف خدا ان کے دل میں باقی نہ رہے گا، خد اان سب کو ایک سخت عذاب میں گرفتار کرے گا ، اور وہ جتنا بھی ایک ڈوبنے والے کی طرح خدا کو پکاریں گے ، ہر گز ان کی دعا قبول نہ ہوگی“۔ ۲
۲۔ ایک دوسری حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیا ہے کہ آپ نے اپنے ایک صحابی” زرارہ“ سے فرمایا :
من عمل للناس کان ثوابہ علی الناس یا زرارہ ! کل ریاء شرک!“۔
” جو شخص لوگوں کے لیے عمل کرے گا اس کا اجر و ثواب لوگوں پر ہی ہو گا۔ اے زرارہ ! ہر ریا شرک ہے ۔ 3
۳۔ ایک اور حدیث میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم سے آیاہے :” ان المرائی یدعی یوم القیامة باربعة اسماء:
یا کافر ! یا فاجر ! غادر ! یا خاسر ! حبط عملک ، و بطل اجرک، فلا خلاص لک الیوم ، فالتمس اجرک ممن کنت تعمل لہ !:
” ریا کار شخص کو قیامت کے دن چار ناموں سے پکارا جائے گا:
اے کافر! اے فاجر ! اے حیلہ گر ! اے خاسر و زیاں کار ! تیرا عمل نابود ہو گیا ہے ، تیرا اجر و ثواب باطل ہوچکا ہے۔ آج تیرے لیے نجات کی کوئی راہ نہیں ہے ، لہٰذا تو اپنا اجر و ثواب اس سے طلب کر جس کے لیے تو عمل کرتا تھا۔ 4
خد اوندا ! خلوص نیت سخت مشکل کام ہے ، تو خود اس راہ میں ہماری مدد فرما۔
پروردگارا ! ہمیں ایسا ایمان مرحمت فر ما کہ ہم تیرے ثواب و عقاب کے علاوہ اور کچھ نہ سوچیں، او رمخلوق کی رضا و خشنودی اور غصہ و غضب تیری راہ میں ہمارے لیے یکساں ہو۔
بار لہٰا ! اس راہ میں جو خطا اور غلطی اب تک ہم نے کی ہے وہ ہمیں بخش دے ۔
آمین یا رب العالمین ۔


 

۱۔وسائل الشیعہ“ جلد اول ص ۳۵ ( ابواب مقدمہٴ العبادات باب ۵ حدیث ۱۰)۔
۲۔ ” اصول کافی “ جلد ۲ باب الریاء حدیث ۱۴۔
3۔ ” وسائل الشیعہ “ جلد اول ص ۴۹ ( حدیث ۱۱ کے ذیل میں )۔
4۔ ” وسائل الشیعہ “ جلد اول ص ۵۱ ( حدیث ۱۶ کے ذیل میں )۔

سورہ الکو ثر ۱۔ سورہٴ ماعون کے مباحث کی جمع بندی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma