۱۔ اعجاز قرآن ... علم غیب کے لحاظ سے :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 16
قرآن کامعجزہ ثابت کرنے کے دلائل میں سے ایک دلیل قرآن کی غیبی خبریں بھی ہیں کہ جن کا ایک نمونہ آیات زیر بحث میں آیا ہے . چنانچہ آیات کے اندر مکرر تاکید ا ت کے ساتھ ایک شکست خوردہ فوج کی چند سال بعد عظیم فتح کی خبردی گئی ہے اوراس اطلاع کو خدا کے تخلف باپذیر وعدہ کے طور پر بیان کیاگیا ہے ۔
اس پیش گوئی کے چند اہم پہلو ہیں ، اوّ ل تومطلقا فتح کی خبر دی گئی ہے :
وھم عن بعد غلبھم سیغلبون
اوراس کے بعد انہیں جلدی ہی فتح نصیب ہوگی ۔
دوسرے کفار پر اسی زمانے کے قریب مسلمانوں کی فتح کی خبر ہے :
ویو مئوم یفرح المئو منون بنصراللہ
اوراس نصرت الہٰی کے باعث اہل ایمان خوش ہوں گے ۔
تیسرے یہ تصریح ہے کہ واقعہ چند سال بعد ظہور پذیر ہوگا . فی بضع سنین ۔
چوتھے دوبار تاکید کے ساتھ ، اس وعدے کا قطعی ہونا ثابت کرتا ہے :
وعداللہ لایخلف اللہ وعدہ
یہ اللہ کاوعدہ ہے اوراللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی کرتا ۔
تاریخ بتاتی ہے کہ نو سال بھی نہیں گزرے تھے ، یہ دونوں واقعات و قوع پذیر ہوگئے . نئی جنگ میں رومیوں نے ایرانیوں بتاتی پرفتح حاصل کی اور قریبا اسی زمانے میں صلح حدیبیہ کے ذریعہ ( اورایک روایت کے مطابق جنگ بدرمیں ) مسلمانو ں کودشمنوں پرقابل دید فتح حاصل ہوئی ۔
اس مقام پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیاایک انسان اپنے عام اکتسابی علم کے ساتھ ایسے اہم واقعے کی بطور قطعی خبردے سکتا ہے ۔
یہاں تک کہ بالفرخ اگرکوئی سیاسی آدمی پیش بینی ے قابل بھی ہو ، تب بھی وہ ایسی بات نہایت محتاط الفاظ میں بطور احتمال کہے گا ، نہ کہ اس طرح صراحت اور تیقن کے ساتھ کیونکہ اگر یہ پیش گوئی غلط ثابت ہوجاتی تودشمنوں کے ہاتھ ابطال ِ نبّوت کی ایک سند آجاتی ۔
حقیقت یہ ہے کہ مسائل مثلا اہل روم کی فتح مباہلہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علم اطلاع کامنبع کوئی دوسراتھا . وگر نہ کوئی شخص بھی معمول کے اورعام حالات میں نہ اتنی توانائی رکھتا ہے ،نہ جرائت کرسکتا ہے تیقن کے ساتھ ایسی بات کہہ دے ۔
بالخصوص پیمبراسلا م صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے حالات پرغور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان لوگوں میں سے نہ تھے جو غیر محتاط بات کہہ دیتے ہیں بلکہ آپ علیہ السلام کے تمام کام منظم تھے . ایسا شخص اگراس قسم کا دعویٰ کرتا ہے تواس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس کی اطلاعات کامرکز ماورائے طبیعت ہے اور اس کا انحصار وحی الہٰی اورخدا کے بے پایاں علم پر ہے ۔
اس پیش گوئی کی تاریخی مطابقت پر ہم جلد ہی بحث کریں گے ۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma