سوره انفال

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ترجمه قرآن کریم

شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو رحمن و رحیم ہے

۱۔ تم  (اے رسول )سے  اس انفال (غنائم اور ہر وہ مال جس کا مالک مشخص نہ ہو) کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دو: انفال خدا اور رسول سے مخصوص ہے پس خدا (کے حکم کی مخالفت) سے بچو، اور پرہیزگاری اختیار کرو ،اور جو بھائی آپس میں لڑے ہوئے ہیں ان میں صلح کراؤ ،اور خدا اور اس کے پیغمبر کی اطاعت کرو، اگر ایمان رکھتے ہو۔

۲۔ مومن صرف وہ لوگ ہیں کہ جب خدا کا نام لیا جائے تو ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں، اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں تو ان کا ایمان زیادہ ہوجاتا ہے، اور وہ صرف اپنے پروردگار پر توکل کرتے ہیں۔

۳۔  یہ وہی لوگ  ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔

۴۔  جی ہاں وہی لوگ حقیقی مومن ہیں۔ ان  کے لئے ان کے پروردگار کے پاس (بلند و بالا) درجات ہیں، اور ان کے لئے مغفرت وبخشش ہے اور بے نقص اور بے عیب روزی ہے۔

۵۔ (بدر کے مالِ غنیمت سے متعلق تم میں سے بعض ناگواری) اسی طرح ہے کہ جیسے خدا نے تجھے تیرے گھر سے حق کے ساتھ باہر (میدان بدر کی طرف) نکالا جبکہ موٴمنین کا ایک گروہ اسے پسند نہیں کرتا تھا (لیکن اس کا انجام ایک واضح کامیابی تھا)۔

۶۔ اگرچہ وہ جانتے تھے کہ یہ فرمانِ خدا ہے پھر بھی وہ تجھ سے مجادلہ کرتے تھے (اور خوف وہراس نے انھیں یوں گھیر رکھا تھا) گویا انھیں موت کی طرف لے جایا رہا ہے، اور (گویا وہ اسے اپنی آنکھ سے) دیکھ رہے ہیں۔

۷۔ اور وہ وقت یاد کرو جب خدا نے تم سے وعدہ کیا کہ قریش کے تجارتی قافلے اور (ان کا لشکر، ان) دوگروہوں میں سے تمھارے لئے ایک ہوگا (اور تم اس پر کامیاب ہوجاؤگے) لیکن خدا چاہتا ہے کہ اپنے کلمات سے حق کو تقویت دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے (لہٰذا لشکر قریش سے تمھاری مڈبھیڑ کروادی)

۸۔ تاکہ حقثابت ہوجائے اور باطل ختم ہوجائے اگرچہ مجرم اسے ناپسند کرتے ہوں، ( اور اس سے کراہت کرتے ہوں۔ )

۹۔ وہ وقت یاد کرو (جب انتہائی پریشانی کے عالم میں میدانِ بدر میں ) اپنے پروردگا سے تم مدد چاہ رہے تھے اور اس نے تمھاری خواہش کو پورا کردیا (اور کہا) کہ میں تمھاری ایک ہزار فرشتوں سے مدد کروں گا جو ایک دوسرے کے پیچھے آرہے ہوں گے۔

۱۰۔ لیکن خدا نے یہ صرف تمھاری خوشی اور اطمینانِ قلب کے لئے کیا ورنہ بغیر خدا کی جانب کے کامیابی نہیں ہے خدا توانا اور حکیم ہے۔

۱۱۔ وہ وقت یاد کرو جب اونگھ نے جو کہ آرام اور سکون کا سبب تھی خدا کی طرف سے تمھیں گھیر لیا ،اور آسمان کی طرف سے تم پر پانی نازل کیا تاکہ اس سے وہ تمھیں پاک کرے، اور شیطانی پلیدی  کوتم سے دُور کرے، اور تمھارے دلوں کو مضبوط کرے ،اور تمھیں ثابت قدم بنادے۔

۱۲۔ وہ وقت یاد کرو جب تیرے پروردگار نے فرشتوں کو وحی کی کہ میں تمھارے ساتھ ہوں، لہذاجو لوگ ایمان لائے ہیں انھیں ثابت قدم رکھو، میں جلد ہی کافروں کے دل میں خوف اور وحشت ڈال دوں گا۔ تو (دشمنوں کے سروں) گردنوں کے اُوپر ضربیں لگاوٴ اور اُن کی سب انگلیاں کاٹ ڈالو1! ۔

۱۳۔ یہ اس بناء پر ہے کہ انھوں نے خدا اور اس کے پیغمبر سے دشمنی کی ہے اور جو بھی خدا اور اس کے پیغمبر سے دشمنی کرے گا (وہ سخت سزا پائے گا )کیونکہ خدا سخت سزا دینے والا ہے۔

۱۴۔ اس (دنیاوی سزا) کوچکھو ،اور کافروں کے لئے تو (جہنم کی) آگ کی سزا (دوسرے جہان میں) ہوگی۔

۱۵۔ اے ایمان والو! جب میدانِ جنگ میں کافروں کا سامنا کرو تو ان سے پشت نہ پھیرو۔

۱۶۔ اور جو شخص اس وقت ان سے پیٹھ پھیرے گا مگر یہ کہ اس کا مقصد میدان سے پلٹ کر نیا حملہ کرنا یا (مجاہدین کے) گروہ سے ملنا ہو، تو (ایسا شخص) غضبِ پروردگار میں گرفتار ہوگا اور اس کی قرارگاہ جہنم ہے اور یہ کیسی بُری جگہ ہے۔

۱۷۔ یہ تم نہ تھے جنھوں نے انھیں قتل کیا، بلکہ خدا نے انھیں قتل کیا ہے، اور (اے پیغمبر!) یہ تُو نہ تھا(کہ جس نے اُن کے چہروں پر مٹی پھینکی) بلکہ خدا نے پھینکی تھی، اور خدا چاہتا تھا کہ وہ مومنین کو اس طرح سے آزمائے اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے۔

۱۸۔ ( مومنین اور کافرین  کا قصہ یہی تھا ) ( جو تم نے دیکھ لی ؛) اور خدا کفار کی سازشوں کو کمزور کرنے والا ہے۔

۱۹۔ اگر تم فتح و کامرانی چاہتے ہو تو وہ تمہاری طرف آئی ہے۔ اور اگر پیغمبر کی مخالفت سے پرہیز کرو تو تمھارے لئے بہتر ہے، اور اگر لوٹ آؤ تو ہم بھی پلٹ آئیں گے، (اور اگر اپنی مخالفتیں جاری رکھو گے تو ہم تمھیں دشمن کے سامنے کریں گے) اور تمہاری جمیعت چاہے کتنی زیادہ کیوں نہ ہو وہ تمھیں (خدائی مدد سے ) بے نیاز نہیں کرسکتی، اور خدا مومنین کے ساتھ ہے۔

۲۰۔ اے ایمان لانے والو!خدا اور اُس کے رسول کی اطاعت کرو، اور روگردانی نہ کرو ،جبکہ تم اس کی باتیں سنتے ہو۔

۲۱۔ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاوٴ جو کہتے تھے ہم نے سنا ہے لیکن درحقیقت وہ سنتے نہ تھے۔

۲۲۔ زمین پر چلنے والوں میں سے خدا کے نزدیک بد ترین وہ گونگے اور بہرے افراد ہیں جو عقل وفکر نہیں رکھتے۔

۲۳۔ اور اگر خدا ان میں کوئی بھلائی جانتا (تو حق بات) ان کے کانوں تک پہچادےتا؛ لیکن (ان کی موجودہ حالت میں) اگر حق ان کے کانوں تک پہنچاتا ہے تو وہ مخالفت کریں گے اور روگردان ہو جائیں گے۔

۲۴۔ اے ایمان والو! خدا اور پیغمبر کی دعوت قبول کرو، جب وہ تمھیں ایسی چیز کی طرف پکارے جو تمھاری زندگی کا سبب ہے، اور جان لو کہ خدا انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے ، اور یہ کہ تم سب (قیامت) میں اس کے پاس محشور ہوگے۔

۲۵۔ اور اس فتنے سے ڈرو جو صرف تمھارے ظالموں کو نہیں پہنچے کا (بلکہ سب کو گھیرلے گا کیونکہ دوسروں نے خاموشی اختیار کی تھی) اور جان لو کہ خدا شدید العقاب ہے۔

۲۶۔ اور وہ وقت یاد کرو جب رُوئے تم زمین پر ایک مختصر، چھوٹا اور کمزور گروہ تھے یہاں تک کہ تم ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمھیں اغوا کریں؛ لیکن اس نے تمھیں پناہ دی، تمھاری مدد کی اور تمھیں پاکیزہ رزق سے بہرہ مند کیا تاکہ اس( کی نعمتوں) کا شکر ادا کرو۔

۲۷۔ اے ایمان والو! خدا اور رسول سے خیانت نہ کرو ،(نیز) اپنی مانتوں میں خیانت روا نہ رکھو، جب کہ تم متوجہ ہو اور جانتے ہو۔

۲۸۔ اور جان لو کہ تمھارے اموال اور اولاد آزمائش کا ذریعہ اور خدا کے ہاں (ان کے لئے) اجر عظیم ہے (جو امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔

۲۹۔ اے ایمان لانے والو! اگر خدا کے حکم کی مخالفت سے ڈرو گے تو وہ تمھارے لئے حق اور باطل کو الگ الگ کردے گا ،(اور تمھیں ایسی روشن ضمیری عطا کرے گا جس کے ذریعے تم حق اور باطل میں تمیز کرسکو) اور تمھارے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا، اور تمھیں بخش دے گااور وہ عظیم فضل وبخشش کا مالک ہے ۔

۳۰۔ وہ وقت (یاد کرو) جب کافر سازش کررہے تھے کہ تجھے قید کرلیں یا قتل کردیں اور یا (مکہ سے) نکال دیں، اور سوچ بچار کررہے تھے (اور پروگرام بنارہے تھے) اور خدا بھی تدبیر کررہا تھا اور خدا بہترین چارہ جو (اور مدبّر) ہے ۔

۳۱۔اور جب ہماری آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سنا (کوئی اہم چیز نہیں ہے) ہم بھی چاہیں تو ویسی باتیں کہہ سکتے ہیں،یہ تو  گزرے ہوئے لوگوں کے افسانے ہیں (لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں اور ہرگز اس کی مثل نہیں لاسکتے)

۳۲۔اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب انھوں نے کہا: پروردگارا! اگر یہ حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا ہمارے لئے دردناک عذاب بھیج دے ۔

۳۳۔ (اے ہمارے رسول)لیکن جب تک تم ان کے درمیان ہو خدا ان پرعذاب نہیں بھیجے گا نیز جب تک وہ استغفار کرتے رہیں  گےخدا انھیں عذاب نہیں کرے گا۔

۳۴۔خدا انھیں کیوں عذاب نہ کرے حالانکہ وہ مسجد الحرام (کے پاس سے موحدین کو عبادت کرنے) سے روکتے ہیں جبکہ وہ اس کے سرپرست نہیں ہیں، اس کے سرپرست تو صرف پرہیزگار ہیں، لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے ۔

۳۵۔ان کی نماز (جب کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم بھی نماز پڑھتے ہیں،) خدا  کے گھرکے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی ،پس اپنے کفران کی بناء پر عذابِ خدا  مزہ چکھو۔

۳۶۔ جو  لوگ کافر ہوگئے ہیں وہ اپنے اموال لوگوں کو راہِ خدا سے روکنے کے لئے خرچ کرتے ہیں، وہ ان اموال کو (جنھیں حاصل کرنے کے لئے زحمت اٹھاتے ہیں اس راہ میں) خرچ کرتے ہیں ،لیکن یہ ان کے لئے حسرت واندوہ کا سبب ہوگا، اور پھر وہ شکست کھاجائیں گے اور (دوسرے جہان میں یہ) کافر سب کے سب جہنم کی طرف جائیں گے ۔

۳۷۔ (یہ سب کچھ) اس لئے ہے کہ خدا (چاہتا ہے کہ) ناپاک کو پاک سے جدا کردے ،اور ناپاکوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر تہہ لگا دے، اور دوزخ میں ایک ہی جگہ قرار دے ،اور یہ ہیں زیاںکار۔۳۷۔

۳۸۔ (اے ہمارے رسول) وہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں انھیں کہہ دو کہ اگر وہ مخالفت سے باز آجائیں (اور ایمان لے آئیں) تو ان کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے، اور وہ سابقہ اعمال کی طرف پلٹ جائیں  تو گذشتہ والی خدا کی سنّت ان کے بارے میں جاری ہوگی۔

۳۹۔ اور ان کے ساتھ جنگ کرو تاکہ (شرک اور سلبِ آزادی کا) فتنہ ختم ہوجائے، اور دین (اور عبادت) سب خدا کے ساتھ مخصوص ہوجائے اور وہ (شرک اور فساد کی راہ سے لوٹ آئیں اور غلط اعمال سے)پرہیز کریں تو (خدا انھیں قبول کرے گا) جو کچھ وہ انجام دیتے ہیں خدا اُسے دیکھنے والا ہے ۔

۴۰۔ اور اگر وہ روگردانی کریں تو جان لوکہ (وہ تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے کیونکہ) خدا تمھار سرپرست ہے وہ بہترین سرپرست اور بہترین مددگار ہے ۔

۴۱۔ اور جان لوکہ جس قسم کی غنیمت تمھیں ملے تو خدا، رسول، ذی القربیٰ، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے اس کا پانچواں حصّہ ہے، اگر تم خدا پر اور جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر حق کی باطل سے جدائی کے دن (اورصاحبِ ایمان اور بے ایمان) دو گروہوں کی مڈبھیڑ کے دن (جنگِ بدر کے روز) نازل کیا، ایمان لے آؤ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ۔

۴۲۔اس وقت تم نچلی طرف تھے اور وہ اوپر کی طرف تھے ،(اور اس طرح سے دشمن تم پر برتری رکھتا تھا) اور (قریش کا) قافلہ تم سے نچلی طرف تھا، اور ان پر دسترس ممکن نہ تھی اور( ظاہراً کیفیت ایسی تھی کہ) اگر تم ایک دوسرے سے وعدہ کرتے (کہ میدانِ جنگ میں حاضر ہوں گے) تو آخرکار اپنے وعدے میں اختلاف کرتے، لیکن (یہ تمام مقدمات) اس وجہ سے تھے تاکہ خدا وند ان کاموں کو انجام دے جو ہونے والے ہیں، اور تاکہ جو گمراہ ہوتو اتمام حجت کے طور پر ہوں اور جو زندہ رہتے ہیں (اور ہدایت حاصل کرتے ہیں) واضح دلیل کے طور پر ہوں اور خدا سننے والا جاننے والا ہے ۔

۴۳۔ اس وقت خدا نے عالم خواب میں تمھیں ان کی تعداد کم کرکے دکھائی اور اگر زیادہ کرکے دکھاتا تو مسلماً تم سست ہوجاتے، اور (ان سے جنگ شروع کرنے کے سلسلے میں) تم میں اختلاف پڑجاتا، لیکن خدانے (تمھیں ان سب سے) محفوظ رکھا۔  بیشک جو کچھ سینوں کے اندر ہے خدا اس سے دانا اور آگاہ ہے ۔

۴۴۔ اور اس وقت کہ جب تم (میدان جنگ میں) ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو انھیں تمہاری نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا اور تمھیں (بھی) ان کی نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا، تاکہ خدا اس کام کو عملی صورت بخشے جسے انجام پانا چاہیے، (یہ اس لئے تھا تاکہ تم ڈرو نہیں اور جنگ کے لئے اقدام کرو ،اور انھیں بھی وحشت نہ ہوتا کہ وہ جنگ کے لئے تیار ہوں، اور اس طرح وہ آخر کار شکست کھاجائیں) اور تمام کاموں کی بازگشت خدا کی طرف ہے ۔

۴۵۔اے ایمان لانے والو ! جب (میدانِ جنگ میں) کسی گروہ کا سامنا کرو تو ثابت قدم رہو، اور خدا کو زیادہ یاد کرو، تاکہ فلاح پا جاؤ۔

۴۶۔اور خدا اور اس کے رسول (کے فرمان) کی اطاعت کرو، اور نزاع (اور جھگڑا) نہ کرو، تاکہ (کمزور اور) سست نہ ہوجاؤ، اور تمہاری طاقت (اور شوکت و ہیبت) ختم نہ ہوجائے ،اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرو اور خدا صبر و استقامت کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔

۴۷۔اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے علاقے سے، ہوا پرستی، غرور اور لوگوں کے سامنے خود نمائی کے لئے (میدان بدر کی طرف) نکلے تھے اور وہ (لوگوں کو) راہ خدا سے روکتے تھے، (اور آخر کاران کا انجام شکست اور نابودی تھا) اور جو وہ عمل کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ (اور آگاہی) رکھتا ہے ۔

۴۸۔ اور وہ وقت (یاد کرو) جب شیطان نے ان (مشرکین) کے اعمال کو ان کی نظر میں مزین کیا اور کہا:آج کوئی بھی تم پر غلبہ نہیں کرسکتے گا، اور میں تمہارا ہمسایہ (اور تمھیں پناہ دینے والا) ہوں، لیکن جب اس نے دوگروہوں (مجاہد کافروں ) کو آمنے سامنے  دیکھا تو پیچھے کی طرف پلٹا اور کہا کہ میں تم (دوستوں اور پیرو کاروں) سے بیزار ہوں۔ میں ایسی چیز دیکھ رہا ہوں جسے تم نہیں دیکھتے ۔ میں خدا سے ڈرتا ہوں اور خدا شدید العقاب ہے ۔

۴۹۔جس وقت منافقین اور وہ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہنے لگے :(مسلمانو ں کے )اس گروہ کو ان کے دین نے مغرورکیا(اورد ھوکا دیا )ہےیا(وہ نہیں جانتے تھے)  جوکوئی خدا پر توکل کرے   گا(کا میاب ہو گاکہ )خدا عزیز و حکیم ہے ۔

۵۰۔ اور (اے ہمارے رسول) اگر تم کفار اس وقت دیکھوگے جب (موت کے) فرشتے ان کی روح نکال رہے ہوں گے اور ان کے چہرے اور پشت پر مار ہے ہوں گے اور (کہتے ہوں گے کہ) چکھو جلانے والے عذاب کا مزہ لو (ان کی حالت پر تجھے افسوس ہوگا)۔

۵۱۔  (ان سے کہا جائے گا )یہ ان کاموں کے بدلے میں ہے کہ جوتم  آگے بھیج چکے ہو، اور خدا اپنے بندوں پر کبھی ظلم و ستم روا نہیں رکھتا۔

۵۲ ۔ (مشرکین کے اس گروہ کی حالت) فرعون کے رشتہ داروں اور ان سے پہلے والوں کی سی ہے ۔ انہوں نے آیاتِ الٰہی کا انکار کیا۔ خدانے بھی انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے سزادی۔  بیشک اللہ قوی ہے اور اس کی سزا سخت ہے ۔

۵۳۔ یہ اس بناء پر ہے کہ خدا جو نعمت بھی کسی گروہ کو دیتا ہے اسے متغیّر نہیں کرتا مگر یہ وہ گروہ خود اپنے آپ کو متغیّر کریں ،اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے ۔

۵۴۔ اور یہ (بالکل) فرعونیوں اور ان سے قبل کے لوگوں کی طرح ہیں کہ جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کو جھٹلایا ،اور ہم نے بھی ان کے گناہوں کی وجہ سے انھیں ہلاک کردیا، اور فرعونیوں کو غرق کیا ،اور یہ سب کے سب  ظالم (اور ستمگر) گروہ تھے ۔

۵۵۔ خدا کے نزدیک زمین پر چلنے والے بدترین جاندار وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور ایمان نہیں لائے ۔

۵۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے تم نے عہد و پیمان لیا پھر وہ اپنے عہد کو توڑتے ہیں (اور پیمان شکنی اور خیانت سے) پرہیز نہیں کرتے ۔

۵۷۔ اگر  انھیں تم میدانِ جنگ میں پالو تو ان پر اس طرح حملہ کرو کہ وہ گروہ جوان کے پیچھے ہے منتشر ہوجائے اور بکھر جائے شاید وہ متذکر ہوں (اور عبرت حاصل کریں)۔

۵۸۔ اور جس وقت (نشانیاں ظاہر ہونے پر) تجھے کسی گروہ کی خیانت کا خوف ہو (کہ وہ اپنے عہد کو توڑ کر اچانک حملہ کردے گا) تو انھیں عادلانہ طور پر بتلادو (کہ ان کا پیمان لغو ہوگیا ہے) کیونکہ خدا خیانت کرنے  والے کو دوست نہیں رکھتا۔

۵۹۔ اور وہ کہ جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے یہ تصور نہ کریں کہ وہ ان اعمال کے ہوتے ہوئے کامیاب ہوجائیں گے) اور وہ ہماری قلم رو کی سزا سے نکل جائیں گے) وہ ہمیں کبھی عاجز نہیں کرسکتے ۔

۶۰۔ ان دشمنوں کے مقابلے کے لئے جتنی ”قوت“ ممکن ہوسکے مہیّا کرلو اور اسے تیّار رکھو، اسی طرح (میدان جنگ کے لئے) طاقتور اور تجربہ کار گھوڑے (بھی تیار رکھو) تاکہ اس سے خدا کے اور اپنے دشمن کو ڈرا سکو ،اور (اسی طرح) ان کے علاوہ دوسرے گروہ کو کہ جنھیں تم نہیں پہچانتے اور خدا انھیں پہچانتا ہے، اور جو کچھ تم راہ خدا میں (اسلامی دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے) خرچ کرو گے تمھیں لوٹا دیا جائے گا اور تم پر ظلم وستم نہیں ہوگا۔

۶۱۔ اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی بابِ صلح میں داخل ہوجاوٴ اور خدا پر تکیہ کرو کہ وہ سننے اور جاننے والا ہے ۔

۶۲۔ اور اگر وہ تمھیں دھوکا دینا چاہیں تو خدا تمھارے لئے کافی ہے، اور وہی ہے کہ جس نے تمہیں اپنی اور مومنین کی مدد سے تقویت پہنچائی۔

۶۳۔ اور ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی، اور اگر تم ان کے دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے روئے زمین کی تمام چیزوں کو صرف کردیتے تو ان کے دلوںمیں ہر گز لافت پیدا نیہں کرسکتے تھےلیکن خدا نے ان کے درمیان الفت پیدا کردی  بیشک وہ توانا اور رحیم ہے ۔

۶۴۔ اے نبی! خدا اور وہ مومنین جو تیری پیروی کرتے ہیں تیری حمایت کے لئے کافی ہیں۔

۶۵۔ اے پیغمبر! مومنین کو (دشمن کے ساتھ) جنگ پر اکسائے ، اگر تم میں سے صبر واستقامت کرنے والے بیس افراد ہوں تو وہ سو افراد پر غالب آجائیں گے، اور اگرسو افراد ہوں تو وہ ہزار کافروں پر کامیابی حاصل کریں لیں گے، کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو سمجھتے نہیں۔

۶۶۔ اب اس وقت خدا نے تمھیں تخفیف دی ہے اور جان لیا ہے کہ تم میں کمزوری ہے اس بناپر جب تم میں سے سو افراد با استقامت اور صابر ہوں تو دو سو افراد پر کامیاب ہوں گے، اور اگر ایک ہزار ہوں توحکمِ خدا سے دوہزار پر غالب آئیں گے، اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔

۶۷۔  پیغمبر  کویہ حق نہیں  ہے  کہ وہ (اس وقت تک ) قیدی بنائے جب تک اچھی طرح ان پر کامیابی حاصل نہ  کرلے (اور زمین پر مستحکم قدم نہ جمالے) تم لوگ تو ناپائیدار دنیا کی متاع چاہتے ہو (اور چاہتے ہو کہ زیادہ سے زیادہ قیدی بنالو اور مال لے کر انھیں آزاد کرو) لیکن خدا (تمھارے لئے) آخرت چاہتا ہے، اور خدا قادر وحکیم ہے ۔

۶۸۔ اگر پہلے سے خدا کا حکم نہ ہوتا (کہ بغیر بتائے کسی اُمت کو سزا نہ دے گا) تو جو (اسیر بنانے کا) کام تم نے انجام دیا اُس پر تمھیں بہت بڑی سزا دیتا۔

۶۹۔ اب جو کچھ مالِ غنیمت تم لے چکے ہو اس میں سے حلال وپاکیزہ کھالو، اور خدا سے ڈرو  خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔

۷۰۔ اے نبی! تمھارے پاس جو قیدی ہیں ان سے کہدو کہ اگر خدا تمھارے دلوں میں کوئی اچھائی دیکھے گا (اور تمھاری نیتیں نیک اور پاکیزہ ہوں گی) تو جو کچھ تم سے لیا ہے اس سے بہتر تمھیں دے  دے گا، اور تمھیں بخش دے گا بیشک  اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔

۷۱۔ اور اگر وہ تم سے خیانت کرنا چاہیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) انھوں نے اس سے پہلے (بھی)  خدا سے خیانت کی ہے، اور خدا نے (تمھیں) ان پر کامیابی دی، اور خدا دانا وحکیم ہے ۔

۷۲۔ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا، اور وہ کہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی،وہ  ایک دوسرے کے اولیاء (دوست، جوابدہ اور دفاع کرنے والے) ہیں، اور جو ایمان لائے اور انھوںنے ہجرت نہیں کی تم ان کے بارے میں کسی قسم کی ولایت (تعہد اور جوابدہی) نہیں رکھتے ،جب تک کہ وہ ہجرت نہ کرلیں، اور (صرف اس صورت میں کہ) جب وہ تم سے (اپنے) دین (کی حفاظت) کے لئے مدد طلب کریں (تو پھر تم پر لازم ہے کہ ان کی مدد کرو مگر ایسے گروہ کے خلاف نہیں کہ جس کے ساتھ تمھارا (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہو ،اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔

۷۳۔ اوروہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں ایک دوسرے کے اولیاء (دوست اور پشت پناہ) ہیں اگر تم (اس حکم کو) انجام نہ دو گے زمین میں فتنہ فساد برپا ہوجائے گا۔

۷۴۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا، اور وہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی حقیقی مومن ہیں، ان کے لئے بخشش (اور خدا کی رحمت) اور مناسب رزق ہے ۔

۷۵۔ اور وہ لوگ جو بعد میں ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی اور تمھارے سات شامل ہوکر جہاد کیا وہ بھی تم میں سے ہیں ،اور رشتہ دار ایک دوسرے کے ساتھ (غیروں کی نسبت) خدا کے مقرر کردہ احکام میں زیادہ حق دار ہیں، خدا تمام چیزوں کو جانتا ہے ۔

۲۷۔ اے ایمان والو! خدا اور رسول سے خیانت نہ کرو ،(نیز) اپنی مانتوں میں خیانت روا نہ رکھو، جب کہ تم متوجہ ہو اور جانتے ہو۔
۲۸۔ اور جان لو کہ تمھارے اموال اور اولاد آزمائش کا ذریعہ اور خدا کے ہاں (ان کے لئے) اجر عظیم ہے (جو امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔
۲۹۔ اے ایمان لانے والو! اگر خدا کے حکم کی مخالفت سے ڈرو گے تو وہ تمھارے لئے حق اور باطل کو الگ الگ کردے گا ،(اور تمھیں ایسی روشن ضمیری عطا کرے گا جس کے ذریعے تم حق اور باطل میں تمیز کرسکو) اور تمھارے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا، اور تمھیں بخش دے گااور وہ عظیم فضل وبخشش کا مالک ہے ۔
۳۰۔ وہ وقت (یاد کرو) جب کافر سازش کررہے تھے کہ تجھے قید کرلیں یا قتل کردیں اور یا (مکہ سے) نکال دیں، اور سوچ بچار کررہے تھے (اور پروگرام بنارہے تھے) اور خدا بھی تدبیر کررہا تھا اور خدا بہترین چارہ جو (اور مدبّر) ہے ۔
۳۱۔اور جب ہماری آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سنا (کوئی اہم چیز نہیں ہے) ہم بھی چاہیں تو ویسی باتیں کہہ سکتے ہیں،یہ تو  گزرے ہوئے لوگوں کے افسانے ہیں (لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں اور ہرگز اس کی مثل نہیں لاسکتے)
۳۲۔اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب انھوں نے کہا: پروردگارا! اگر یہ حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا ہمارے لئے دردناک عذاب بھیج دے ۔
۳۳۔ (اے ہمارے رسول)لیکن جب تک تم ان کے درمیان ہو خدا ان پرعذاب نہیں بھیجے گا نیز جب تک وہ استغفار کرتے رہیں  گےخدا انھیں عذاب نہیں کرے گا۔
۳۴۔خدا انھیں کیوں عذاب نہ کرے حالانکہ وہ مسجد الحرام (کے پاس سے موحدین کو عبادت کرنے) سے روکتے ہیں جبکہ وہ اس کے سرپرست نہیں ہیں، اس کے سرپرست تو صرف پرہیزگار ہیں، لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے ۔
۳۵۔ان کی نماز (جب کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم بھی نماز پڑھتے ہیں،) خدا  کے گھرکے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی ،پس اپنے کفران کی بناء پر عذابِ خدا  مزہ چکھو۔
۳۶۔ جو  لوگ کافر ہوگئے ہیں وہ اپنے اموال لوگوں کو راہِ خدا سے روکنے کے لئے خرچ کرتے ہیں، وہ ان اموال کو (جنھیں حاصل کرنے کے لئے زحمت اٹھاتے ہیں اس راہ میں) خرچ کرتے ہیں ،لیکن یہ ان کے لئے حسرت واندوہ کا سبب ہوگا، اور پھر وہ شکست کھاجائیں گے اور (دوسرے جہان میں یہ) کافر سب کے سب جہنم کی طرف جائیں گے ۔
۳۷۔ (یہ سب کچھ) اس لئے ہے کہ خدا (چاہتا ہے کہ) ناپاک کو پاک سے جدا کردے ،اور ناپاکوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر تہہ لگا دے، اور دوزخ میں ایک ہی جگہ قرار دے ،اور یہ ہیں زیاںکار۔۳۷۔ 
۳۸۔ (اے ہمارے رسول) وہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں انھیں کہہ دو کہ اگر وہ مخالفت سے باز آجائیں (اور ایمان لے آئیں) تو ان کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے، اور وہ سابقہ اعمال کی طرف پلٹ جائیں  تو گذشتہ والی خدا کی سنّت ان کے بارے میں جاری ہوگی۔
۳۹۔ اور ان کے ساتھ جنگ کرو تاکہ (شرک اور سلبِ آزادی کا) فتنہ ختم ہوجائے، اور دین (اور عبادت) سب خدا کے ساتھ مخصوص ہوجائے اور وہ (شرک اور فساد کی راہ سے لوٹ آئیں اور غلط اعمال سے)پرہیز کریں تو (خدا انھیں قبول کرے گا) جو کچھ وہ انجام دیتے ہیں خدا اُسے دیکھنے والا ہے ۔
۴۰۔ اور اگر وہ روگردانی کریں تو جان لوکہ (وہ تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے کیونکہ) خدا تمھار سرپرست ہے وہ بہترین سرپرست اور بہترین مددگار ہے ۔
۴۱۔ اور جان لوکہ جس قسم کی غنیمت تمھیں ملے تو خدا، رسول، ذی القربیٰ، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے اس کا پانچواں حصّہ ہے، اگر تم خدا پر اور جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر حق کی باطل سے جدائی کے دن (اورصاحبِ ایمان اور بے ایمان) دو گروہوں کی مڈبھیڑ کے دن (جنگِ بدر کے روز) نازل کیا، ایمان لے آؤ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ۔
۴۲۔اس وقت تم نچلی طرف تھے اور وہ اوپر کی طرف تھے ،(اور اس طرح سے دشمن تم پر برتری رکھتا تھا) اور (قریش کا) قافلہ تم سے نچلی طرف تھا، اور ان پر دسترس ممکن نہ تھی اور( ظاہراً کیفیت ایسی تھی کہ) اگر تم ایک دوسرے سے وعدہ کرتے (کہ میدانِ جنگ میں حاضر ہوں گے) تو آخرکار اپنے وعدے میں اختلاف کرتے، لیکن (یہ تمام مقدمات) اس وجہ سے تھے تاکہ خدا وند ان کاموں کو انجام دے جو ہونے والے ہیں، اور تاکہ جو گمراہ ہوتو اتمام حجت کے طور پر ہوں اور جو زندہ رہتے ہیں (اور ہدایت حاصل کرتے ہیں) واضح دلیل کے طور پر ہوں اور خدا سننے والا جاننے والا ہے ۔
۴۳۔ اس وقت خدا نے عالم خواب میں تمھیں ان کی تعداد کم کرکے دکھائی اور اگر زیادہ کرکے دکھاتا تو مسلماً تم سست ہوجاتے، اور (ان سے جنگ شروع کرنے کے سلسلے میں) تم میں اختلاف پڑجاتا، لیکن خدانے (تمھیں ان سب سے) محفوظ رکھا۔  بیشک جو کچھ سینوں کے اندر ہے خدا اس سے دانا اور آگاہ ہے ۔
۴۴۔ اور اس وقت کہ جب تم (میدان جنگ میں) ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو انھیں تمہاری نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا اور تمھیں (بھی) ان کی نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا، تاکہ خدا اس کام کو عملی صورت بخشے جسے انجام پانا چاہیے، (یہ اس لئے تھا تاکہ تم ڈرو نہیں اور جنگ کے لئے اقدام کرو ،اور انھیں بھی وحشت نہ ہوتا کہ وہ جنگ کے لئے تیار ہوں، اور اس طرح وہ آخر کار شکست کھاجائیں) اور تمام کاموں کی بازگشت خدا کی طرف ہے ۔
۴۵۔اے ایمان لانے والو ! جب (میدانِ جنگ میں) کسی گروہ کا سامنا کرو تو ثابت قدم رہو، اور خدا کو زیادہ یاد کرو، تاکہ فلاح پا جاؤ۔
۴۶۔اور خدا اور اس کے رسول (کے فرمان) کی اطاعت کرو، اور نزاع (اور جھگڑا) نہ کرو، تاکہ (کمزور اور) سست نہ ہوجاؤ، اور تمہاری طاقت (اور شوکت و ہیبت) ختم نہ ہوجائے ،اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرو اور خدا صبر و استقامت کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ 
۴۷۔اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے علاقے سے، ہوا پرستی، غرور اور لوگوں کے سامنے خود نمائی کے لئے (میدان بدر کی طرف) نکلے تھے اور وہ (لوگوں کو) راہ خدا سے روکتے تھے، (اور آخر کاران کا انجام شکست اور نابودی تھا) اور جو وہ عمل کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ (اور آگاہی) رکھتا ہے ۔
۴۸۔ اور وہ وقت (یاد کرو) جب شیطان نے ان (مشرکین) کے اعمال کو ان کی نظر میں مزین کیا اور کہا:آج کوئی بھی تم پر غلبہ نہیں کرسکتے گا، اور میں تمہارا ہمسایہ (اور تمھیں پناہ دینے والا) ہوں، لیکن جب اس نے دوگروہوں (مجاہد کافروں ) کو آمنے سامنے  دیکھا تو پیچھے کی طرف پلٹا اور کہا کہ میں تم (دوستوں اور پیرو کاروں) سے بیزار ہوں۔ میں ایسی چیز دیکھ رہا ہوں جسے تم نہیں دیکھتے ۔ میں خدا سے ڈرتا ہوں اور خدا شدید العقاب ہے ۔
۴۹۔جس وقت منافقین اور وہ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہنے لگے :(مسلمانو ں کے )اس گروہ کو ان کے دین نے مغرورکیا(اورد ھوکا دیا )ہےیا(وہ نہیں جانتے تھے)  جوکوئی خدا پر توکل کرے   گا(کا میاب ہو گاکہ )خدا عزیز و حکیم ہے ۔
۵۰۔ اور (اے ہمارے رسول) اگر تم کفار اس وقت دیکھوگے جب (موت کے) فرشتے ان کی روح نکال رہے ہوں گے اور ان کے چہرے اور پشت پر مار ہے ہوں گے اور (کہتے ہوں گے کہ) چکھو جلانے والے عذاب کا مزہ لو (ان کی حالت پر تجھے افسوس ہوگا)۔
۵۱۔  (ان سے کہا جائے گا )یہ ان کاموں کے بدلے میں ہے کہ جوتم  آگے بھیج چکے ہو، اور خدا اپنے بندوں پر کبھی ظلم و ستم روا نہیں رکھتا۔
۵۲ ۔ (مشرکین کے اس گروہ کی حالت) فرعون کے رشتہ داروں اور ان سے پہلے والوں کی سی ہے ۔ انہوں نے آیاتِ الٰہی کا انکار کیا۔ خدانے بھی انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے سزادی۔  بیشک اللہ قوی ہے اور اس کی سزا سخت ہے ۔
۵۳۔ یہ اس بناء پر ہے کہ خدا جو نعمت بھی کسی گروہ کو دیتا ہے اسے متغیّر نہیں کرتا مگر یہ وہ گروہ خود اپنے آپ کو متغیّر کریں ،اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
۵۴۔ اور یہ (بالکل) فرعونیوں اور ان سے قبل کے لوگوں کی طرح ہیں کہ جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کو جھٹلایا ،اور ہم نے بھی ان کے گناہوں کی وجہ سے انھیں ہلاک کردیا، اور فرعونیوں کو غرق کیا ،اور یہ سب کے سب  ظالم (اور ستمگر) گروہ تھے ۔
۵۵۔ خدا کے نزدیک زمین پر چلنے والے بدترین جاندار وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور ایمان نہیں لائے ۔
۵۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے تم نے عہد و پیمان لیا پھر وہ اپنے عہد کو توڑتے ہیں (اور پیمان شکنی اور خیانت سے) پرہیز نہیں کرتے ۔
۵۷۔ اگر  انھیں تم میدانِ جنگ میں پالو تو ان پر اس طرح حملہ کرو کہ وہ گروہ جوان کے پیچھے ہے منتشر ہوجائے اور بکھر جائے شاید وہ متذکر ہوں (اور عبرت حاصل کریں)۔
۵۸۔ اور جس وقت (نشانیاں ظاہر ہونے پر) تجھے کسی گروہ کی خیانت کا خوف ہو (کہ وہ اپنے عہد کو توڑ کر اچانک حملہ کردے گا) تو انھیں عادلانہ طور پر بتلادو (کہ ان کا پیمان لغو ہوگیا ہے) کیونکہ خدا خیانت کرنے  والے کو دوست نہیں رکھتا۔
۵۹۔ اور وہ کہ جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے یہ تصور نہ کریں کہ وہ ان اعمال کے ہوتے ہوئے کامیاب ہوجائیں گے) اور وہ ہماری قلم رو کی سزا سے نکل جائیں گے) وہ ہمیں کبھی عاجز نہیں کرسکتے ۔
۶۰۔ ان دشمنوں کے مقابلے کے لئے جتنی ”قوت“ ممکن ہوسکے مہیّا کرلو اور اسے تیّار رکھو، اسی طرح (میدان جنگ کے لئے) طاقتور اور تجربہ کار گھوڑے (بھی تیار رکھو) تاکہ اس سے خدا کے اور اپنے دشمن کو ڈرا سکو ،اور (اسی طرح) ان کے علاوہ دوسرے گروہ کو کہ جنھیں تم نہیں پہچانتے اور خدا انھیں پہچانتا ہے، اور جو کچھ تم راہ خدا میں (اسلامی دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے) خرچ کرو گے تمھیں لوٹا دیا جائے گا اور تم پر ظلم وستم نہیں ہوگا۔
۶۱۔ اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی بابِ صلح میں داخل ہوجاوٴ اور خدا پر تکیہ کرو کہ وہ سننے اور جاننے والا ہے ۔
۶۲۔ اور اگر وہ تمھیں دھوکا دینا چاہیں تو خدا تمھارے لئے کافی ہے، اور وہی ہے کہ جس نے تمہیں اپنی اور مومنین کی مدد سے تقویت پہنچائی۔
۶۳۔ اور ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی، اور اگر تم ان کے دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے روئے زمین کی تمام چیزوں کو صرف کردیتے تو ان کے دلوںمیں ہر گز لافت پیدا نیہں کرسکتے تھےلیکن خدا نے ان کے درمیان الفت پیدا کردی  بیشک وہ توانا اور رحیم ہے ۔
۶۴۔ اے نبی! خدا اور وہ مومنین جو تیری پیروی کرتے ہیں تیری حمایت کے لئے کافی ہیں۔
۶۵۔ اے پیغمبر! مومنین کو (دشمن کے ساتھ) جنگ پر اکسائے ، اگر تم میں سے صبر واستقامت کرنے والے بیس افراد ہوں تو وہ سو افراد پر غالب آجائیں گے، اور اگرسو افراد ہوں تو وہ ہزار کافروں پر کامیابی حاصل کریں لیں گے، کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو سمجھتے نہیں۔
۶۶۔ اب اس وقت خدا نے تمھیں تخفیف دی ہے اور جان لیا ہے کہ تم میں کمزوری ہے اس بناپر جب تم میں سے سو افراد با استقامت اور صابر ہوں تو دو سو افراد پر کامیاب ہوں گے، اور اگر ایک ہزار ہوں توحکمِ خدا سے دوہزار پر غالب آئیں گے، اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
۶۷۔  پیغمبر  کویہ حق نہیں  ہے  کہ وہ (اس وقت تک ) قیدی بنائے جب تک اچھی طرح ان پر کامیابی حاصل نہ  کرلے (اور زمین پر مستحکم قدم نہ جمالے) تم لوگ تو ناپائیدار دنیا کی متاع چاہتے ہو (اور چاہتے ہو کہ زیادہ سے زیادہ قیدی بنالو اور مال لے کر انھیں آزاد کرو) لیکن خدا (تمھارے لئے) آخرت چاہتا ہے، اور خدا قادر وحکیم ہے ۔
۶۸۔ اگر پہلے سے خدا کا حکم نہ ہوتا (کہ بغیر بتائے کسی اُمت کو سزا نہ دے گا) تو جو (اسیر بنانے کا) کام تم نے انجام دیا اُس پر تمھیں بہت بڑی سزا دیتا۔
۶۹۔ اب جو کچھ مالِ غنیمت تم لے چکے ہو اس میں سے حلال وپاکیزہ کھالو، اور خدا سے ڈرو  خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔
۷۰۔ اے نبی! تمھارے پاس جو قیدی ہیں ان سے کہدو کہ اگر خدا تمھارے دلوں میں کوئی اچھائی دیکھے گا (اور تمھاری نیتیں نیک اور پاکیزہ ہوں گی) تو جو کچھ تم سے لیا ہے اس سے بہتر تمھیں دے  دے گا، اور تمھیں بخش دے گا بیشک  اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔
۷۱۔ اور اگر وہ تم سے خیانت کرنا چاہیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) انھوں نے اس سے پہلے (بھی)  خدا سے خیانت کی ہے، اور خدا نے (تمھیں) ان پر کامیابی دی، اور خدا دانا وحکیم ہے ۔
۷۲۔ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا، اور وہ کہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی،وہ  ایک دوسرے کے اولیاء (دوست، جوابدہ اور دفاع کرنے والے) ہیں، اور جو ایمان لائے اور انھوںنے ہجرت نہیں کی تم ان کے بارے میں کسی قسم کی ولایت (تعہد اور جوابدہی) نہیں رکھتے ،جب تک کہ وہ ہجرت نہ کرلیں، اور (صرف اس صورت میں کہ) جب وہ تم سے (اپنے) دین (کی حفاظت) کے لئے مدد طلب کریں (تو پھر تم پر لازم ہے کہ ان کی مدد کرو مگر ایسے گروہ کے خلاف نہیں کہ جس کے ساتھ تمھارا (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہو ،اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔
۷۳۔ اوروہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں ایک دوسرے کے اولیاء (دوست اور پشت پناہ) ہیں اگر تم (اس حکم کو) انجام نہ دو گے زمین میں فتنہ فساد برپا ہوجائے گا۔
۷۴۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا، اور وہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی حقیقی مومن ہیں، ان کے لئے بخشش (اور خدا کی رحمت) اور مناسب رزق ہے ۔
۷۵۔ اور وہ لوگ جو بعد میں ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی اور تمھارے سات شامل ہوکر جہاد کیا وہ بھی تم میں سے ہیں ،اور رشتہ دار ایک دوسرے کے ساتھ (غیروں کی نسبت) خدا کے مقرر کردہ احکام میں زیادہ حق دار ہیں، خدا تمام چیزوں کو جانتا ہے ۔
۲۷۔ اے ایمان والو! خدا اور رسول سے خیانت نہ کرو ،(نیز) اپنی مانتوں میں خیانت روا نہ رکھو، جب کہ تم متوجہ ہو اور جانتے ہو۔
۲۸۔ اور جان لو کہ تمھارے اموال اور اولاد آزمائش کا ذریعہ اور خدا کے ہاں (ان کے لئے) اجر عظیم ہے (جو امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔
۲۹۔ اے ایمان لانے والو! اگر خدا کے حکم کی مخالفت سے ڈرو گے تو وہ تمھارے لئے حق اور باطل کو الگ الگ کردے گا ،(اور تمھیں ایسی روشن ضمیری عطا کرے گا جس کے ذریعے تم حق اور باطل میں تمیز کرسکو) اور تمھارے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا، اور تمھیں بخش دے گااور وہ عظیم فضل وبخشش کا مالک ہے ۔
۳۰۔ وہ وقت (یاد کرو) جب کافر سازش کررہے تھے کہ تجھے قید کرلیں یا قتل کردیں اور یا (مکہ سے) نکال دیں، اور سوچ بچار کررہے تھے (اور پروگرام بنارہے تھے) اور خدا بھی تدبیر کررہا تھا اور خدا بہترین چارہ جو (اور مدبّر) ہے ۔
۳۱۔اور جب ہماری آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سنا (کوئی اہم چیز نہیں ہے) ہم بھی چاہیں تو ویسی باتیں کہہ سکتے ہیں،یہ تو  گزرے ہوئے لوگوں کے افسانے ہیں (لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں اور ہرگز اس کی مثل نہیں لاسکتے)
۳۲۔اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب انھوں نے کہا: پروردگارا! اگر یہ حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا ہمارے لئے دردناک عذاب بھیج دے ۔
۳۳۔ (اے ہمارے رسول)لیکن جب تک تم ان کے درمیان ہو خدا ان پرعذاب نہیں بھیجے گا نیز جب تک وہ استغفار کرتے رہیں  گےخدا انھیں عذاب نہیں کرے گا۔
۳۴۔خدا انھیں کیوں عذاب نہ کرے حالانکہ وہ مسجد الحرام (کے پاس سے موحدین کو عبادت کرنے) سے روکتے ہیں جبکہ وہ اس کے سرپرست نہیں ہیں، اس کے سرپرست تو صرف پرہیزگار ہیں، لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے ۔
۳۵۔ان کی نماز (جب کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم بھی نماز پڑھتے ہیں،) خدا  کے گھرکے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی ،پس اپنے کفران کی بناء پر عذابِ خدا  مزہ چکھو۔
۳۶۔ جو  لوگ کافر ہوگئے ہیں وہ اپنے اموال لوگوں کو راہِ خدا سے روکنے کے لئے خرچ کرتے ہیں، وہ ان اموال کو (جنھیں حاصل کرنے کے لئے زحمت اٹھاتے ہیں اس راہ میں) خرچ کرتے ہیں ،لیکن یہ ان کے لئے حسرت واندوہ کا سبب ہوگا، اور پھر وہ شکست کھاجائیں گے اور (دوسرے جہان میں یہ) کافر سب کے سب جہنم کی طرف جائیں گے ۔
۳۷۔ (یہ سب کچھ) اس لئے ہے کہ خدا (چاہتا ہے کہ) ناپاک کو پاک سے جدا کردے ،اور ناپاکوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر تہہ لگا دے، اور دوزخ میں ایک ہی جگہ قرار دے ،اور یہ ہیں زیاںکار۔۳۷۔ 
۳۸۔ (اے ہمارے رسول) وہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں انھیں کہہ دو کہ اگر وہ مخالفت سے باز آجائیں (اور ایمان لے آئیں) تو ان کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے، اور وہ سابقہ اعمال کی طرف پلٹ جائیں  تو گذشتہ والی خدا کی سنّت ان کے بارے میں جاری ہوگی۔
۳۹۔ اور ان کے ساتھ جنگ کرو تاکہ (شرک اور سلبِ آزادی کا) فتنہ ختم ہوجائے، اور دین (اور عبادت) سب خدا کے ساتھ مخصوص ہوجائے اور وہ (شرک اور فساد کی راہ سے لوٹ آئیں اور غلط اعمال سے)پرہیز کریں تو (خدا انھیں قبول کرے گا) جو کچھ وہ انجام دیتے ہیں خدا اُسے دیکھنے والا ہے ۔
۴۰۔ اور اگر وہ روگردانی کریں تو جان لوکہ (وہ تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے کیونکہ) خدا تمھار سرپرست ہے وہ بہترین سرپرست اور بہترین مددگار ہے ۔
۴۱۔ اور جان لوکہ جس قسم کی غنیمت تمھیں ملے تو خدا، رسول، ذی القربیٰ، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے اس کا پانچواں حصّہ ہے، اگر تم خدا پر اور جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر حق کی باطل سے جدائی کے دن (اورصاحبِ ایمان اور بے ایمان) دو گروہوں کی مڈبھیڑ کے دن (جنگِ بدر کے روز) نازل کیا، ایمان لے آؤ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ۔
۴۲۔اس وقت تم نچلی طرف تھے اور وہ اوپر کی طرف تھے ،(اور اس طرح سے دشمن تم پر برتری رکھتا تھا) اور (قریش کا) قافلہ تم سے نچلی طرف تھا، اور ان پر دسترس ممکن نہ تھی اور( ظاہراً کیفیت ایسی تھی کہ) اگر تم ایک دوسرے سے وعدہ کرتے (کہ میدانِ جنگ میں حاضر ہوں گے) تو آخرکار اپنے وعدے میں اختلاف کرتے، لیکن (یہ تمام مقدمات) اس وجہ سے تھے تاکہ خدا وند ان کاموں کو انجام دے جو ہونے والے ہیں، اور تاکہ جو گمراہ ہوتو اتمام حجت کے طور پر ہوں اور جو زندہ رہتے ہیں (اور ہدایت حاصل کرتے ہیں) واضح دلیل کے طور پر ہوں اور خدا سننے والا جاننے والا ہے ۔
۴۳۔ اس وقت خدا نے عالم خواب میں تمھیں ان کی تعداد کم کرکے دکھائی اور اگر زیادہ کرکے دکھاتا تو مسلماً تم سست ہوجاتے، اور (ان سے جنگ شروع کرنے کے سلسلے میں) تم میں اختلاف پڑجاتا، لیکن خدانے (تمھیں ان سب سے) محفوظ رکھا۔  بیشک جو کچھ سینوں کے اندر ہے خدا اس سے دانا اور آگاہ ہے ۔
۴۴۔ اور اس وقت کہ جب تم (میدان جنگ میں) ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو انھیں تمہاری نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا اور تمھیں (بھی) ان کی نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا، تاکہ خدا اس کام کو عملی صورت بخشے جسے انجام پانا چاہیے، (یہ اس لئے تھا تاکہ تم ڈرو نہیں اور جنگ کے لئے اقدام کرو ،اور انھیں بھی وحشت نہ ہوتا کہ وہ جنگ کے لئے تیار ہوں، اور اس طرح وہ آخر کار شکست کھاجائیں) اور تمام کاموں کی بازگشت خدا کی طرف ہے ۔
۴۵۔اے ایمان لانے والو ! جب (میدانِ جنگ میں) کسی گروہ کا سامنا کرو تو ثابت قدم رہو، اور خدا کو زیادہ یاد کرو، تاکہ فلاح پا جاؤ۔
۴۶۔اور خدا اور اس کے رسول (کے فرمان) کی اطاعت کرو، اور نزاع (اور جھگڑا) نہ کرو، تاکہ (کمزور اور) سست نہ ہوجاؤ، اور تمہاری طاقت (اور شوکت و ہیبت) ختم نہ ہوجائے ،اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرو اور خدا صبر و استقامت کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ 
۴۷۔اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے علاقے سے، ہوا پرستی، غرور اور لوگوں کے سامنے خود نمائی کے لئے (میدان بدر کی طرف) نکلے تھے اور وہ (لوگوں کو) راہ خدا سے روکتے تھے، (اور آخر کاران کا انجام شکست اور نابودی تھا) اور جو وہ عمل کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ (اور آگاہی) رکھتا ہے ۔
۴۸۔ اور وہ وقت (یاد کرو) جب شیطان نے ان (مشرکین) کے اعمال کو ان کی نظر میں مزین کیا اور کہا:آج کوئی بھی تم پر غلبہ نہیں کرسکتے گا، اور میں تمہارا ہمسایہ (اور تمھیں پناہ دینے والا) ہوں، لیکن جب اس نے دوگروہوں (مجاہد کافروں ) کو آمنے سامنے  دیکھا تو پیچھے کی طرف پلٹا اور کہا کہ میں تم (دوستوں اور پیرو کاروں) سے بیزار ہوں۔ میں ایسی چیز دیکھ رہا ہوں جسے تم نہیں دیکھتے ۔ میں خدا سے ڈرتا ہوں اور خدا شدید العقاب ہے ۔
۴۹۔جس وقت منافقین اور وہ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہنے لگے :(مسلمانو ں کے )اس گروہ کو ان کے دین نے مغرورکیا(اورد ھوکا دیا )ہےیا(وہ نہیں جانتے تھے)  جوکوئی خدا پر توکل کرے   گا(کا میاب ہو گاکہ )خدا عزیز و حکیم ہے ۔
۵۰۔ اور (اے ہمارے رسول) اگر تم کفار اس وقت دیکھوگے جب (موت کے) فرشتے ان کی روح نکال رہے ہوں گے اور ان کے چہرے اور پشت پر مار ہے ہوں گے اور (کہتے ہوں گے کہ) چکھو جلانے والے عذاب کا مزہ لو (ان کی حالت پر تجھے افسوس ہوگا)۔
۵۱۔  (ان سے کہا جائے گا )یہ ان کاموں کے بدلے میں ہے کہ جوتم  آگے بھیج چکے ہو، اور خدا اپنے بندوں پر کبھی ظلم و ستم روا نہیں رکھتا۔
۵۲ ۔ (مشرکین کے اس گروہ کی حالت) فرعون کے رشتہ داروں اور ان سے پہلے والوں کی سی ہے ۔ انہوں نے آیاتِ الٰہی کا انکار کیا۔ خدانے بھی انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے سزادی۔  بیشک اللہ قوی ہے اور اس کی سزا سخت ہے ۔
۵۳۔ یہ اس بناء پر ہے کہ خدا جو نعمت بھی کسی گروہ کو دیتا ہے اسے متغیّر نہیں کرتا مگر یہ وہ گروہ خود اپنے آپ کو متغیّر کریں ،اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
۵۴۔ اور یہ (بالکل) فرعونیوں اور ان سے قبل کے لوگوں کی طرح ہیں کہ جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کو جھٹلایا ،اور ہم نے بھی ان کے گناہوں کی وجہ سے انھیں ہلاک کردیا، اور فرعونیوں کو غرق کیا ،اور یہ سب کے سب  ظالم (اور ستمگر) گروہ تھے ۔
۵۵۔ خدا کے نزدیک زمین پر چلنے والے بدترین جاندار وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور ایمان نہیں لائے ۔
۵۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے تم نے عہد و پیمان لیا پھر وہ اپنے عہد کو توڑتے ہیں (اور پیمان شکنی اور خیانت سے) پرہیز نہیں کرتے ۔
۵۷۔ اگر  انھیں تم میدانِ جنگ میں پالو تو ان پر اس طرح حملہ کرو کہ وہ گروہ جوان کے پیچھے ہے منتشر ہوجائے اور بکھر جائے شاید وہ متذکر ہوں (اور عبرت حاصل کریں)۔
۵۸۔ اور جس وقت (نشانیاں ظاہر ہونے پر) تجھے کسی گروہ کی خیانت کا خوف ہو (کہ وہ اپنے عہد کو توڑ کر اچانک حملہ کردے گا) تو انھیں عادلانہ طور پر بتلادو (کہ ان کا پیمان لغو ہوگیا ہے) کیونکہ خدا خیانت کرنے  والے کو دوست نہیں رکھتا۔
۵۹۔ اور وہ کہ جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے یہ تصور نہ کریں کہ وہ ان اعمال کے ہوتے ہوئے کامیاب ہوجائیں گے) اور وہ ہماری قلم رو کی سزا سے نکل جائیں گے) وہ ہمیں کبھی عاجز نہیں کرسکتے ۔
۶۰۔ ان دشمنوں کے مقابلے کے لئے جتنی ”قوت“ ممکن ہوسکے مہیّا کرلو اور اسے تیّار رکھو، اسی طرح (میدان جنگ کے لئے) طاقتور اور تجربہ کار گھوڑے (بھی تیار رکھو) تاکہ اس سے خدا کے اور اپنے دشمن کو ڈرا سکو ،اور (اسی طرح) ان کے علاوہ دوسرے گروہ کو کہ جنھیں تم نہیں پہچانتے اور خدا انھیں پہچانتا ہے، اور جو کچھ تم راہ خدا میں (اسلامی دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے) خرچ کرو گے تمھیں لوٹا دیا جائے گا اور تم پر ظلم وستم نہیں ہوگا۔
۶۱۔ اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی بابِ صلح میں داخل ہوجاوٴ اور خدا پر تکیہ کرو کہ وہ سننے اور جاننے والا ہے ۔
۶۲۔ اور اگر وہ تمھیں دھوکا دینا چاہیں تو خدا تمھارے لئے کافی ہے، اور وہی ہے کہ جس نے تمہیں اپنی اور مومنین کی مدد سے تقویت پہنچائی۔
۶۳۔ اور ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی، اور اگر تم ان کے دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے روئے زمین کی تمام چیزوں کو صرف کردیتے تو ان کے دلوںمیں ہر گز لافت پیدا نیہں کرسکتے تھےلیکن خدا نے ان کے درمیان الفت پیدا کردی  بیشک وہ توانا اور رحیم ہے ۔
۶۴۔ اے نبی! خدا اور وہ مومنین جو تیری پیروی کرتے ہیں تیری حمایت کے لئے کافی ہیں۔
۶۵۔ اے پیغمبر! مومنین کو (دشمن کے ساتھ) جنگ پر اکسائے ، اگر تم میں سے صبر واستقامت کرنے والے بیس افراد ہوں تو وہ سو افراد پر غالب آجائیں گے، اور اگرسو افراد ہوں تو وہ ہزار کافروں پر کامیابی حاصل کریں لیں گے، کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو سمجھتے نہیں۔
۶۶۔ اب اس وقت خدا نے تمھیں تخفیف دی ہے اور جان لیا ہے کہ تم میں کمزوری ہے اس بناپر جب تم میں سے سو افراد با استقامت اور صابر ہوں تو دو سو افراد پر کامیاب ہوں گے، اور اگر ایک ہزار ہوں توحکمِ خدا سے دوہزار پر غالب آئیں گے، اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
۶۷۔  پیغمبر  کویہ حق نہیں  ہے  کہ وہ (اس وقت تک ) قیدی بنائے جب تک اچھی طرح ان پر کامیابی حاصل نہ  کرلے (اور زمین پر مستحکم قدم نہ جمالے) تم لوگ تو ناپائیدار دنیا کی متاع چاہتے ہو (اور چاہتے ہو کہ زیادہ سے زیادہ قیدی بنالو اور مال لے کر انھیں آزاد کرو) لیکن خدا (تمھارے لئے) آخرت چاہتا ہے، اور خدا قادر وحکیم ہے ۔
۶۸۔ اگر پہلے سے خدا کا حکم نہ ہوتا (کہ بغیر بتائے کسی اُمت کو سزا نہ دے گا) تو جو (اسیر بنانے کا) کام تم نے انجام دیا اُس پر تمھیں بہت بڑی سزا دیتا۔
۶۹۔ اب جو کچھ مالِ غنیمت تم لے چکے ہو اس میں سے حلال وپاکیزہ کھالو، اور خدا سے ڈرو  خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔
۷۰۔ اے نبی! تمھارے پاس جو قیدی ہیں ان سے کہدو کہ اگر خدا تمھارے دلوں میں کوئی اچھائی دیکھے گا (اور تمھاری نیتیں نیک اور پاکیزہ ہوں گی) تو جو کچھ تم سے لیا ہے اس سے بہتر تمھیں دے  دے گا، اور تمھیں بخش دے گا بیشک  اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔
۷۱۔ اور اگر وہ تم سے خیانت کرنا چاہیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) انھوں نے اس سے پہلے (بھی)  خدا سے خیانت کی ہے، اور خدا نے (تمھیں) ان پر کامیابی دی، اور خدا دانا وحکیم ہے ۔
۷۲۔ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا، اور وہ کہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی،وہ  ایک دوسرے کے اولیاء (دوست، جوابدہ اور دفاع کرنے والے) ہیں، اور جو ایمان لائے اور انھوںنے ہجرت نہیں کی تم ان کے بارے میں کسی قسم کی ولایت (تعہد اور جوابدہی) نہیں رکھتے ،جب تک کہ وہ ہجرت نہ کرلیں، اور (صرف اس صورت میں کہ) جب وہ تم سے (اپنے) دین (کی حفاظت) کے لئے مدد طلب کریں (تو پھر تم پر لازم ہے کہ ان کی مدد کرو مگر ایسے گروہ کے خلاف نہیں کہ جس کے ساتھ تمھارا (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہو ،اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔
۷۳۔ اوروہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں ایک دوسرے کے اولیاء (دوست اور پشت پناہ) ہیں اگر تم (اس حکم کو) انجام نہ دو گے زمین میں فتنہ فساد برپا ہوجائے گا۔
۷۴۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا، اور وہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی حقیقی مومن ہیں، ان کے لئے بخشش (اور خدا کی رحمت) اور مناسب رزق ہے ۔
۷۵۔ اور وہ لوگ جو بعد میں ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی اور تمھارے سات شامل ہوکر جہاد کیا وہ بھی تم میں سے ہیں ،اور رشتہ دار ایک دوسرے کے ساتھ (غیروں کی نسبت) خدا کے مقرر کردہ احکام میں زیادہ حق دار ہیں، خدا تمام چیزوں کو جانتا ہے ۔
۲۷۔ اے ایمان والو! خدا اور رسول سے خیانت نہ کرو ،(نیز) اپنی مانتوں میں خیانت روا نہ رکھو، جب کہ تم متوجہ ہو اور جانتے ہو۔
۲۸۔ اور جان لو کہ تمھارے اموال اور اولاد آزمائش کا ذریعہ اور خدا کے ہاں (ان کے لئے) اجر عظیم ہے (جو امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں۔
۲۹۔ اے ایمان لانے والو! اگر خدا کے حکم کی مخالفت سے ڈرو گے تو وہ تمھارے لئے حق اور باطل کو الگ الگ کردے گا ،(اور تمھیں ایسی روشن ضمیری عطا کرے گا جس کے ذریعے تم حق اور باطل میں تمیز کرسکو) اور تمھارے گناہوں کی پردہ پوشی کرے گا، اور تمھیں بخش دے گااور وہ عظیم فضل وبخشش کا مالک ہے ۔
۳۰۔ وہ وقت (یاد کرو) جب کافر سازش کررہے تھے کہ تجھے قید کرلیں یا قتل کردیں اور یا (مکہ سے) نکال دیں، اور سوچ بچار کررہے تھے (اور پروگرام بنارہے تھے) اور خدا بھی تدبیر کررہا تھا اور خدا بہترین چارہ جو (اور مدبّر) ہے ۔
۳۱۔اور جب ہماری آیتیں ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سنا (کوئی اہم چیز نہیں ہے) ہم بھی چاہیں تو ویسی باتیں کہہ سکتے ہیں،یہ تو  گزرے ہوئے لوگوں کے افسانے ہیں (لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں اور ہرگز اس کی مثل نہیں لاسکتے)
۳۲۔اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب انھوں نے کہا: پروردگارا! اگر یہ حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا یا ہمارے لئے دردناک عذاب بھیج دے ۔
۳۳۔ (اے ہمارے رسول)لیکن جب تک تم ان کے درمیان ہو خدا ان پرعذاب نہیں بھیجے گا نیز جب تک وہ استغفار کرتے رہیں  گےخدا انھیں عذاب نہیں کرے گا۔
۳۴۔خدا انھیں کیوں عذاب نہ کرے حالانکہ وہ مسجد الحرام (کے پاس سے موحدین کو عبادت کرنے) سے روکتے ہیں جبکہ وہ اس کے سرپرست نہیں ہیں، اس کے سرپرست تو صرف پرہیزگار ہیں، لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے ۔
۳۵۔ان کی نماز (جب کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم بھی نماز پڑھتے ہیں،) خدا  کے گھرکے پاس سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ نہ تھی ،پس اپنے کفران کی بناء پر عذابِ خدا  مزہ چکھو۔
۳۶۔ جو  لوگ کافر ہوگئے ہیں وہ اپنے اموال لوگوں کو راہِ خدا سے روکنے کے لئے خرچ کرتے ہیں، وہ ان اموال کو (جنھیں حاصل کرنے کے لئے زحمت اٹھاتے ہیں اس راہ میں) خرچ کرتے ہیں ،لیکن یہ ان کے لئے حسرت واندوہ کا سبب ہوگا، اور پھر وہ شکست کھاجائیں گے اور (دوسرے جہان میں یہ) کافر سب کے سب جہنم کی طرف جائیں گے ۔
۳۷۔ (یہ سب کچھ) اس لئے ہے کہ خدا (چاہتا ہے کہ) ناپاک کو پاک سے جدا کردے ،اور ناپاکوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر تہہ لگا دے، اور دوزخ میں ایک ہی جگہ قرار دے ،اور یہ ہیں زیاںکار۔۳۷۔ 
۳۸۔ (اے ہمارے رسول) وہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں انھیں کہہ دو کہ اگر وہ مخالفت سے باز آجائیں (اور ایمان لے آئیں) تو ان کے گذشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے، اور وہ سابقہ اعمال کی طرف پلٹ جائیں  تو گذشتہ والی خدا کی سنّت ان کے بارے میں جاری ہوگی۔
۳۹۔ اور ان کے ساتھ جنگ کرو تاکہ (شرک اور سلبِ آزادی کا) فتنہ ختم ہوجائے، اور دین (اور عبادت) سب خدا کے ساتھ مخصوص ہوجائے اور وہ (شرک اور فساد کی راہ سے لوٹ آئیں اور غلط اعمال سے)پرہیز کریں تو (خدا انھیں قبول کرے گا) جو کچھ وہ انجام دیتے ہیں خدا اُسے دیکھنے والا ہے ۔
۴۰۔ اور اگر وہ روگردانی کریں تو جان لوکہ (وہ تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچاسکتے کیونکہ) خدا تمھار سرپرست ہے وہ بہترین سرپرست اور بہترین مددگار ہے ۔
۴۱۔ اور جان لوکہ جس قسم کی غنیمت تمھیں ملے تو خدا، رسول، ذی القربیٰ، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے اس کا پانچواں حصّہ ہے، اگر تم خدا پر اور جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر حق کی باطل سے جدائی کے دن (اورصاحبِ ایمان اور بے ایمان) دو گروہوں کی مڈبھیڑ کے دن (جنگِ بدر کے روز) نازل کیا، ایمان لے آؤ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ۔
۴۲۔اس وقت تم نچلی طرف تھے اور وہ اوپر کی طرف تھے ،(اور اس طرح سے دشمن تم پر برتری رکھتا تھا) اور (قریش کا) قافلہ تم سے نچلی طرف تھا، اور ان پر دسترس ممکن نہ تھی اور( ظاہراً کیفیت ایسی تھی کہ) اگر تم ایک دوسرے سے وعدہ کرتے (کہ میدانِ جنگ میں حاضر ہوں گے) تو آخرکار اپنے وعدے میں اختلاف کرتے، لیکن (یہ تمام مقدمات) اس وجہ سے تھے تاکہ خدا وند ان کاموں کو انجام دے جو ہونے والے ہیں، اور تاکہ جو گمراہ ہوتو اتمام حجت کے طور پر ہوں اور جو زندہ رہتے ہیں (اور ہدایت حاصل کرتے ہیں) واضح دلیل کے طور پر ہوں اور خدا سننے والا جاننے والا ہے ۔
۴۳۔ اس وقت خدا نے عالم خواب میں تمھیں ان کی تعداد کم کرکے دکھائی اور اگر زیادہ کرکے دکھاتا تو مسلماً تم سست ہوجاتے، اور (ان سے جنگ شروع کرنے کے سلسلے میں) تم میں اختلاف پڑجاتا، لیکن خدانے (تمھیں ان سب سے) محفوظ رکھا۔  بیشک جو کچھ سینوں کے اندر ہے خدا اس سے دانا اور آگاہ ہے ۔
۴۴۔ اور اس وقت کہ جب تم (میدان جنگ میں) ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو انھیں تمہاری نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا اور تمھیں (بھی) ان کی نظر میں کم کرکے دکھاتا تھا، تاکہ خدا اس کام کو عملی صورت بخشے جسے انجام پانا چاہیے، (یہ اس لئے تھا تاکہ تم ڈرو نہیں اور جنگ کے لئے اقدام کرو ،اور انھیں بھی وحشت نہ ہوتا کہ وہ جنگ کے لئے تیار ہوں، اور اس طرح وہ آخر کار شکست کھاجائیں) اور تمام کاموں کی بازگشت خدا کی طرف ہے ۔
۴۵۔اے ایمان لانے والو ! جب (میدانِ جنگ میں) کسی گروہ کا سامنا کرو تو ثابت قدم رہو، اور خدا کو زیادہ یاد کرو، تاکہ فلاح پا جاؤ۔
۴۶۔اور خدا اور اس کے رسول (کے فرمان) کی اطاعت کرو، اور نزاع (اور جھگڑا) نہ کرو، تاکہ (کمزور اور) سست نہ ہوجاؤ، اور تمہاری طاقت (اور شوکت و ہیبت) ختم نہ ہوجائے ،اور صبر و استقامت کا مظاہرہ کرو اور خدا صبر و استقامت کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ 
۴۷۔اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے علاقے سے، ہوا پرستی، غرور اور لوگوں کے سامنے خود نمائی کے لئے (میدان بدر کی طرف) نکلے تھے اور وہ (لوگوں کو) راہ خدا سے روکتے تھے، (اور آخر کاران کا انجام شکست اور نابودی تھا) اور جو وہ عمل کرتے ہیں خدا اس پر احاطہ (اور آگاہی) رکھتا ہے ۔
۴۸۔ اور وہ وقت (یاد کرو) جب شیطان نے ان (مشرکین) کے اعمال کو ان کی نظر میں مزین کیا اور کہا:آج کوئی بھی تم پر غلبہ نہیں کرسکتے گا، اور میں تمہارا ہمسایہ (اور تمھیں پناہ دینے والا) ہوں، لیکن جب اس نے دوگروہوں (مجاہد کافروں ) کو آمنے سامنے  دیکھا تو پیچھے کی طرف پلٹا اور کہا کہ میں تم (دوستوں اور پیرو کاروں) سے بیزار ہوں۔ میں ایسی چیز دیکھ رہا ہوں جسے تم نہیں دیکھتے ۔ میں خدا سے ڈرتا ہوں اور خدا شدید العقاب ہے ۔
۴۹۔جس وقت منافقین اور وہ کہ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہنے لگے :(مسلمانو ں کے )اس گروہ کو ان کے دین نے مغرورکیا(اورد ھوکا دیا )ہےیا(وہ نہیں جانتے تھے)  جوکوئی خدا پر توکل کرے   گا(کا میاب ہو گاکہ )خدا عزیز و حکیم ہے ۔
۵۰۔ اور (اے ہمارے رسول) اگر تم کفار اس وقت دیکھوگے جب (موت کے) فرشتے ان کی روح نکال رہے ہوں گے اور ان کے چہرے اور پشت پر مار ہے ہوں گے اور (کہتے ہوں گے کہ) چکھو جلانے والے عذاب کا مزہ لو (ان کی حالت پر تجھے افسوس ہوگا)۔
۵۱۔  (ان سے کہا جائے گا )یہ ان کاموں کے بدلے میں ہے کہ جوتم  آگے بھیج چکے ہو، اور خدا اپنے بندوں پر کبھی ظلم و ستم روا نہیں رکھتا۔
۵۲ ۔ (مشرکین کے اس گروہ کی حالت) فرعون کے رشتہ داروں اور ان سے پہلے والوں کی سی ہے ۔ انہوں نے آیاتِ الٰہی کا انکار کیا۔ خدانے بھی انھیں ان کے گناہوں کی وجہ سے سزادی۔  بیشک اللہ قوی ہے اور اس کی سزا سخت ہے ۔
۵۳۔ یہ اس بناء پر ہے کہ خدا جو نعمت بھی کسی گروہ کو دیتا ہے اسے متغیّر نہیں کرتا مگر یہ وہ گروہ خود اپنے آپ کو متغیّر کریں ،اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
۵۴۔ اور یہ (بالکل) فرعونیوں اور ان سے قبل کے لوگوں کی طرح ہیں کہ جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کو جھٹلایا ،اور ہم نے بھی ان کے گناہوں کی وجہ سے انھیں ہلاک کردیا، اور فرعونیوں کو غرق کیا ،اور یہ سب کے سب  ظالم (اور ستمگر) گروہ تھے ۔
۵۵۔ خدا کے نزدیک زمین پر چلنے والے بدترین جاندار وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور ایمان نہیں لائے ۔
۵۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جن سے تم نے عہد و پیمان لیا پھر وہ اپنے عہد کو توڑتے ہیں (اور پیمان شکنی اور خیانت سے) پرہیز نہیں کرتے ۔
۵۷۔ اگر  انھیں تم میدانِ جنگ میں پالو تو ان پر اس طرح حملہ کرو کہ وہ گروہ جوان کے پیچھے ہے منتشر ہوجائے اور بکھر جائے شاید وہ متذکر ہوں (اور عبرت حاصل کریں)۔
۵۸۔ اور جس وقت (نشانیاں ظاہر ہونے پر) تجھے کسی گروہ کی خیانت کا خوف ہو (کہ وہ اپنے عہد کو توڑ کر اچانک حملہ کردے گا) تو انھیں عادلانہ طور پر بتلادو (کہ ان کا پیمان لغو ہوگیا ہے) کیونکہ خدا خیانت کرنے  والے کو دوست نہیں رکھتا۔
۵۹۔ اور وہ کہ جنھوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے یہ تصور نہ کریں کہ وہ ان اعمال کے ہوتے ہوئے کامیاب ہوجائیں گے) اور وہ ہماری قلم رو کی سزا سے نکل جائیں گے) وہ ہمیں کبھی عاجز نہیں کرسکتے ۔
۶۰۔ ان دشمنوں کے مقابلے کے لئے جتنی ”قوت“ ممکن ہوسکے مہیّا کرلو اور اسے تیّار رکھو، اسی طرح (میدان جنگ کے لئے) طاقتور اور تجربہ کار گھوڑے (بھی تیار رکھو) تاکہ اس سے خدا کے اور اپنے دشمن کو ڈرا سکو ،اور (اسی طرح) ان کے علاوہ دوسرے گروہ کو کہ جنھیں تم نہیں پہچانتے اور خدا انھیں پہچانتا ہے، اور جو کچھ تم راہ خدا میں (اسلامی دفاع کو مضبوط بنانے کے لئے) خرچ کرو گے تمھیں لوٹا دیا جائے گا اور تم پر ظلم وستم نہیں ہوگا۔
۶۱۔ اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی بابِ صلح میں داخل ہوجاوٴ اور خدا پر تکیہ کرو کہ وہ سننے اور جاننے والا ہے ۔
۶۲۔ اور اگر وہ تمھیں دھوکا دینا چاہیں تو خدا تمھارے لئے کافی ہے، اور وہی ہے کہ جس نے تمہیں اپنی اور مومنین کی مدد سے تقویت پہنچائی۔
۶۳۔ اور ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی، اور اگر تم ان کے دلوں میں الفت پیدا کرنے کے لئے روئے زمین کی تمام چیزوں کو صرف کردیتے تو ان کے دلوںمیں ہر گز لافت پیدا نیہں کرسکتے تھےلیکن خدا نے ان کے درمیان الفت پیدا کردی  بیشک وہ توانا اور رحیم ہے ۔
۶۴۔ اے نبی! خدا اور وہ مومنین جو تیری پیروی کرتے ہیں تیری حمایت کے لئے کافی ہیں۔
۶۵۔ اے پیغمبر! مومنین کو (دشمن کے ساتھ) جنگ پر اکسائے ، اگر تم میں سے صبر واستقامت کرنے والے بیس افراد ہوں تو وہ سو افراد پر غالب آجائیں گے، اور اگرسو افراد ہوں تو وہ ہزار کافروں پر کامیابی حاصل کریں لیں گے، کیونکہ وہ ایسی قوم ہیں جو سمجھتے نہیں۔
۶۶۔ اب اس وقت خدا نے تمھیں تخفیف دی ہے اور جان لیا ہے کہ تم میں کمزوری ہے اس بناپر جب تم میں سے سو افراد با استقامت اور صابر ہوں تو دو سو افراد پر کامیاب ہوں گے، اور اگر ایک ہزار ہوں توحکمِ خدا سے دوہزار پر غالب آئیں گے، اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
۶۷۔  پیغمبر  کویہ حق نہیں  ہے  کہ وہ (اس وقت تک ) قیدی بنائے جب تک اچھی طرح ان پر کامیابی حاصل نہ  کرلے (اور زمین پر مستحکم قدم نہ جمالے) تم لوگ تو ناپائیدار دنیا کی متاع چاہتے ہو (اور چاہتے ہو کہ زیادہ سے زیادہ قیدی بنالو اور مال لے کر انھیں آزاد کرو) لیکن خدا (تمھارے لئے) آخرت چاہتا ہے، اور خدا قادر وحکیم ہے ۔
۶۸۔ اگر پہلے سے خدا کا حکم نہ ہوتا (کہ بغیر بتائے کسی اُمت کو سزا نہ دے گا) تو جو (اسیر بنانے کا) کام تم نے انجام دیا اُس پر تمھیں بہت بڑی سزا دیتا۔
۶۹۔ اب جو کچھ مالِ غنیمت تم لے چکے ہو اس میں سے حلال وپاکیزہ کھالو، اور خدا سے ڈرو  خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔
۷۰۔ اے نبی! تمھارے پاس جو قیدی ہیں ان سے کہدو کہ اگر خدا تمھارے دلوں میں کوئی اچھائی دیکھے گا (اور تمھاری نیتیں نیک اور پاکیزہ ہوں گی) تو جو کچھ تم سے لیا ہے اس سے بہتر تمھیں دے  دے گا، اور تمھیں بخش دے گا بیشک  اور خدا بخشنے والا مہربان ہے ۔
۷۱۔ اور اگر وہ تم سے خیانت کرنا چاہیں تو (یہ کوئی نئی بات نہیں) انھوں نے اس سے پہلے (بھی)  خدا سے خیانت کی ہے، اور خدا نے (تمھیں) ان پر کامیابی دی، اور خدا دانا وحکیم ہے ۔
۷۲۔ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا، اور وہ کہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی،وہ  ایک دوسرے کے اولیاء (دوست، جوابدہ اور دفاع کرنے والے) ہیں، اور جو ایمان لائے اور انھوںنے ہجرت نہیں کی تم ان کے بارے میں کسی قسم کی ولایت (تعہد اور جوابدہی) نہیں رکھتے ،جب تک کہ وہ ہجرت نہ کرلیں، اور (صرف اس صورت میں کہ) جب وہ تم سے (اپنے) دین (کی حفاظت) کے لئے مدد طلب کریں (تو پھر تم پر لازم ہے کہ ان کی مدد کرو مگر ایسے گروہ کے خلاف نہیں کہ جس کے ساتھ تمھارا (جنگ نہ کرنے کا) معاہدہ ہو ،اور جو کچھ تم عمل کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔
۷۳۔ اوروہ لوگ جو کافر ہوگئے ہیں ایک دوسرے کے اولیاء (دوست اور پشت پناہ) ہیں اگر تم (اس حکم کو) انجام نہ دو گے زمین میں فتنہ فساد برپا ہوجائے گا۔
۷۴۔ اور وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا، اور وہ جنھوں نے پناہ دی اور مدد کی وہی حقیقی مومن ہیں، ان کے لئے بخشش (اور خدا کی رحمت) اور مناسب رزق ہے ۔
۷۵۔ اور وہ لوگ جو بعد میں ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی اور تمھارے سات شامل ہوکر جہاد کیا وہ بھی تم میں سے ہیں ،اور رشتہ دار ایک دوسرے کے ساتھ (غیروں کی نسبت) خدا کے مقرر کردہ احکام میں زیادہ حق دار ہیں، خدا تمام چیزوں کو جانتا ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma