تلاوت کی فضیلت

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونه جلد 27
خدا وند ِ عظیم کی تسبیح کر سورہ اعلیٰ کے مضامین اور ان کی فضیلت

ایک حدیث ہمیں پیغمبر اسلام کی ملتی ہے کہ آ پ نے فرمایا:
(من قراٴ ھا اعطاہ اللہ عشر حسنات بعدد کل حرفانزل اللہ علیٰ ابراہیم وموسیٰ و محمد( صلوٰاة اللہ علیہم ) ”
جو شخص سورہ اعلیٰ کی تلاوت کرے خدا ہر اس حرف کے بدلے جو اس نے ابراہیم و موسیٰ اور محمد پر نازل کیا ہے دن نیکیاں اسے عطا فرمائے گا “۔ ۱
ایک اور حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام منقول ہے کہ (من قراٴ سبح اسم ربک الاعلیٰ فی فرائضہ او نوانفلہ قیل لہ یوم القیامة ادخل الجنة من ای ابواب الجنة شیئت انشا ء اللہ )
جو شخص اپنے فرائض یانوافل میں سورہ اعلیٰ کی تلاوت کرے تو قیامت کے دن اس سے کہاجائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجا( انشاء اللہ )۲
متعدد روایات میں آیاہے کہ جس وقت پیغمبر یا ائمہ ہدیٰ” سبح اسم ربک الاعلیٰ “ پڑھتے تو اس کے بعد اس حکم پر عمل کرتے ہوئے فرماتے “ ”سبحان ربی الاعلیٰ “۔ ۳
ایک اور روایت میں آیاہے کہ حضرت علی علیہ السلام کے اصحاب میں سے ایک شخص کہتاہےکہ میں نے بیس سال راتوں کو آپ کی اقتداء میں نمازپڑھی تو سوائے سبح اسم ربک الاعلیٰ کے اور کوئی سورة آپ نماز میں نہیں پڑھتے تھے ۔ آپ فرماتے تھے اگر تم جانتے کہ اس میں کیا بر کتیں ہیں تو تم میں سے ہر شخص اسے دس مرتبہ پڑھتا۔اور جو شخص اسے پڑھے گویا اس نے موسیٰ و ابراہیم کے صحف کی تلاوت کی ہے ۔
خلاصہٴ کلام یہ کہ مجموعہ روایات جو اس سلسلہ میں دستیاب ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سورہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے ۔ یہاں تک کہ ایک حدیث میں حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ یہ سورہ پیغمبر اکرم کو محبوب سورہ تھا ( کان رسول اللہ یحب ھٰذہ السورة سبح اسم ربک الاعلیٰ ) ۴
یہ بات کہ یہ سورہ مکی ہے یامدنی اس میں مفسرین کے درمیان اختلا ف ہے ، مشہور یہ ہے کہ یہ سورہ مکہ میں نازل ہوا جبکہ بعض کا نظر یہ ہے کہ مدینہ میں نازل ہوا ، علامہ طباطبائی رحمة اللہ علیہ اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ اس سورہ کا پہلا حصہ مکہ ہو اور دوسرا حصہ ( ذیلی ) مدنی وہ اس لیے کہ ذیل میں گفتگونماز اور زکوٰة کی ہے اور اس ، تفسیر کے مطابق جو آئمہ اہل بیت علیہم السلام سے ہم تک پہنچی ہے ، نماز سے مراد نماز عید الفطر اور زکوٰة سے مراد فطرہ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ ماہ مبارک رمضان کے روزے ، نماز عید اور زکوٰة فطرہ مدینہ میں نازل ہوئے ہیں۔ 5
لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ نماز اور زکوٰة کا حکم اس سورہ کے آخری حصہ میں ایک عام حکم کے طور پر ہے ، اگر چہ نماز ِ عید الفطراور زکوٰة فطرہ اس کے ایک واضح مصداق شمار ہوتے ہیں اورہم جانتے ہیں کہ واضح مصداق کے ساتھ روایات اہل بیت  بہت ہی فراوان ہے ۔ اس وجہ سے ان مشہور علماء کا نظر یہ جو کہتے ہیں کہ تمام سورہ مکی ہے ، بعید نظر نہیں آتا ہے بالخصوص جب کہ آغاز سورہ کی آیات اور اختتام سورہ کی آیات مکمل طور پر ، مقاطع حروف کے لحاظ سے ہم آہنگ ہیں۔ لہٰذا مشکل ہے کہ یہ کہا جاسکے کہ ایک حصہ مکہ میں نازل ہوا اور ایک مدینہ میں ۔
ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ مسلمانوں کا جو گروہ بھی مدینہ میں داخل ہوتا تو یہی سورہ مدینہ میں لوگوںکے سامنے پڑھتا ۔6
پس یہ احتمال کہ اس کا صرف صدر حصہ مکہ میں اس کا ذیلی حصہ مدینہ میں نازل ہو اہو، بہت ہی بعید نظر آتا ہے ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
۱۔ سبح اسم ربک الاعلیٰ۔
۲۔ الذی خلق فسوی ۔
۳۔ و الذی قدّر فھدیٰ۔
۴۔ و الذیْٓ اخرج المرعیٰ۔
۵۔ فجعلہ غثآءً احوٰی۔
ترجمہ رحمن و رحیم خدا کے نام سے
۱۔ اپنے بلند مرتبہ پروردگار کے نام کی تسبیح کر ( اور اسے منزہ رکھ )۔
۲۔ وہ خدا جس نے پید اکیا اور منظم کیا۔
۳۔ اور وہ جس نے منظم کیا اور ہدایت فرمائی ۔
۴۔ اور وہ جس نے چراگاہ کو ظاہر کیا ۔
۵۔ پھر اسے خشک اورسیاہ قرار دیا ۔


 

۱۔ تفسیر نور الثقلین، جلد ۵ ، ص ۵۳۳۔
۲۔ تفسیر نور الثقلین، جلد ۵ ، ص ۵۳۳۔
۳۔ تفسیر نور الثقلین، جلد ۵ ، ص۵۴۴
۴۔ تفسیر مجمع البیان ، جلد ۱۰، ص ۴۷۲
5۔ المیزان ، جلد ۲۰ ص ۳۸۶۔
6۔ تفسیر در المنثور ، جلد ۶، ص ۳۳۷۔ یہ مفصل حدیث ہے جس کے اجمالی مفہوم کی طرف ہم نے اشارہ کیا ہے ۔


 

خدا وند ِ عظیم کی تسبیح کر سورہ اعلیٰ کے مضامین اور ان کی فضیلت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma