موسٰی و ہارون پرخدائی نعمتیں

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
سوره صافات / آیه 123 - 132سوره صافات / آیه 114 - 122
ان آیات میں ’ ’ موسٰی “ اوران کے بھائی ” ہارون “ کے بار ے میں الطافِ الہٰی کے ایک گوشے کی طرف اشارہ ہو ا ہے ،اورجوکچھ گذ شتہ آ یات میں حضرت نوح علیہ السلام اورحضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بیان ہوا ہے اس سے ہم آہنگ بحثیں آ ئی ہیں . آیات کے مضامین بھی ایک دوسرے سے مشابہ ہیں اور کئی لحاظ سے الفاظ بھی مشابہت رکھتے ہیں ، تاکہ موٴ منین کے لیے ایک منظم تربیتی پرو گرا م پیش کیاجائے ۔
ان آ یات میں پھربیان واقعات کے متعلق و تفصیل کی مخصوص قرآنی روش سے استفادہ کیاگیا ہے۔
پہلے فرمایاگیاہے :” ہم نے موسٰی پر اور ہارون پراحسان کیااور انہیں اپنی نعمتوں کامر ہونِ منّت بنایا (وَ لَقَدْ مَنَنَّا عَلی مُوسی وَ ہارُونَ )۔
” منت “ جیسا کہ ہم نے پہلے بھی بیان کیاہے،اصل میں ’ ’ من “ سے ہے جو اس پتھر کے معنی میں ہے جس کے ساتھ وزن کیاجاتاہے،رفتہ رفتہ بڑی اوربھاری نعمتوں کے لیے بولاجانے لگا اگر وہ عملی پہلو رکھتی ہو ں تو زیبااور پسندیدہ ہیں اوراگر الفاظ اور باتیں ہی ہوں تو قبیح اوربد نما ہیں .اگرچہ ” منت “ روزمرہ کے استعمال میں زیادہ تر دوسر ے معنی میں بولا جاتاہے اور یہی امر زیر بحث آ یات جیسی آ یا ت کے مطالعے کے وقت نامطلوب امور کی طرف توجہ ّ مبذول کرنے کا سبب بنتا ہے،لیکن اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ لفظ ” منت “ لغت اور قرآنی استعمال کے اعتبار سے ایک وسیع معنی رکھتاہے جو مذکورہ پہلے مفہوم ( بڑ ی بڑی نعمتیں بخشنے ) کوبھی اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔
بہرحال خدااس آ یت میں سر بستہ اوراجمالی طورپر ان بڑی اور گراں قدر نعمتوں کی طرف اشارہ کرتاہے جو ان دونوں بھا ئیوں کوعطا کی گئیں اوربعد والی آ یات میں ان نعمتوں کے سات مواقع بیان کرتاہے .ان نعمتوں میں سے ہرایک دوسر ی سے زیادہ گراں قدر ہے۔
پہلے مرحلے میں فر مایاگیاہے:ہم نے ان دونوں بھائیوں اوران کی قوم کوعظیم کر ب سے نجات بخشی (وَ نَجَّیْناہُما وَ قَوْمَہُما مِنَ الْکَرْبِ الْعَظیم) ۔
اس سے بڑ ا کرب اور کیا ہوگا کہ بنی اسرائیل جابر اور خو نخوار فر عونیوں کے چنگل میں گرفتار تھے ؟وہ ان کے بیٹو ں کوذبح کر دیتے تھے ، ان کی عورتوں کوخدمت گار ی اور مردوں کوغلامی اوربیگا ر کے لیے زندہ رہنے دیتے تھے ۔
ہاں ! حُرّیت و آز ادی کھو بیٹھنا اور ایسے بے رحم باد شاہ کے چنگل میں فرفتار ہونا کہ جو نہ چھوٹوں پر رحم کرتاتھا اور نہ بڑوں پر،یہاں تک کہ وہ قوم و ملّت کی آ برو اور تعداد کو پامال کرتاتھا جو ایک بہت ہی بڑا دُکھ او ر عظیم کرب تھا اور یہ پہلااحسان تھاجو خدانے بنی اسرائیل پر کیا ۔
دوسرے مرحلے میں فر مایا گیا ہے :ہم نے ان (موسٰی،ہارون اور بنی اسرائیل ) کی مدد کی یہاں تک کہ وہ اپنے طاقتو ردشمن پر غالب آگئے (وَ نَصَرْناہُمْ فَکانُوا ہُمُ الْغالِبینَ ) ۔
جس دن فرعونی خونخوار لشکر عظیم طاقت کے ساتھ حرکت میں آ یا،جس کے آگے آگے خود فرعون تھا ، بنی اسرئیل ایک ضعیف اور نا توان قوم تھی . ان کے پاس نہ جنگجوسپاہی تھے او ر نہ ہی ہتھیار . لیکن خدانے اپنے لطف و کرم سے ان کی مدد کی . فرعونیو ں کوپانی کہر وں میں غرق کردیااوران ( بنی اسرئیل ) کوڈوبنے سے بچالیا اور فر عونیوں کے محلاّت ، مال و دولت ، باغات اور تمام خزانے ان کے سپُر د کردیئے ۔
تیسرے مرحلے میں اس نعمت کی طرف جوخدانے قیدِ غلامی سے رہائی پانے والی اس قوم کوعنا یت فرمائی ، اشارہ کرتے ہوئے کہتاہے : ہم نے ان دونوں کوآشکار و واضح کتاب دی (وَ آتَیْناہُمَا الْکِتابَ الْمُسْتَبینَ ) ۔
ہاں ! تورات کتاب ” مستبین “ یعنی واضح و روشن کرنے والی کتاب تھی اوراس زمانے میں بنی اسرائیل کی تمام دینی ودنیاوی ضر و ریات کی کفیل تھی . جیساکہ سُورہ ٴ مائدہ کی آ یہ ۴۴ میں بھی بیان ہواہے۔
إِنَّا اٴَنْزَلْنَا التَّوْراةَ فیہا ہُدیً وَ نُورٌ
ہم نے تورات کو نازل کیاجس میں ہدایت بھی ہے اور نو رو روشنی بھی ۔
چوتھے مرحلے میں پھر ایک اور روحانی نعمت . صراطِ مستقیم کی ہدایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد ہوتاہے : ہم نے ان دونوں کو راہِ راست کی ہدایت کی (وَ ہَدَیْناہُمَا الصِّراطَ الْمُسْتَقیمَ)۔
وہی راہِ راست جو ہر قسم کی کجی سے خالی ، انبیاء و اولیاء کی راہ ہے اوراس میں انحراف ، گمراہی اور تباہی کاخطرہ موجود نہیں ہے۔
قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ سُورہ ٴ حمد میں،جسے ہم تمام نمازوں میںپڑ ھتے ہیں . ہم خدا سے صراط ِ مستقیم کی طرف ہدایت کی درخواست کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں : ان لوگوں کی راہ جن پر تونے نعمتیں نازل کی ہیں نہ کہ مغضوبین اور گمراہوں کی راہ . تویہ دراصل انبیاء و اولیاء ہی کی راہ ہے۔
پانچو یں مرحلے میں مکتب کی ہمیشگی اور نیک نامی کی بقاء کاذکر کرتے ہوئے فرمایا گیاہے : ہم نے ان دونوں کاذکر خیر بعد والی اقوام میں باقی اور بر قرار رکھا ( تاکہ وہ دونمونوں کے عنوان سے پہچا نے جائیں اورپور ے جہاں کے لوگ ان کی روش اور تاریخ سے ہدایت اورراہنمائی حاصل کریں (وَ تَرَکْنا عَلَیْہِما فِی الْآخِرینَ ) ۔
یہی تعبیر گذشتہ آ یات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت نوح علیہ السلام کے بار ے میں آ ئی تھی ، اصولی طورپرسب ہی مردان ِ خدااور راہ ِ حق کے عظیم راہیوں کی تاریخ اور نام ہمیشہ ہمیشہ باقی رہتاہے اورایسا ہی ہونا چاہیے کیونکہ یہ لوگ کسی خاص قوم وملّت کے ساتھ متعلق نہیں،بلکہ تمام عالم ِ انسانیت سے تعلّق رکھتے ہیں ۔
چھٹے مرحلے میں موسٰی علیہ السلام اور ہا رون علیہ السلام پرخدا کے سلام کاذکر ہے،فرمایا گیاہے : موسٰی اور ہارون پرسلام (سَلامٌ عَلی مُوسی وَ ہارُونَ ) ۔
ایساسلام جوبزرگ و مہر بان خداکی طرف سے ہے۔
ایساسلام ،جودین،ایمان،اعتقاد،مکتب اورمذہب میں سلامتی کی طرف اشارہ ہے۔
ایساسلام،جو اس جہان اوراس جہان کی سزاؤں اورعذاب سے نجات بیان کرنے وا لاہے۔
ساتویں اور آ خر ی مرحلے میں ان کے لیے اپنی عظیم جزا کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کہتاہے : ہم نیکو کاروں کواسی طرح سے بدلہ دیاکرتے ہیں (إِنَّا کَذلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنینَ)۔
اسی سورہ میں حضرت نوح علیہ السلام،حضرت ابراہیم علیہ السلام ،حضرت موسٰی علیہ السلام ،حضرت ہارون علیہ السلام ،اورحضرت الیاس علیہ السلام ، کے بار ے میں آ ئی ہے۔
نیز اسی سے ملتی جلتی ایک تعبیر سُورہ ٴ یوسف کی آ یہ ۲۲ میں حضرت یوسف علیہ السلام کے بار ے میں اور سُورہ ٴانعام کی آ یہ ۸۴ میں بعض انبیاء کے بار ے میں بھی نظر آ تی ہے . یہ سب تعبیریں اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ الطافِ الہٰی سے بہر ہ مند ہونے کے لیے پہلے محسنین کے زُمر ے میں قرار پاناچاہیے ، جس کے بعد برکات الہٰی کاہوناقطعی ہے ( غور کیجیے گا )
انجام کار آخر ی زیر بحث آ یت میں اسی دلیل کی طرف اشارہ کیاگیاہے جو اس سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت نو ح علیہ السلام کی داستان میں آچکی ہے ، ارشاد ہوتاہے : وہ دونوں (موسٰی و ہارون ) ہمارے موٴ من بندوں میں سے تھے (إِنَّہُما مِنْ عِبادِنَا الْمُؤْمِنین) ۔
یہ ایمان ہی ہے جو انسان کی روح کواس طرح سے روشن اورقوی کردیتاہے کہ وہ احسان ، نیکی ،پاکیز گی اور تقویٰ کی طرف متوجہ ہوجاتاہے . ایسا احسان جورحمت ِ الہٰی کے دروازے انسان کے سامنے کھول دیتا ہے اور پھر اس کی انواع واقسام کی نعمتیں انسان پر نازل ہوتی ہیں ۔
سوره صافات / آیه 123 - 132سوره صافات / آیه 114 - 122
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma