۱۔ قوم ثمود کی سر گزشت کا خلاصہ

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
۲۔ اشقی الاولین“ و اشقی الاٰخرین“ سر کشوں کا ہلاکت خیز انجام

قوم ” ثمود“ جیساکہ ہم نے بیان کیا ہے ، مدینہ اور شام کی درمیانی سر زمین میں ( جس کانا م وادی القریٰ ہے ) زندگی بسر کرتی تھی ۔ ان کا دین و مذہب بت پرستی تھا او روہ انواع و اقسا م کے گناہوں میں ملوث تھے خد اکے عظیم پیغمبر صالح علیہ السلام ان میں مبعوث ہوئے اور ان کی ہدایت اور نجات کے لئے کمر ہمت باندھی ، لیکن ناتو یہ لوگ بت پرستی سے دست بر دار ہوئے اور نہ ہی انہوں نے سر کشی اور گناہ کے بارے میں اپنا نظر یہ بدلا ۔
جب انہوں نے معجزہ کا تقاضا کیاتو خدا نے ایک ناقہ ( اونٹنی ) اعجاز آمیز اور خارق العادہ طریقے سے پہاڑ کے اندر سے نکالی ، لیکن اس بناء پر کہ اس بارے میں ان کی آز مائش کرے یہ حکم دیاکہ اس بستی کا ایک دن کا سارا پانی اس اونٹنی کے لئے رہے گا اور دوسرے دن کا پانی خود استعمال کریں گے یہاں تک کہ بعض روایات میں آیا ہے کہ جب وہ پانی سے محروم رہتے تھے تو اونٹنی کے دودھ سے فائدہ اٹھاتے تھے ،لیکن عظیم معجزہ بھی ان کی ہٹ دھرمی اور فسق و فجور میں کمی نہ کرسکا ۔
لہٰذا انہوں نے ناقہ کو نابود کرنے کامنصوبہ بنایا اور حضرت صالح علیہ السلام کو قتل کرنے کابھی ، کیونکہ وہ انہیں اپنی خواہشات اور ہواوہوس میں مزاحم سمجھتے تھے ۔
ناقہ کی نابودی کا منصوبہ ایک بہت ہی بے رحمی اور شقی آدمی ” قدار بن سالف“ کے ذریعے عمل میں آیاہے اور اس نے کئی ضربوں کے ساتھ ناقہ کو زمین پر ڈھیر کردیا ۔
یہ بات حقیقت میں خدا کے ساتھ اعلان جنگ تھی ، کیونکہ وہ یہ چاہتے تھے کہ ناقہ کو ختم کردینے سے ، جو صالح علیہ السلام کا معجزہ تھی ، نورِ ہدایت کو خاموش کردیں گے ۔ اس موقع پر حضرت صالح علیہ السلام نے انہیںآگاہ کیا کہ وہ تین دن تک اپنے گھروں میں جس نعمت سے لذت حاصل کرنا چاہیں کرلیں ، لیکن وہ اچھی طرح جان لیں کہ تین دن کے بعد عذاب الٰہی سب کو گھیر لے گا۔ ( سورہ ہود ۔۶۵)
یہ تین دن آخری غور و فکر کے لئے مہلت تھی ، اور توبہ و باز گشت کے لئے ایک آخری فرصت۔ لیکن انہوں نے نہ صرف یہ کہ تجدید نظر نہیں کی ،بلکہ ان کے طغیان و سر کشی میں اضافہ ہو گیا ۔ اس موقع پر عذاب الٰہی ان پر نازل ہوا اور ” صیحہ آسمانی “ ”واخذ الذین ظلمواالصیحة فاصبحوا فی دیار ھم جاثمین“( ہود ۔۶۷)۔
وہ ایسے نابود ہوئے ، اور ان کی سر زمین اس طرح خاموش ہوئی کہ گویا ہر گز ہرگز ان گھروں میں کوئی رہتا ہی نہیں تھا ۔ لیکن خدا نے صالح  اور ان کے مومن اصحاب کے اس مہلکہ سے نجات بخشی(ہود۔ ۶۶)  
قوم ثمود کی سر گزشت کی مزید تفصیل کے بارے مین تفسیر نمونہ جلد ۵ ص ۳۱۲سے آگے مطالعہ کریں
 

۲۔ اشقی الاولین“ و اشقی الاٰخرین“ سر کشوں کا ہلاکت خیز انجام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma