۳۔ ” ومن یقترف حسنة ... “ کی تفسیر :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 20
سوره فصلت/ آیه 1- 5

” ومن یقترف حسنة نزد لہ فیھاحسناً “
( جوشخص کوئی نیکی کمائے گاہم اس کی اچھائی میں اضافہ کردیں گے ) اس جملے میں لفظ ” اقتراف“ اصل میں ” قرف“ (بروزن ”حرف“ ) کے مادہ سے ہے جس کامعنی ہے درخت کی اضافی چھال کااتار لینا یازخم کی اضافی کھال کااتار لینا کہ بعض اوقا ت جس سے صحت وتند رستی حاصل ہوجاتی ہے . بعد میں یہ کلمہ اکتساب ( کمانے اورحاصل کرنے ) کے معنی میں استعمال ہونے لگا خواہ یہ اکتساباچھا ہویا بر. لیکن راغب کہتے ہیں کہ یہ کلمہ خوبی کی نسبت برائی کے لیے زیادہ استعمال ہوتاہے ( اگر چہ اس آیت میں خوبی کے لیے استعمال ہواہے )
یہی وجہ ہے کہ عربوں میں ایک ضرب المثل مشہور ہے :
الاعتراف یزیل الاقتراف
گناہ کااعتراف گناہ کومٹادیتاہے۔
یہ بات لائق توجہ ہے کہ ابن عباس اورایک اور متقدم مفسر ”سدّی “ سے منقول ہے کہ آیت میں ” اقتراف حسنة “ سے مراد ، آل محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی مودت ہے ( 1).
ایک اورحدیث میں جوکہ ہم امام حسن علیہ السلام کے حوالے سے بیان کرآئے ہیں ، آیاہے :
اقتراف الحسنة مودتنا اھل البیت
نیکی کمانے سے مراد ہم اہلبیت کی مودت ہے۔
ظاہر ہے کہ اس طرح کی تفسیروں کی مراد اکتساب حسنہ کے معنی کواہلبیت علیہم السلام کی مودت میں محدودکرنانہیں ہے،بلکہ اس کانہایت وسیع اور عمومی معنی ہے لیکن چونکہ یہاں پر ذ وی القربیٰ کی مودت کے بعد آیاہے لہٰذا اس کاواضح ترین مصداق یہی مودّت ہے۔
 1۔ تفسیر ” مجمع البیان “ اسی آیت کے ذیل میں ، تفسیر صافی اور تفسیر قرطبی ۔
سوره فصلت/ آیه 1- 5
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma