۳۔ آیت میں جملہٴ شرطیہ کی جزائے محذوف

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
تفسیر نمونہ جلد 14
سوره نور / آیه 11 - 16۲۔ ”لعان“ ایک مخصوص عمل
زیرِ بحث آخری آیت جملہٴ شرطیہ کی شکل میں ہے کہ جس کی جزاء ذکر نہیں ہوئی صرف اسی قدر فرمایا گیا ہے: ”اگر خدا کی فضل ورحمت نہ ہوتی اور یہ کہ وہ توّاب وحکیم نہ ہوتا“
لیکن یہ نہیں فرمایا گیا کہ پھر کیا ہوتا؟
کلام کے قرائن کی طرف توجہ کریں تو اس شرط کی جزاء واضح ہے اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ حذف اور خاموشی ایک مطلب کو زیادہ اہمیت دے دیتی ہے اور انسان کے ذہن میں بہت سے احتمالات پیدا کردیتی ہے کہ جن میں سے ہرایک اس گفتگو کو ایک نیا مفہوم دیتا ہے ۔
مثلاً یہاں ممکن ہے شرط کی جزاء یہ ہو کہ اگر الله کا فضل اور رحمت نہ ہو تو وہ تمھیں فوراً ہی عذاب دیتا اور ہلاک کردیتا ۔
یا ہوسکتا ہے شرط کی جزاء کا یہ محذوف ہونا سننے والے کے ذہن کو ان تمام امور کی طرف متوجہ کردیتا ہے (1)۔
اگر نعمتِ دین کی صورت میں، قبولیتِ توبہ کی صورت میں اور نظامِ زندگی چلانے کے لئے قوانین کی صورت میں الله کا تم پر انعام نہ ہوتا تو بدبختی تمھارے لئے لازم ہوجاتی اور معصیت وخطا تمھیں مار ڈالتی اور جہالت کے باعث تمھارا نظامِ حیات درہم برہم ہوجاتا۔
1 ۔ تفسیر المیزان میں ایک نہایت جامع جواب شرط نقل کیا گیا ہے، اس میں اور کبھی کئی تفسیریں آجاتی ہیں، بہرحال اس کے مطابق تقدیر کلام اس طرح ہے
لولا ما اٴنعم الله علیکم من نعمة الدین وتوبتہ لمذنبیکم وتشریح الشرایع لنظم اٴمور حیاتکم، لزمتکم الشقوة، واٴھلکتم المعصیة والخطیئة، واختل نظام حیاتکم بالجھالة.“
سوره نور / آیه 11 - 16۲۔ ”لعان“ ایک مخصوص عمل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma