۲۔ زندیقین کاغلط استنباط :

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 21

یقین روایات سے معلوم ہوتاہے کہ بعض زندیق اور مشر کین نے مندرجہ بالا آ یت ” وَ ہُوَ الَّذی فِی السَّماء ِ إِلہٌ وَ فِی الْاٴَرْضِ إِلہ“کواپنے عقیدہ کے ثبوت کے لیے ایک دستاو یز بنالیا اوراپنے غلط وہم کی وجہ سے اس کی تفسیر کی کہ آسمان میں ایک معبُود ہے اور زمین میں کوئی دوسر امعبُود ہے ، حالانکہ خود آیت اس کے برعکس کہتی ہے اورو ہ یہ کہ وہ آسمانوں میں بھی معبُود ہے اور زمین میں بھی یعنی ہرجگہ معبُود صرف وہ ہے ۔
چنانچہ جب اس بات کوسوال کے طورپر ائمہ معصو مین علیہم السلام کے سامنے پیش کیاگیا توانہوں نے اس کا ” نقضی جواب “بھی دیا اور ” حلّی جواب “ بھی ۔
جب کہ کتاب کافی میں ” ہشام بن حکم “ سے منقو ل ہے کہ ” ابوشا کردیصانی “ ( ۱) نے مجھے کہاکہ قرآن میں ایک ایسی آ یت ہے جو ہمار ی بات کہتی ہے ۔ میں نے کہا:وہ کیا ؟
تواس نے یہ آ یت پڑھی ” وَ ہُوَ الَّذی فِی السَّماء ِ إِلہٌ وَ فِی الْاٴَرْضِ إِلہ“ مجھ سے اس کاجواب نہ بن پڑا میں اس سال خانہ ٴ خداکی زیارت سے مشرف ہوااورامام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس جاکرحاضری اور تمام ماجراان کی خدمت میں عرض کیا ۔
آپ علیہ السلام نے فرمایا :یہ کسی خبیث ملحد کی بات ہے ، جب تم واپس جاؤ تو اس سے پوچھو کہ کوفہ میں تمہارا کیانام ہے تووہ کہے گاکہ فُلاں، پھر پوچھوں کہ بصرہ میں تمہیں کس نام سے پکارتے ہیں تو وہ کہے گا کہ فلاں سے ، تو تم کہنا کہ ہمارا پروردگار بھی اسی طرح ہے ، آسمانوں میں ” الٰہ “اور معبُود و ہی ہے اور زمین بھی الہٰ اور معبُود وہی ہے ، اسی طرح دریاؤں اورصحراؤں غرض ہرجگہ وہی الہٰ اور معبُود ہے ۔
ہشام کہتے ہیں کہ جب میں واپس آیاتو ” ابو شا کر “کے پاس جاکر اس کا جواب دیا، ابو شاکرنے کہا ” یہ تمہاراجواب نہیں ہوسکتا بلکہ اسے تم حجاز سے لائے ہو “ ( 2) ۔
عظیم مفسّر ” طبر سی “ نے زیرتفسیر آ یت میں لفظ ” الہ“ کے تکرار کی دو علّتیں بیان کی ہیں ایک توہرجگہ پروردگار کی الو ہیّت کی تاکید اور دوسر ی یہ کہ آ سمان کے فرشتے بھی اس کی عبادت کرتے ہیں اور زمین کے انسان بھی اس کی پرستش کرتے ہیں . بنا بر یں وہ فرشتوں، انسانوں اور زمین وآسمان میں موجود تمام موجودات کامعبُود ہے ۔
۱۔” ابو شاکر دیصانی “ فر قہ ”ویصانیہ “کے علماء میں سے ایک تھا جو’ ’ تنو یث “ ( دو گانہ پرستی )کاعقیدہ رکھتے تھے اورنُور ظلمت کے خداؤں کے قا ئل تھے ۔( ملاحظہ ہولغت نامہ ” دھخدا “ مادہ ” دیصان “۔
۲۔اصول کافی جلد اوّل کتاب التوحید ” باب الحر کتہ والا نتقال “ حدیث ۱۰۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma