68۔ پُل صراط کی حقیقت کیا ہے؟

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
110 سوال اور جواب
۶۹۔ فلسفہٴ شفاعت کیا ہے؟ اور کیا شفاعت کی امید ،گناہ کی ترغیب نہیں دلاتی؟ ۶۷۔ روز قیامت اعمال کو کس قسم کی ترازومیں تولے جائیں گے؟

اگرچہ عالمِ بعد از مرگ اور حقائق ِقیامت کے سلسلہ میں تفصیلی معلومات اس دنیا والوں کے لئے نا ممکن ہے، لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ ہمیں اجمالی اور مختصر معلومات کا علم بھی نہ ہوسکے۔
آیات و روایات کے پیش نظر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ”پل صراط“ جنت کے راستہ میں جہنم کے اوپر ایک پُل ہے جس سے سب نیک اور بُرے لوگ گزریں گے، نیک افراد بہت تیزی سے گزر جائیں گے اور خدا کی بے انتہا نعمتوں تک پہنچ جائیں گے، لیکن بُرے لوگ اس پُل سے جہنم میں گرجائیں گے! یہاں تک کہ بعض روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ”پل صراط“ سے گزرنے کی رفتار نیک لوگوں کے ایمان و اخلاص اور اعمال صالحہ کے لحاظ سے ہوگی۔
حضرت امام صادق علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں پڑھتے ہیں:
”فَمِنْھُم مَن یمرّ مثل البُراق، وَمِنْہُم مَن یَمرّ مثل عدوالفرس ،وَمِنْہُم مَن یمرحبواً،وَمِنْہُم مَن یَمرّمشیاً،وَمِنْہُم مَن یمرّمتعلقاً،قد تاٴخذ النَّار منہ شیئاً وتترک شیئاً“۔(1)
”پل صراط“ سے کچھ لوگ بجلی کی طرح گزر جائیں گے، او رکچھ لوگ تیز رفتار گھوڑے کی طرح ،کچھ لو گ پیدل،کچھ لوگ رینگتے ہوئے اور کچھ لوگ آہستہ گزریں گے،اور کچھ لوگ ہوں گے جو صراط کو پکڑے ہوئے چلیں گے جب کہ ان کے پیر ادھر ادھر ڈگمگاتے ہوں گے، جہنم کی آگ ان میں سے کچھ کو اپنے اندر کھینچ لے گی اور کچھ کو چھوڑ دے گی“۔
لیکن یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ جنت میں جانے کے لئے دوزخ کے اوپر سے کیوں گزرنا پڑے گا ؟اس کے جواب میں ہم اہم نکات بیان کرتے ہیں:
اس سے ایک طرف تو اہل بہشت دوزخ کو دیکھ کہ عافیت اور بہشت کی قدر کو بہتر سمجھ لیں گے، دوسری طرف ”پل صراط“ ہمارے لئے ایک نمونہ ہے تاکہ ہم دنیا میں شہوت کے بھڑکتے ہوئے جہنم سے گزر کر بہشت تقویٰ تک پہنچ سکیں، اور تیسری طرف سے مجرم اور گناہگاروں کے لئے ایک چیلنج ہے کہ آخر کار ایک باریک اور خطرناک راستہ سے ان کا گزر ہوگا۔
اسی وجہ سے ”مفضل بن عمر“ سے منقول ایک حدیث میں بیان ہوا ہے،کہ جب میں نے امام علیہ السلام سے ”صراط“ کے بارے میں سوال کیا تو حضرت نے فرمایا: صراط معرفت خدا کا راستہ ہے۔
اس کے بعد امام علیہ السلام نے مزید فرمایا: صراط دو ہیں ایک صراط دنیا میں اور ایک صراط آخرت میں، اور صراط دنیا سے مراد ”واجب الاطاعت امام“ ہے، جو شخص اپنے امام کو پہچان لے ،اس کی اقتدا کرے اوراس کے نقش قدم پر چلے تو جہنم پر بنے ہوئے پل صراط سے گزر جائے گا، لیکن جو شخص دنیا میں اپنے امام کو نہ پہچانے تو آخرت میں پُل صراط پر ڈگمگاتے ہوئے جہنم میں گرجائے گا۔(2)
تفسیر امام حسن عسکری علیہ السلام میں ان دوصراط (صراط دنیا اور صراط آخرت) سے مراد :
”صراط مستقیم“ (یعنی ”غلو“ اور ”تقصیر“ کے درمیان معتدل راستہ) اور ”صراط آخرت“ ہے۔(3)
یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ اسلامی روایات میں پُل صراط سے گزرنے کو بہت مشکل مرحلہ قرار دیا گیا ہے، پیغمبر اکرم (ص) (اور حضرت امام صادق علیہ السلام) سے منقول حدیث میں بیان ہواہے: ”إنَّ عَلیٰ جھنّم جَسْراً اٴدقّ مِنَ الشَّعْر واٴحدّ مِنَ السَّیْفِ“(4) (جہنم کے اوپر ایک پُل ہے جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہے۔)
اس دنیا میں صراط ”مستقیم“ اور حقیقت ”ولایت “ اور” عدالت“ بھی اسی طرح ہے، بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہے کیونکہ سیدھی لکیر باریک ہی ہوتی ہے اور اس کے علاوہ دائیں بائیں انحرافی لکیریں ہوتی ہیں۔
ظاہر سی بات ہے کہ صراط آخرت بھی اسی طرح ہے۔
لیکن ،جیسا کہ پہلے بھی اشارہ ہوچکا ہے بعض لوگ اپنے ایمان اور عمل صالح کی بدولت اس خطرناک راستہ سے بہت تیز گزر جائیں گے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) اور آپ کی عترتِ طاہرہ سے محبت اس خطرناک راستہ کو آسان بناسکتی ہے، جیسا کہ پیغمبر اکرم (ص) سے منقول ایک روایت میں پڑھتے ہیں: ”إذَا کَانَ یَومَ القیامَةِ وَنُصِبَ الصّراط عَلیٰ جَھنّم لَم یجزْ عَلَیہ إلا مَن کَانَ مَعَہُ جَوازُ فِیہِ وِلایةُ عَلِیّ ابن اٴبی طالب“(5) روز قیامت جس وقت جہنم کے اوپر پُل قرار دیا جائے گا اس سے صرف وہی شخص گزرسکے گا جس کے پاس اجازت نامہ ہوگا ، اور وہ اجازت نامہ ” علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت“ ہوگی، اسی طرح کے الفاظ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سلسلہ میں بھی بیان ہوئے ہیں۔ یہ بات واضح ہے حضرت علی علیہ السلام اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ولایت، پیغمبر اکرم کی ولایت اور قرآن و اسلام اور دیگر ائمہ معصومین سے الگ نہیں ہے، در اصل جب تک ایمان، اخلاق اور نیک عمل کے ذریعہ معصومین علیہم السلام سے رابطہ مضبوط نہ ہوجائے، اس وقت تک پُل صراط سے گزرنا ممکن نہیں ہے، اس سلسلہ میں متعدد روایات بیان ہوئی ہیں، (محترم قارئین ! اس سلسلہ میں مزید آگاہی کے لئے بحار الانوار ، جلد ۸ فصل صراط کا مطالعہ فرمائیں، خصوصاً حدیث نمبر ۱۲، ۱۳، ۱۴، ۱۵، ۱۶،۱۷۔)
اس پل صراط کے عقیدہ پر ایمان کا ایک تربیتی پہلو یہ ہے کہ یہ خطرناک، ہولناک اور بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے تیزایک ایسا راستہ ہے جس میں متعدد مقامات پر روکا جائے گا اور ہر مقام پر کچھ سوالات کئے جائیں گے، ایک مقام پر نماز کے بارے میں سوال ہوگا، دوسری جگہ امانت اور صلہٴ رحم کے بارے میں سوال ہوگا، اور آگے بڑھیں گے تو عدالت وغیرہ کے بارے میں سوال ہوگا، اور یہ ایک ایسا راستہ ہے جس سے گزر ناپیغمبر اکرم (ص) اور حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولایت اور ان حضرات کے اخلاق کو اپنائے بغیر ممکن نہیں ہے، اور آخر کار ایک ایسا راستہ ہے کہ ہر شخص اپنے ایمان اور اعمال صالح کے نورکے ذریعہ تیزی سے گزرسکتا ہے، اور اگر کوئی شخص پل صراط سے صحیح و سالم نہیں گزر پائے گا تو دوزخ میں گرجائے گا، اور کسی بھی صورت میں معنوی و مادی نعمتوں سے مستفید نہیں ہوپائے گا یعنی جنت میں نہیں پہنچ پائے گا۔
لہٰذا اس معنی پرتوجہ اور اس پر ایمان رکھنے سے بے شک تربیتی لحاظ سے انسان کے اعمال پر بہت زیادہ اثر ہوتا ہے، اور انسان کو راستہ کے انتخاب اور حق و باطل میں جدائی کرنے نیز اولیاء اللہ کے کردار کو اپنانے میں مدد کرتا ہے۔(6)


(1) امالی صدوق ،مجلس ۳۳
(2) معانی الاخبار صفحہ ۳۲، پہلی حدیث
(3) بحار الانوار ، جلد ۸، صفحہ ۶۹، حدیث ۱۸
(4) میزان الحکمہ، جلد ۵، صفحہ ۳۴۸، امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث میں ’ ’إنَّ عَلیٰ جھنّم جِسراً “کی جگہ لفظ ”الصراط “ آیا ہے ، (بحار الانوار ، جلد ۸، صفحہ ۶۴ حدیث۱)
(5) بحار الانوار، جلد ۸، صفحہ ۶۸،حدیث۱۱
(6) تفسیر پیام قرآن ، جلد ۶، صفحہ ۱۹۱
 
۶۹۔ فلسفہٴ شفاعت کیا ہے؟ اور کیا شفاعت کی امید ،گناہ کی ترغیب نہیں دلاتی؟ ۶۷۔ روز قیامت اعمال کو کس قسم کی ترازومیں تولے جائیں گے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma