۴۔ ”یحشرون علی وجوھھم الیٰ جھنم کی تفسیر:

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 15
سوره فرقان / آیه 35 - 40۳ ۔ترتیل قرآن کامعنی :

گناہ گار ٹولہ کا منہ کے بل محشور ہو نے “کا کیا مقصد ہے ؟
اس بارے میں مفسرین نے بہت کچھ گفتگو کی ہے کچھ مفسرین نے تو اسے اس کے حقیقی معنیٰ سے تفسیر کیا ہے او رکہا ہے کہ یہ مجرم ٹولہ منہ کے بل گرا ہوا ہوگا اور فرشتے انھیں کشاں کشاں جہنم میں لے جائیں گے ان کا یہ عذاب ایک طرف سے تو ان کی ذلت و رسوائی کی علامت ہو گا کیونکہ وہ دنیا میں انتہائی مغرور ، متکبر اور خود پسند تھے دوسری طرف سے ان کی گمراہی مجسم ہو کر سامنے آجائے گی کیونکہ جس شخص کو ایسی حالت میں گھسیٹ کر لے جائیں گے وہ کسی بھی صورت میں اپنے سامنے نہیں دیکھ سکے گا اور نہ ہی وہ اپنے اطراف میں رونما ہونے والے واقعات سے باخبر ہو گا ۔
لیکن بعض مفسرین نے اس جملے کو کنایہ کے معنیٰ میں لیا ہے کچھ لوگوں نے کہا ہے کہ یہ جملہ ان گناہ گاروں کے دنیا کے ساتھ قلبی تعلق کے لئے کنایہ ہے یعنی کیونکہ ان کے دل اب بھی دنیا سے لو لگا ئے ہوئے ہونگے لہٰذا وہ جہنم کی طرف گھسیٹے جائیں گے (۱) ۔
اور کچھ نے کہا ہے کہ یہ کنایہ اس مخصوص تعبیر می مانند ہے جوادبیات ِ عرب میں استعمال ہوتی ہے کہ :
فلاں مرعلی وجھہ
فلاں شخص کو یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں جارہا ہے ؟
لیکن ظاہر ہے کہ جب تک کنایہ کے معنی پر کوئی دلیل موجود نہ ہو وہی پہلے یعنی حقیقی معنی والی تفسیر مناسب ہو گی ۔
1۔اس تفسیر کی رو سے ” علی وجوھھم“ کی تعبیر نے در حقیقت علت کی جگہ لی ہے اور اس جملے کا مفہوم یوں ہو گا :۱
یحشرون الیٰ جھنم لتعلق وجوہ قلوبھم الیٰ الدنیا
سوره فرقان / آیه 35 - 40۳ ۔ترتیل قرآن کامعنی :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma