97۔ کیا نظر ِبد کی کوئی حقیقت ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۹۸۔ کیا فال نیک اور بد شگونی حقیقت رکھتے ہیں ؟ ۹۶۔ جبر اور اختیار کے سلسلہ میں اسلام کا نظریہ کیا ہے؟

جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: < وَإِنْ یَکَادُ الَّذِینَ کَفَرُوا لَیُزْلِقُونَکَ بِاٴَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکْرَ (1) ”اور یہ کفار قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلا دیں گے “۔
اس آیت کے پیش نظر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا نظر بد کی کو ئی حقیقت ہے؟
بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ بعض لوگوں کی آنکھوں میں ایک مخصوص اثر ہوتا ہے کہ جس وقت وہ کسی چیز کو تعجب کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تو ممکن ہے وہ خراب ہوجائے یا نیست و نابود ہوجائے، یا اگر کسی انسان کو اس نگاہ سے دیکھ لے تو یاوہ بیمار یا پاگل ہوجائے۔
عقلی لحاظ سے یہ مسئلہ محال نہیں ہے کیونکہ آج کل کے متعدد دانشورں کا ماننا ہے کہ بعض لوگوں کی آنکھوں میں ایک مقناطیسی طاقت ہوتی ہے جس سے بہت کام لیا جاسکتا ہے، یہاں تک کہ اس کی تمرین اور ممارست سے اس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے، ”مقناطیسی نیند‘ ‘ (ہیپناٹزم Hypnotism) بھی آنکھ کی اسی مقناطیسی طاقت کے ذریعہ ہوتی ہے۔
آج جبکہ ”لیزری شعاعیں“ دکھائی نہ دینے والی لہریں ایسا کام کرتی ہیں جو کسی خطرناک اور تباہ کن ہتھیار سے نہیں ہوسکتا، تو بعض لوگوں کی آنکھوں میں اس طاقت کا پایا جانا جو مخصوص لہروں کے ذریعہ مد مقابل پر اثر انداز ہوتی ہے، جائے تعجب نہیں رہ جاتا۔
متعدد لوگوں نے یہ بیان کیا ہے کہ ہم نے خود اپنی آنکھوں سے بعض لو گوں کی آنکھوں میں ایسی طاقت کا مشاہدہ کیا ہے جنھوں نے اپنی نظر سے انسان یا حیوان یا دوسری چیزوں کو نیست و نابود کردیا ہے۔
لہٰذا نہ صرف اس چیز کے انکار پر اصرار کیا جائے بلکہ عقلی اور علمی لحاظ سے اس کو قبول کیا جاناچاہئے۔
بعض اسلامی روایات میں بھی ایسے الفاظ ملتے ہیں جن سے اجمالی طور پر اس چیز کی تائید ہوتی ہے۔
چنانچہ ایک حدیث میں بیان ہوا ہے کہ ”اسماء بنت عمیس“ نے پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں عرض کی: جعفر کے بچوں کو نظر لگ جاتی ہے کیا میں ان کے لئے ”رقیہ“ لے لوں (”رقیہ“ اس دعا کو کہتے ہیں جو نظر لگنے سے روکنے کے لئے لکھی جاتی ہے اور اس کا تعویذ بنایا جاتا ہے)
تو پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: ”نَعَمْ، فَلَو کَانَ شَیءٍ یسبقُ القَدْرِ لَسَبَقَہُ العَیْنِ“(2) ”ہاں، کوئی حرج نہیں ہے، اگر کوئی چیز قضا و قدر پر سبقت لینے والی ہو تی تو وہ نظر بد ہو تی ہے“۔
ایک دوسری حدیث میں بیان ہوا ہے کہ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام نے فرمایا: پیغمبر اکرم (ص) نے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کے لئے تعویذ بنایا اور اس دعا کو پڑھا: ”اٴعِیذُ کَمَا بِکَلِمَاتِ التَّامةِ وَ اٴسْمَاءِ اللّٰہِ الحُسْنٰی کُلِّھَا عَامة، مِنْ شرِّ السَّامَةِ وَ الھَّامَةِ، وَ مِنْ
شرِّکُلُّ عَینٍ لَامَّةِ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إذَا حَسَد
“ (تمہیں تمام کلمات اور اللہ کے اسماء حسنی کی پناہ میں دیتا ہوں ،بری موت، موذی حیوانات، بری نظر اور حسد کرنے والے کے شر سے) ، اور اس کے بعد ہماری طرف دیکھ کر فرمایا: ”جناب ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل اور اسحاق کے لئے یہی تعویذ بنایا تھا۔(3)
اسی طرح نہج البلاغہ میں بیان ہوا ہے: ”العَیْنُ حَقٌّ وَ الرقیٌّ حَقٌّ“(4) چشم بد اور دعا کے ذریعہ اس کو دفع کرنا حقیقت رکھتے ہیں“۔(5)


(1) سورہٴ قلم ، آیت ۵۱
(2) مجمع البیان ، جلد ۱۰ ، صفحہ 3۴۱
(3) نور الثقلین ، جلد ۵، صفحہ ۴۰۰
(4)نہج البلاغہ، کلمات قصار، نمبر ۴۰۰، (یہ حدیث صحیح بخاری، جلد ۷، صفحہ ۱۷۱، باب ”العین حق“ میں بھی اسی صورت سے نقل ہوئی ہے: العین حق) ، نیز ”معجم لالفاظ الحدیث النبوی“ میں بھی مختلف منابع سے اس حدیث کو نقل کیا گیا ہے، (جلد ۴، صفحہ ۴۵۱)
(5) تفسیر نمونہ ، جلد ۲۴، صفحہ ۴۲۶
 
۹۸۔ کیا فال نیک اور بد شگونی حقیقت رکھتے ہیں ؟ ۹۶۔ جبر اور اختیار کے سلسلہ میں اسلام کا نظریہ کیا ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma