توضیح و تکمیل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 19
سوره صافات / آیه 11 - 15شیاطین کے نفوذ سے آسمان کی حفاظت

ان الفاظ کے ظاہری کوپیشِ نظر رکھنا چاہیے یاایسے قرائن موجودہیں کہ جن کہ وجہ سے ظاہر کے خلاف تفسیر کرنی چاہیے اورانھیں تمثیل وتشبیہ و کنا یہ جاننا چاہیے ، اس بار ے میں مفسرین کے درمیان مختلف نظر یات پائے جاتے ہیں ۔
بعض نے ان آیات کے ظا ہر کو انھیں معانی پر جوپہلی نظر میں دکھائی دیتے ہیں، محمول کیاہے اور کیاہے کہ آسمانوں میںنزدیک اور دور دراز مقامات پرفرشتوں کے کچھ گروہ ساکن نہیں اوروہ اس جہان کے حوادث کی خبریں اس سے پہلے کہ و ہ زمین میں صورت پذیر ہوں وہاں منعکس ہوتی ہیں ۔
شیاطین کاایک گروہ چاہتاہے کہ آسمانوں پرچڑ ھ جائے اورچوری چھپے ان خبروں میں سے کوئی بات معلوم کرلے اور کا ہنوںیعنی انسانوں میں سے اپنے ساتھ مربوط لوگوں کومنتقل کردیں . اس موقع پر شہاب جوستاروں کی طرح متحرک ہیں ان کی طرف دوڑتے ہیں اور انھیں پیچھے کی طرف دھکیل دیتے ہیں یاانھیں نابود کردیتے ہیں ۔
یہ مفسرین کہتے ہیں کہ ہوسکتاہے ہم موجودہ زمانے میں ان تعبیرات کے مفاہیم کوصحیح طور پر معلوم نہ کرسکیں ، لیکن ہماری ذمّہ داری یہی ہے کہ ہم ان ظاہری مطالب کی حفاظت کرتے ہوئے مزید معلو مات کوآیندہ پرچھوڑ دیں ۔
اس تفسیر کو مرحوم طبرسی نے ” مجمع لبیان “ میں ، آلوسی نے ” روح المعانی “ سید قُطب نے ” فی ظلال ‘ ‘ میں اوربعض دوسر ے مفسر ین نے انتخاب کیاہے۔
جبکہ بعض دوسروں کانظر یہ یہ ہے کہ زیر بحث آیت ان آیات کے مشابہ ہیں جو” لوح “ ” قلم“ ” عرش“ اور ” کُرسی “ کے بار ے میں گفتگو کرتی ہیں اور تمثیل و کنایہ کی حیثیت رکھتی ہیں ۔
ان کاعقیدہ ہے کہ یہ آیات ” معقول “ کو ”محسوس“ سے تشبیہ دینے کے قبیل سے ہیں اور سُورہ ٴ عنکبوت کی آیہ ۴۳ کی مصداق ہیں جس میں قر آن فرماتاہے :
وَ تِلْکَ الْاٴَمْثالُ نَضْرِبُہا لِلنَّاسِ وَ ما یَعْقِلُہا إِلاَّ الْعالِمُونَ
یہ وہ مثالیں ہیں جو ہم لوگوں کے لیے ان بیان کرتے ہیں اور اہل علم کے سوا انھیں کوئی نہیں سمجھتا ۔
ان مفسرین نے مزید کہا ہے کہ جن آسمانوں میں ملائکہ ساکن ہیں ان سے مراد عوالم ملکوت ہیں جن کاافق محسوس عالم سے برتر ہے اور شیاطین کے آسمانوں سے نزدیک ہونے اور ” چوری چھپے “ سننے اور ”شہب“ کے ذ ریعہ انھیں بھگا نے سے مرادیہ ہے کہ یہ شیاطین جب اسرار ِ خلقت اور آ ئندہ کے حوادث کی خبریں معلوم کرنے کے لیے فرشتوں کے عالم سے نزدیک ہوناچاہیں ، تو ملکوت کے نور کے ذریعے جسے برداشت کرنے کی ان میں طاقت نہیں ہے ،رُک جاتے ہیں اور دُور ہوجاتے ہیں اورحق کے ذریعے ان کے باطل کی نفی ہوجاتی ہے . یہ مفسرین اس سورہ کے آغاز میں فرشتوں کہ گر وہوں کی بحث کے بعد اس قِصّہ کے ذکر کو ، اس معنی کامئوید سمجھتے ہیں ( 1) ۔
یہ احتما ل بھی ہے کہ ” سماء “ یہاں آسمان ایمان اور معنویت و روحانیت کے لیے کنا یہ ہو . کیونکہ ہمیشہ شیاطین تک راہ پانے کی سعی و کوشش کرتے ہیں اوروسوسوں کے ذریعے سچّے مومنین کے دلوں میں نفود پیداکرتے ہیں لیکن خدائی پیغمبراور آئمہ معصومین اور ان کے فکری و عملی راستے کے پیرو علم وتقوٰی کے شہابِ ثاقب کے ذریعے ان پر حملہ کرتے ہیں اورانھیں اس آسمان کے قریب ہونے سے روک دیتے ہیں ۔
ہم اس تفسیر کو صرفایک احتمال کے طور پر یہاں پیش کررہے ہیں اوراس کے قرائن وشواہد گیارہویں جلد سُورہ ٴ حجر کی آیہ ۱۸ کے ذیل میں بیان کرچکے ہیں .ا ن قرائن کی مزید وضاحت کے لیے گیارہویں جلد ہی کی طرف رجوع فر مائیں ۔
قرآن مجید کی ان آ یات اوران سے مشابہ آ یات کے معنی کے سلسلہ میں یہ تین مختلف تفاسیر تھیں ۔
 1۔ تفسیر ”المیزان“ (جلد ۱۷ ،صفحہ ۱۳۰ ) سے تلخیص ۔
سوره صافات / آیه 11 - 15شیاطین کے نفوذ سے آسمان کی حفاظت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma