اصول فقہ کے بعض علماء نے آیہ ” وما امرو الا لیعبدون ا اللہ مخلصین لہ الدین“ سے عبادات میں قصدِ قربت کے لازم ہونے پر استدلال کیاہے اور یہ اوامر میں اصل ان کا تعبدی ہونا ہے نہ کہ توصلی ہونا۔ اور یہ اس سے وابستہ ہے کہ یہاں ” دین “ کا معنی عبادت ہو، تا کہ یہ عبادات میں خلوص کے لازم ہونے کی دلیل بنے اور ” امر“ کو ہم اس آیت میں مطلق قرار دیں ، تاکہ اس کامفہوم تمام اوامر میں قصدِ قربت کا لازم ہوناہے ، ( سوائے ان موارد کے جو دلیل کی وجہ سے خارج ہوں ) حالانکہ آیت کا مفہوم ، ظاہر کے اعتبار سے ، ان میں سے کوئی بھی نہیں ہے ، بلکہ اس سے مقصود شرکِ کے مقابلہ میں توحید کا اثبات ہے ۔ یعنی انہیں توحید کے سوال اور کسی چیز کی دعوت نہیں دی گئی ہے اور اس حال میں اس کا احکام فرعی کے ساتھ کوئی ربط نہیں ہے ۔