١۔ عذاب الہٰی کی مختلف صورتیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22
قابل توجہ بات یہ ہے کہ اوپروالی آ یات اور گزشتہ آیات میں گزشتہ اقوام میں سے پانچ قوموں کی سرگذشت کی طرف اشارہ ہواہے ،(قوم لوط، عاد، ثمود، فرعون، اورقوم نوح )جن میں سے پہلی چار قوموں کے عذاب کابیان توہواہے ، لیکن قوم نوح کے عذاب کی طرف اشارہ نہیں ہوا، اور جس وقت ہم غور کرتے ہیں تو معلوم ہوتاہے کہ پہلی چار اقوام میں سے ہرایک کوچار مشہور عناصر میں سے کسی ایک کے ساتھ سزاملی ہے ،قوم لوط زلزلہ اور آسمانی پتھروں سے تباہ ہوئی یعنی مٹی کے ساتھ ، قوم فرعون پانی کے ساتھ ،قوم عاد تیز آندھی اورہوا کے ساتھ ، اورقوم ثمود صاعقہ اور آگ کے ساتھ ۔
یہ ٹھیک ہے کہ موجودہ زمانہ میںیہ چار وں چیزیں ایک عنصر یعنی جسم بسیط کے عنوان سے نہیں پہچانی جاتیں( کیونکہ ہرایک دوسرے اجسام کے ساتھ مرکب ہے ) لیکن اس بات کاانکار نہیں کیاجاسکتاکہ یہ چاروں اہم ارکان انسانوں کی زندگی کو برقرار رکھتے ہیں، اگران میں سے کوئی ایک بھی انسان کی زندگی سے کلی طورپر حذف ہوجائے تو زندگی کابرقرار رہناناممکن ہوجائے گا،چہ جائیکہ یہ سب کے سب۔
ہاں!خدانے ان اقوام کی موت اورنابودی ایسی چیزمیں قرار دی ، جوان کی زندگی کاعامل اصلی تھی، جس کے بغیر وہ اپنی زندگی کوبر قرار نہیں رکھ سکتے تھے ، اوریہ ایک عجیب قدرت نمائی ہے .اب اگر قوم نوح علیہ السلام کے عذاب کے عامل کو بیان نہیں کیا تو شاید وہ اسی بناء پر ہے کہ ان کاعذاب بھی قوم فرعون کی طرح پانی سے تھا، اور یہاں اس کے تکرار کی ضرورت نہیں ہے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma