ایک لمحہ کے لیے آسمان کی طرف دیکھو

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 22

یہ آ یات ، اسی طرح سے معاد کے دلائل کو پیش کررہی ہیں، کبھی حق تعالیٰ کی غیر منتاہی قدرت کے طریقہ سے اورکبھی اسی دنیا میں معاد کے مناظر کے وجود سے مددلیتی ہیں ۔
سب سے پہلے منکرین کو،آسمانوں کی خلقت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہتاہے: کیا انہوں نے اپنے سر کے اوپرآسمان کی طرف نہیں دیکھا، کہ ہم نے انہیں کس طرح سے بنایاہے ، جس میں کوئی ستون اورپائے نہیںہیں، اور کس طرح سے ہم نے اُسے ستاروں کے ذ ریعہ سے سجایا ہے جبکہ اس میں کوئی شگاف اورغیر موزونیت نہیں ہے ؟ (أَ فَلَمْ یَنْظُرُوا ِلَی السَّماء ِ فَوْقَہُمْ کَیْفَ بَنَیْناہا وَ زَیَّنَّاہا وَ ما لَہا مِنْ فُرُوجٍ) ۔
یہاں دیکھنے سے مراد غوروفکراورسوچ بچار کے ساتھ دیکھناہے جوانسان کواس وسیع وعر یض آسمان اوراس کے عجائبات کے خالق کی عظیم قدرت سے آشنا کرتاہے، جوخیرہ کرنے والی عظمت بھی رکھتاہے، اور بہت زیادہ زیبا ئیاں بھی اور استحکام ونظم وحساب بھی ۔
ومالھا من فروج( اس میں کوئی شک نہیں ہے )کاجُملہ یاتونقص وعیب اورغیر موزونیت کے نہ ہونے کے معنی میں ہے ۔
جیساکہ بعض مفسرین نے بیان کیاہے یاخاص طورپر اس آسمان میں شگاف نہ ہونے کے معنی میں ہے. جو اطراف زمین کواحاطہ کیے ہُوئے ہے اور جسے فضا ئے زمین کہاجاتاہے، اورقرآن کے قول کے مطابق وہ ( ایک محفوظ چھت )ہے (انبیاء ، ٣٢)جواُن آسمانی پتھروں کو ، جومسلسل اور تیز ی کے ساتھ ،زمین کی طرف آتے ہیں ، روکے ہُوئے ہے اور سطح زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی انہیں جلا کرخاکستر کردیتی ہے،اوراسی طرح نقصان دہ کیہانی شعاعوںسے بھی بچاتی ہے ۔
ورنہ ستاروں کی جگہ کے معنی میں آسمان ہے ، وہ تو ایک خالی فضاہے ، جس میں یہ ستارے اور کُرّے تیر رہے ہیں ۔
یہاں ایک تیسرا احتمال بھی ہے اوروہ یہ ہے کہ اوپر والا جُملہ ایتھر کے نظر یہ کی طرف اشارہ ہو، اس نظر یہ کے مطابق تمام عالم ہستی اور ستاروں کادرمیانی فاصلہ ایک بے رنگ وبے وزن ایتھر نامی مادہ سے پُر ہے ،جو نورو روشنی کی لہروں کواٹھا ئے ہو ئے ہے اوراُسے ایک جگہ سے دوسری گجہ منتقل کرتاہے،اس نظر یہ کے مطابق تمام عالم ہستی میں کوئی شگاف یاسوراخ نہیں ہے ۔ اور ثوابت اور سیارے ایتھر کے اندر تیر رہے ہیں ۔
البتہ یہ تینوں تفاسیر ایک دوسرے کے ساتھ کوئی منافات نہیں رکھتیں ،اگرچہ تیسری تفسیر جس کاتکیہ ایتھر کے مفروضے پر ہے قابلِ اعتماد نہیں ہے، کیونکہ ایتھرکاموضوع ماہرین کی نظر میں ابھی تک قطعی و یقینی طورپر ثابت نہیں ہوا ہے ۔
اس کے بعد زمین کی خلقت کی عظمت کوپیش کرتے ہُوئے مزید کہتاہے: اورہم نے زمین کو پھیلا یا، اوراس میںبڑ ے بڑے پہاڑ قائم کیے ،اوراس میں طرح طرح اورقسم قسم کی ہری بھری لہلہاتی ہوئی گھاس اُگائی (وَ الْأَرْضَ مَدَدْناہا وَ أَلْقَیْنا فیہا رَواسِیَ وَ أَنْبَتْنا فیہا مِنْ کُلِّ زَوْجٍ بَہیجٍ) ۔
ہاں زمین کی پیدائش ایک طرف ، اس کاپھیلاؤ( پانی کے نیچے سے باہر آ نا)دوسری طرف ، پہاڑ وں کاپیدا ہونا، جن کی جڑیںایک دوسرے سے پیوستہ ہیں، اوروہ زرہ کی طرح زمین کواند روتی اور بیرونی دباؤ سے اور چاند اورسورج کی کشش سے پیدا ہونے والے مدّوجزرسے محفوظ رکھتے ہیں، تیسری طرف انواع واقسام کے گھاس ان تمام عجائب اور خوبصورتیوں کے ساتھ ، چوتھی طرف ، یہ سب کے سب اس کی بے پایاں قدرت کی دلیل ہیں( ١) ۔
من کل زوجکی تعبیر عالم گیاہ ونباتات میں مسئلہ زوجیّت کی طرف اشارہ ہے ، جواُن آ یات کے نزول کے موقع پر ہرگز ایک اصل کلی کے عنوان سے ظاہر نہیں ہوا تھا ، اورعلم ودانش بشر نے کئی صدیوں کے بعداس کے رُخ سے پردہ اُٹھا یا ہے، اوریایہ گھاس اور نبا تات کے مختلف اصناف وانواع کی طرف اشارہ ہے ، کیونکہ عالم گیاہ ونباتات میں زیادہ فوق العاد ہ اورحیرت انگیز تنوع پایا جاتاہے ۔
بعد والی آیت میں نتیجہ نکالتے ہُوئے کہتاہے:ہم نے ان سب کوان کوا ن بندوں کی بصیرت اور بیداری کے لیے خلق کیا ہے ، جو یہ چاہتے ہیں کہ ہماری طرف لوٹ آ ئیں اورحق کو پالیں(تَبْصِرَةً وَ ذِکْری لِکُلِّ عَبْدٍ مُنیبٍ)(٢) ۔
ہاں!وہ ذات،جو آسمانوں کواتناعظیم اورخوبصورت ، اورزمین کواتنا پر نعمت و جمال ونظم وحساب کے ساتھ پیدا کرنے پرقدرت رکھتی ہے، تووہ مردوں کودوبارہ زندہ کرنے پر کیوں قادر نہ ہوگی ، اورقیامت کیوں برپانہ کرسکے گی ؟کیایہ عظیم خیر ہ کردینے والی قدرت امکان معاد پر واضح نہیں ہے ۔
بعد والی آیت میں ایک دوسرے استد لال کی بنیاد رکھتے ہُوئے کہتاہے:اورہم نے آسمان سے برکت والا پانی نازل کیاہے، اوراس کے ذریعہ باغات اوران دانوں کواگاتے ہیں ، جنہیں کاٹا جاتاہے (وَ نَزَّلْنا مِنَ السَّماء ِ ماء ً مُبارَکاً فَأَنْبَتْنا بِہِ جَنَّاتٍ وَ حَبَّ الْحَصیدِ ) ۔
جنات یہاں پھل دار باغات کی طرف اشارہ ہے ، اور حب الحصید(ایسے دانے جن کوکاٹ کرتیار کیاجاتا)ایسے دانوں کی طرف اشارہ ہے ، جیسے جو ، گندم ،اوران کے مانند دوسرے غلّے جن سے انسانوں کی غذا کے اصلی مواد کوتیار کیاجاتاہے ۔
اس کے بعد مزید کہتاہے: اوراسی طرح کھجور کے ایسے بلند قامت درخت جن کے پھل اوپرنیچے ملے ہُوئے ہوتے ہیں(وَ النَّخْلَ باسِقاتٍ لَہا طَلْع نَضید) ۔
باسقات جمع ہے باسقہ کی جومرتغع اور بلند کے معنی میں ہے، اور طلع کھجور کے درخت کے پھل پر جب وہ ظا ہر ہونے لگتاہے بو لاجاتاہے:
اور نضیدکا معنی متراکم اورایک دوسرے سے جڑ ے ہُوئے ہوتے ہیں، خصوصاً کھجور کے درخت کے خوشے جس وقت غلاف کے اندر ہوتے ہیںتو پُورے طورپر ایک دوسرے پرسوار اورایک دوسرے سے جُڑ ے ہُوئے ہوتے ہیںاورجس وقت غلاف سے باہر آ تے ہیں تو بہت ہی تعجب خیز ہوتے ہیں ۔
آخر میں کہتاہے: ہم نے ان سب کو بندوں کوروزی دینے کے لیے خلق کیاہے، اوربارش کے ان حیات بخش قطرات سے ہم نے مردہ زمینوں کوزندگی بخشی ہے، ہاں!مردوں کازندہ ہونااوران کاقبروں سے باہر نکلنا بھی اسی طرح ہے (رِزْقاً لِلْعِبادِ وَ أَحْیَیْنا بِہِ بَلْدَةً مَیْتاً کَذلِکَ الْخُرُوجُ )(٣) ۔
اوراس طرح سے وہ بندوں پراپنی عظیم نعمتوں کی یاد آ وری کے ضمن میں اس کی شناخت کی راہ میں،ان کی شکر گزاری کی حس کو تحریک کرتے ہُوئے ، انہیں یاد دلاتاہے کہ تم معاد کا نمونہ ہر سال اپنی آنکھون کے سامنے اسی جہان میں دیکھتے ہو ، کہ مردہ ، خشک زمینیں جوہرقسم کے آثار زندگی سے خالی ہوتی ہیں، بارش کے قطروں کے نزُول کے زیر اثرحرکت میں آجاتی ہیں اورقیامت کاشور و غل بر پا کردیتی ہیںاور ہرگو شہ وکنار سے گھاس اُگنے لگتی ہے اورو حدہ لاشریک لہکہتی ہے ۔
یہ عظی جنبش اور عالم بناتات وگیاہ میں حیات وزندگی کی طرف حرکت اس واقعیت کوبیان کرتی ہے کہ آ فرید گار عالم مردہ موجودات کو دوبارہ زندگی عطا کرسکتاہے، کیونکہ کسی چیز کا واقع ہونا ،اس کے امکان کی سب سے قوی دلیل ہے ۔
١۔ ہم پہاڑوں کی خلقت کے بارے میں ،اسی طرح زمین کے پچھانے اور پھیلانے کے سلسلہ میں اورعالم گیاہ کی زوجیّت کے متعلق تفصیلی بحث سورۂ رعد کی آیت ٣ کے ذیل میں جلد ١٠،صفحہ...سے آگے بیان کرچکے ہیں ۔
٢۔"" تبصرة "" "" مفعول لہ"" بھی ہوسکتاہے اور "" مفعول مطلق""بھی لیکن پہلا احتمال زیادہ مناسب ہے "" ذکریٰ ""بھی اسی پرعطف ہے اور وہی معنی دیتاہے ۔
٣۔دوسری آ یات میں بھی اس سلسلہ میں بحث ہوچکی ہے (اسی تفسیر کی جلد ١٠ سورۂ فاطر کی آیت ٩ کے ذیل میں اوراسی جلد میں سورئہ یسن کی آخری آ یات کے ذ یل میں رجوع فرمائیں ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma