۸۵۔ ہم جنس بازی کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۸۶۔ شراب کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟ ۸۴۔ زنا کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟


اگرچہ مغربی دنیا میں جہاں جنسی بے راہ روی بہت زیادہ رائج ہے ایسی برائیوں سے نفرت نہیں کی جاتی ، یہاں تک کہ سننے میں آیا ہے کہ بعض ممالک مثلاً برطانیہ میں پارلیمنٹ نے اس کام کو انتہائی بے شرمی سے قانونی جواز دے دیا ہے، لیکن ان برائیوں کے عام ہونے سے ان کی برائی اور قباحت میں ہرگز کوئی کمی نہیں آتی، اور اس کے اخلاقی، نفسیاتی اور اجتماعی مفاسد اپنی جگہ پر ثابت ہیں۔
بعض اوقات مادی مکتب کے بعض پیرو جو اس قسم کی آلودگیوں میں مبتلا ہیں اپنے عمل کی توجیہ کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ اس میں طبی نکتہ نظر سے کوئی خرابی نہیں ہے لیکن وہ یہ بات بھول چکے ہیں کہ اصولی طور پر ہر قسم کا جنسی انحراف انسانی وجود کے تمام ڈھانچے پر اثر انداز ہوتا ہے اور اس کا اعتدال درہم و برہم کردیتا ہے۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ انسان فطری اور طبیعی طور پر صنف مخالف کی طرف زیادہ میلان رکھتا ہے اور یہ میلان انسانی فطرت میں بہت مضبوط جڑیں رکھتا ہے اور انسانی نسل کی بقا کا ضامن ہے، ہر وہ کام جو طبیعی میلان سے ہٹ کر انجام پذیر ہوتا ہے وہ انسان میں ایک قسم کی بیماری اور نفسیاتی انحراف پیدا کرتا ہے۔
وہ مرد جو جنسِ موافق کی طرف میلان رکھتا ہے اور وہ مرد جو اپنے کو اس کام کے لئے پیش کرتا ہے ہرگز کامل مرد نہیں ہے، جنسی امور کی کتاب میں ہم جنس بازی کو ایک اہم ترین انحراف قرار دیا گیا ہے۔
اگر یہ سلسلہ جاری رہے تو انسان میں جنس مخالف کا میلان آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے اور اس کام کے مفعول میں آہستہ آہستہ زنانے احساسات پیدا ہونے لگتے ہیں اور دونوں میں بہت زیادہ جنسی ضعف پیدا ہوتا ہے جسے اصطلاح کے مطابق ”سرد مزاجی“ کہا جاتا ہے، اس طرح سے کہ ایک مدت کے بعدوہ (جنس مخالف سے) طبیعی اور فطری ملاپ کرنے پر قادر نہیں رہتے۔
اس چیز کے پیش نظر کہ مرد اور عورت کے جنسی احساسات جہاں ان کے بدن کے ارگانیزم (Organism)میں موثر ہیں وہاں ان کے روحانی اور مخصوص اخلاقی پہلوؤں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، یہ بات واضح ہے کہ طبیعی اور فطری احساسات سے محروم ہوکر انسان کے جسم اور روح پر کس قدر ضرب پڑتی ہے، یہاں تک کہ ممکن ہے کہ اس طرح کے انحراف میں مبتلا افراد اس قدر سرد مزاجی کا شکار ہوجائیں کہ پھر اولاد پیدا کرنے کی طاقت سے بھی محروم ہوجائیں۔
اس قسم کے افراد عموماً نفسیاتی طور پر صحیح و سالم نہیں ہوتے اور اپنی ذات میں اپنے آپ سے ایک طرح کی بیگانگی محسوس کرتے ہیں اور جس معاشرہ میں رہتے ہیں اس سے خود کو لاتعلق سا محسوس کرنے لگتے ہیں، ایسے افراد قوت ارادی جو ہر قسم کی کامیابی کی شرط ہے آہستہ آہستہ کھو بیٹھتے ہیں اور ان کی روح میں حیرانی و سرگردانی آشیانہ بنالیتی ہے۔
ایسے فراد اگر جلد اپنی اصلاح کا ارادہ نہ کریں بلکہ لازمی طور پر جسمانی اور روحانی طبیب سے مدد نہ لیں اور یہ عمل ان کی عادت میں شامل ہوجائے تو اس بُری عادت کا ترک کرنا مشکل ہوجائے گا، بہر حال اگر مصمم ارادہ کرلیا جائے تو کسی بھی حالت میں اس عادت کو ترک کرنے میں دیر نہیں لگتی، بہر صورت مستحکم ارادہ ہونا ضروری ہے۔
بہر حال نفسیاتی سرگردانی انھیں آہستہ آہستہ منشیات اور شراب کی طرف لے جاتی ہے اور ایسے لو گ مزید اخلاقی انحراف کا شکار ہوجاتے ہیں، یہ ایک اور بڑی بد بختی ہے۔
یہ بات جاذبِ نظر ہے کہ اسلامی روایات میں مختصر اور پُر معنی عبارات کے ذریعہ ان مفاسد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ان میں ایک روایت حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے، کسی نے امام علیہ السلام سے سوال کیا: خدا نے لواط کو کیوں حرام کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: ”اگر لڑکوں سے ملاپ حلال ہوتا تو مرد عورتوں سے بے نیاز ہوجاتے (اور ان کی طرف مائل نہ ہوتے) اور یہ چیز نسلِ انسانی کے منقطع ہونے کا باعث بنتی، اور جنس مخالف سے فطری ملاپ کے ختم ہونے کا باعث بنتی، اور یہ کام بہت سی اخلاقی اور اجتماعی خرابیوں کا سبب بنتا۔(1)
یہ نکتہ بھی قابل ذکر ہے کہ اسلام ایسے افراد کے لئے جن سزاؤں کا قائل ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ فاعل پر مفعول کی بہن، ماں اور بیٹی سے نکاح حرام ہے یعنی اگر یہ کام نکاح سے پہلے ہوا ہو تو یہ عورتیں اس کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہیں۔(2)


(1) وسائل الشیعہ ، جلد ۱۴، صفحہ ۲۵۲
(2) تفسیر نمونہ ، جلد ۹، صفحہ ۱۹۴
۸۶۔ شراب کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟ ۸۴۔ زنا کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma