۱۔ مومن آل فرعون کی داستان ایک درس ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 20
۲۔مسئلہ تفویضآخری بات

خدا کے دین اورآسمانی مذاہب جوطاغوتوں اور جبار وں کے ساتھ مقابلے کاحکم دیتے ہیں شروع شروع میں یہ مذاہب مٹھی بھر افراد کے ذ ریعے پیش کئے گئے . اگروہ لوگ اپنے افراد کی قلت اورمخالفین کی کثرت کوان کی حقانیت کی دلیل سمجھتے تو یہ مذاہب ہرگز کامیاب نہ ہوتی ۔
اورایسے لائحہ عمل میں حکم فرما بنیادی اصول وہی ہے جسے امیر المو منین علی بن ابی طالب علیہ السلام نے اپنے فرمان حقیقت ترجمان میں یوں ارشاد فرمایا ہے :
ایھا الناس لا تستو حشوافی طریق الھدٰی لقلة اھلہ
” الے لوگوں ! راہ حق میں افرادی قلب سے ہرگز نہ گھبراؤ “ ( 1)۔
مومن آل فرعون اس مکتب کاایک نمونہ اوراس راہ کے ایک راہی تھے . انہوں نے اپنے طرز عمل سے بتادیا کہ ا یک باعزم انسان اپنے ایمان بھرے راسخ عقید ے اور ارادے کے ساتھ جابر فرعونوں کے ارادوں تک متز لزل کرکے اللہ کے عظیم پیغمبر کوبہت بڑے خطرے سے نجات دلا سکتا ہے ۔
اس شیردل اور زیرانسان کی تاریخ زندگی بتاتی ہے کہ حق کے طرفداروں کاہر ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھنا چاہیئے .اگر ضرورت ہوتو ایمان کااظہار کرکے اپنی آواز کودُور دُور تک پہنچاجا چاہیئے اوراگر حالات اس امر کے متقاضی نہ ہوں تو قلیل المیعاد اور طویل المیعاد مقاصد کے پیش نظراپنے ایمان کوچھپا لیناچاہیئے ۔
اور تقیہ بھی اسی چیز کانام ہے کہ انسان اپنے نیک اورمقدس مقاصد کے لیے ایک خاص مد تک اپنے عقائد کااظہار نہ کرے ۔
جس طرح دشمن کی سرکوبی کے لیے ظاہر ی اسلحے سے لیس ہوناضرور ی ہے اسی طرح منطقی اسلحے سے مسلح ہونا بھی ایک ناگزیر امر ہے کیونکہ اس کااثر ظاہری اسلحے سے کئی گنابہتر ہے . لہذا جو کام مومن آل فرعون نے اپنے منطقی دلائل کے اسلحے سے انجام دیا، ان خاص حالات میں کوئی اسلحے انجام نہیں دے سکتاتھا ۔
بہرحال مومن آل فرعون کے واقعے سے ظاہر ہوتاہے کہ خدا وند عالم اس جیسے مومن افراد کوکبھی تنہانہیں چھوڑ تا اور اگر وہ خطرات میں گھر جائیں توا نہیں اپنے لطف وکرم کی پناہ میں لے لیتاہے ۔
یہاں پر اس نکتے کی وضاحت بھی ضرور ی معلوم ہوتی ہے کہ بعض روایات کے مطابق مومن آل فرعون کوشہید کردیاگیا . جب کہ قرآن مجیدکرتا ہے کہ خدانے اسے فر عونیوں کی غلط چالوں سے بچا لیاتواس سے مراد ہے کہ خدا وند ذو الجلال نے اسے اپنے عقیدے سے منحرف ہو کر کفر وشرک اختیار کرنے سے بچا لیا ( 2)۔
انہوں نے اس پر حملہ کرکے اسے قتل کردیالیکن تمہیں معلوم ہے کہ اللہ نے کس لحاظ سے اس کی حفاظت کی وہ یہ کہ دین کے بار ے میں اسے گمراہی اورفتنے سے بچالیا . تفسیر نور الثقلین جلد ۴ ،ص ۵۲۱)۔
1۔ نہج الباغہ خطبہ ۲۰۱ ۔
2۔ کاب ” محاسن برقی “ میں ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام پوچھا گیاکہ ” فوتاہ اللہ سیّئات مامکروا “ کی کیاتفسیر ہے ؟ توآ پ علیہ السلام نے فرمایا :
اما لقدسطو ا علیہ وقتلوہ ولکن اتد رون ماوقاہ ؟ و قاہ ان یفتنوہ فی دینہ 
۲۔مسئلہ تفویضآخری بات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma