۶۔ حج ایک اہم انسان ساز عبادت ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
سوره صافات / آیه 111 - 113 ۵۔ ” منٰی “ میں تکبیرات کا فلسفہ
سفرِ حج حقیقت میں ایک عظیم ہجرت ہے ، ایک خدائی سفر ہے ، خود سازی اورجہاد ِ اکبرکاایک وسیع میدان ہے۔
مراسم ِ حج حقیقت میں ایک ایسی عبادت کی نشاندہی کرتے ہیں جو ابراہیم علیہ السلام،ان کے فرزندا سمٰعیل علیہ السلام اوران کی زوجہ ہاجرہ کی جدو جہد اورجہاد کی گہری یاد کے ساتھ وابستہ ہیں. ہم اگر اسرار حج کے مطالعے اس نکتے سے غفلت برتیں تواس بہت سے مراسم معّما دکھائی دیں . ہاں ! ا س معّماکے حل کی چابی اس گہر ے تعلّق کی طرف توجہّ کرنے میں ہے۔
جب ہم منٰی کی قربانی گاہ میں آ تے ہیں توہم تعجّب کرتے ہیں کہ یہ سب قر با نیاں کس لیے ہیں ؟اصولی طورپر کیاجانو رذبح کرنابھی عبادتوں میں سے ایک عبادت ہوسکتی ہے ؟
لیکن جب ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کو یاد کرتے ہیں، جنہوںنے اپنے عزیز ترین اوراپنی عمر کے شیریںترین ثمر کوراہِ خدا میں قربان کیاتھا اوراس کے بعد ایک سنت قربانی کے عنوان سے منٰی میںوجودمیں آ ئی ، توہمیں اس کام کا فلسفہ معلوم ہو جاتاہے۔
یہ قربانی معبود کی راہ میں ہرچیز کوچھوڑ دینے کی دلیل ہے . یہ قر بانی غیر خدا کی یاد سے دل کوخالی کرنے کامظہر ہے . ان مناسک سے اسی وقت پور اپورا تربیتی فائدہ حاصل کیاجاسکتاہے جبکہ حضرت اسما عیل علیہ السلام کے ذبح ہونے کامنظر اورقربانی کے وقت اس باپ اوربیٹے کی روحانی حالت اورجذ بات کامنظر آنکھو ں میں پھر جائے ، اوروہ حالت و جذ بات انسان کے وجود پراپناپر توڈالیں( 1) ۔

جس وقت جمرات ( پھّر کے تین مخصوص ستون جنہیں حجاج کرام مراسم ِا حج میں سنگسار کرتے ہیں اورہر دفعہ سات پتھر مراسمِ مخصوص کے ساتھ انہیں مارتے ہیں ) کے پاس جائیں تو یہ معمّا ہماری نظر میں واضح ہوتاہے کہ یہ سب پتھر ایک بے روح ستون کی طرف پھینکنے کاکیا مفہوم ہوسکتاہے اوراس سے کون سامسئلہ حل ہوتاہے ؟لیکن اس وقت اسی کا مفہوم کھل کرہمارے سامنے آ جاتاہے جب ہم دل میں یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ تومکتب ِ توحید کے ہیر وابراہیم علیہ السلام کے شیطان کے وسوسوں سے مقابلے اورجہاد کی یاد تازہ کرنے کے لیے ہے کہ جب شیطان تین مرتبہ ان کے راستے میں حائل ہونے کے لیے آیاتھا اور وہ چاہتاتھا کہ انہیں اس ” جہاداکبر“ کے میدان میں سستی اور شک وشبہ میں مبتلاکردے لیکن ابراہیم علیہ السلام جیسے بہادرہیرو نے تینوں مرتبہ پتھر مار کر اسے اپنے سے دور کردیا ۔
ان مراسم کامفہوم یہ ہے کہ تم سب کو بھی اپنی پوری زندگی میں جہادِ اکبر کے میدان میںشیاطین کے وسوسوں کاسامنا ہے اور جب تک تم انہیں سنگسار نہ کروگے اوراپنے سے دُورنہ بھگاؤ گے ،کامیا ب نہ ہوگے ۔
اگرتم یہ چاہتے ہو کہ جس طرح خداوند تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام پرسلام بھیجا ہے اوران کے مکتب اور یاد کوجاودانی بنادیا ہے . تم پر بھی لطف ورحمت کی نظر کرے،توضروری ہے کہ ان کے راستے پرہمیشہ چلو ۔
یاجس وقت ہم صفا اورمروہ کی طرف آتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ لوگوں گروہ درگرو ہ ایک چھوٹی سی پہاڑ ی سے اس سے بھی زیادہ چھوٹی پہاڑ ی کی طر ف جاتے ہیں اوروہاں سے پھر اسی کی طرف پلٹ آ تے ہیں اوربلاکچھ حاصل کیے اس عمل کو دہراتے ہیں ، کبھی دوڑ تے ہیں اورکبھی چلتے ہیں،یقینا ہم تعجب کرتے ہیں کہ یہ کیا کام ہے اوراس کاکیامفہوم ہوسکتاہے ؟
لیکن پھر ہم پیچھے کی طرف لوٹ جاتے ہیں اوراس باایمان خاتون ( ہاجرہ علیہاالسلام ) کی اپنی شیرخوار بچّے اسماعیل علیہ السلام کی جان بچانے کے لیے ،اس خشک اور گرمی سے جلتے ہوئے بیابان میں سعی و کوشش کو یاد کرتے ہیں کہ کسی طرح اس سعی و کوشش کے بعد خدانے اسے اس کے مقصدتک پہنچای. زمز م کاچشمہ اس کے نو ز ائیدہ بچّے کے پاؤں کے نیچے سے پھوٹا . اچانک زمانے کی گردش پیچھے کی طرف لوٹتی ہے ، پردے ہٹ جاتے ہیں اور اہم آ پنے آپ کواس لمحے ہاجرہ کے پاس پاتے ہیں اوراس کے ساتھ سعی و تلاش میں ہمگام ہوجاتے ہیں کیونکہ راہِ خدامیں کوئی شخص سعی و تلاش کے بغیر منزل تک نہیں پہنچتا ۔
جوکچھ ہم نے بیان کیاہے ، اس سے انسان آسانی کے ساتھ یہ نتیجہ حاصل کر سکتاہے کہ حج کے ان رموز کی تعلیم دیناچاہے . اورابراہیم علیہ السلام ،ان کے فرزند اورا ن کی زوجہ کی یاد وں کی قدم بہ قدم پیروی کرنی چاہیے تاکہ حج کے فلسفے کا بھی ادراک ہو اورحج کے اخلا قی ،عمیق اور گہر ے اثر ات بھی حجاج کے دلوں پرسایہ فگن ہوں کیونکہ ان آثار کے بغیر ظا ہری جھلکے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
 1۔افسوس کے ساتھ کہناپڑ تاہے کہ دو رحاضر میں قربانی کے مراسم نے غیر مطلوب شکل اختیار کرلی ہے جس سے نجات حاصل کرنے کے لیے علماء ِ اسلام کو کوشش کرنی چاہیے ہم اس سلسلے میں اورحج کے مختلف پہلوؤں کے بار ے میں جلد ۱۴ سورہ حج کی آ یات ۲۶ تا۲۸ کے ذیل میں تفصیلی بحث کرچکے ہیں ۔
سوره صافات / آیه 111 - 113 ۵۔ ” منٰی “ میں تکبیرات کا فلسفہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma