۲۔ موجودات عالم کی تسبیح

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۳۔ پرندوں کی تسبیح۱۔ ”اٴَلَمْ تَریٰ“ کا مفہوم
قرآن کی مختلف آیتوں میں اس عظیم کائنات کے تمام موجودات کی چار عبادتیں بیان ہوئی ہیں:
۱۔ تسبیح ۲۔حمد ۳۔سجدہ ۴۔نماز
زیرِ بحث آیت میں نماز اور تسبیح کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے ۔
سورہٴ رعد کی آیت۱۵ میں عمومی سجدے کے بارے میں بات کی گئی ہے:
<وَلِلّٰہِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ
سورہٴ بنی اسرائیل کی آیت ۴۴ میں تمام موجودتِ کائنات کی تسبیح اور حمد کا ذکر ہے ۔
<وَإِنْ مِنْ شَیْءٍ إِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِہِ
موجودات عالم کی عمومی تسبیح کی حقیقت اور اس سلسلے میں مختلف تفاسیر کے بارے میں سورہٴ بنی اسرائیل کی آیت۴۴ کے ذیل میں تفصیلی بحث کرچکے ہیں یہاں ہم اس کے بارے میں اختصار کے ساتھ کچھ بات کرتے ہیں ۔
اس سلسلے میں دو تفاسیر قابلِ توجہ ہیں ۔
۱۔ اس عالم کے تمام ذرّات چاہے ہم انھیں عاقل شمار کرلیں چاہے وہ بے جان وبے عقل سب ایک طرح کا شعور وادراک رکھتے ہیں وہ اپنے انداز سے الله کی تسبیح وحمد کرتے ہیں اگرچہ ہم اس کا ادراک نہیں کرسکتے اس سلسلے میں آیاتِ قرآن سے بھی شواہد پیش کئے گئے ہیں ۔
۲۔ تسبیح وحمد سے مراد وہی ہے جسے ہم ”زبانِ حال“ کہتے ہیں، جہانِ ہستی کا نظام اور تمام موجودات میں پنہاں کائنات کے حیرت انگیز اسرار زبانِ بے زبانی صراحت کے ساتھ اپنے خالق کی قدرت وعظمت اور لامتناہی علم وحکمت بیان کرتے ہیں کیونکہ کائنات کا ہر موجود، بدیع، عمدہ اور تعجب خیز ہے ۔
مصوری کا نفیس مرقع اور ایک عمدہ خوبصورت شعر بھی اپنے بنانے والے کی حمد وتسبیح کرتا ہے، یعنی ایک طرف تو اس کی عمدہ صفات بیان کرتا ہے (حمد) اور دوسری طرف اس سے عیب ونقص کی نفی کرتا ہے (تسبیح) ۔
تو پھر یہ باعظمت جہان، اس کے یہ سب عجائبات اور اس کی بے پایاں تعجب خیز چیزیں، کیا اپنے مصور وخالق کی حمد وتسبیح نہیں کرتیں ۔
البتہ اگر ”یُسَبِّحُ لَہُ مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضِ“ کو آسمانوں اور زمین کے رہنے والوں کی تسبیح کرنے کے معنی میں لیں اور ”مَن“ کو ذوی العقول کے لئے محدود رکھیں تو پھر بھی تسبیح پہلے معنی میں ہوگی کہ جو شعوری اور اختیاری ہے لیکن اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ ہم پرندوں کے لئے بھی اس قسم کا شعور تسلیم کریں، مندرجہ بالا آیت میں ”مَنْ فِی السَّمَاوَاتِ“ سے مراد پرندے ہیں ۔
البتہ ایسا ہونا کوئی عجیب وغریب نہیں ہے کیونکہ بعض دوسری آیات میں بعض پرندوں کے ایسے شعور کی کی طرف اشارہ ہو ۔
(اس بارے میں ہم نے تفسیر نمونہ جلد پنجم میں سورہٴ انعام کی آیت ۲۸ کے ذیل میں گفتگو کی ہے)
۳۔ پرندوں کی تسبیح۱۔ ”اٴَلَمْ تَریٰ“ کا مفہوم
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma