۳۔ پرندوں کی تسبیح

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۴۔ ”کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہُ وَتَسْبِیحَہُ“ کی تفسیر۲۔ موجودات عالم کی تسبیح
زیرِ بحث آیت میں تمام موجودات عالم میں سے بالخصوص پرندوں کی تسبیح کا ذکر کیا گیا ہے اور وہ بھی اس عالم میں جبکہ وہ آسمان پر اپنے پر پھیلائے ہوئے ہوں ۔
اس میں ایک نکتہ پنہاں ہے اور وہ یہ کہ انتہائی زیادہ تنوع کے علاوہ پرندوں میں بہت سی ایسی خصویات موجود ہیں کہ جو ہر عاقل کی آنکھ اور دل کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں ۔
کششِ ثقل کے قانون کے برخلاف پرندوں کے بھاری جسم آسمانوں پر بڑی تیز رفتاری سے پرواز کرتے ہیں خصوصاً جب انھوں نے اپنے پروں کو پھیلایا ہوتا ہے اور ہوا کی موجوں پر سوار ہوتے ہیں اور بغیر اپنے آپ کو ہلائے جس طرف چاہیں تیزی کے ساتھ پھر جاتے ہیں اور پھر آگے بڑھ جاتے ہیں ۔
ہوا شانسی کے امور میں پرندے گہری آگاہی رکھتے ہیں، زمین کے جغرافیائی حالات سے بہت باخبر ہوتے ہیں، ایک برّاعظم سے دوسرے برّاعظم کی طرف ہجرت کرجاتے ہیں، یہاں تک کہ بعض پرندے قطب شمالی سے قطب جنوبی تک جاپہنچتے ہیں، عجیب وغریب اور پراسرار نظام انھیں اس طویل سفر میں راہنمائی کرتا ہے یہاں تک کہ آسمان بادلوں سے ڈھکا ہوا ہو تب بھی وہ اپنا سفر جاری رکھتے ہیں، ان کی یہ آگاہی توحید کے حیران کن اور روشن ترین دلائل میں سے ہے ۔
چمگادڑ کے اندر ایک خاص قسم کا راڈار نصب ہوتا ہے اس کے راڈار کے ذریعے وہ رات کی تاریکی میں اپنے راستے کی تمام رکاوٹوں کو دیکھ لیتی ہیں، یہاں تک کہ وہ پانی کی موجوں کے اندر مچھلی کا نشانہ باندھتی ہیں اور انھیں بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اچک لیتی ہیں ۔
بہرحال پرندوں کے اندر بہت سے عجائبات چھپے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے قرآن نے خصوصیّت سے ان کا ذکر کیا ہے ۔
۴۔ ”کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَہُ وَتَسْبِیحَہُ“ کی تفسیر۲۔ موجودات عالم کی تسبیح
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma