”تراب“ کا مطلب مٹی اور ”عظام“ کا معنیٰ ہڈیاں ہے، مرنے کے بعد عام طور پر جسدِ
خاکی پہلے بوسیدہ ہڈیوں میں تبدیل ہوتا ہے اور اس کے بعد مٹی بن جاتا ہے لیکن
مذکورہ آیت میں ”تراب“ کو ”عظام“ پر مقدم کیا گیا ہے، سوال کیا جاسکتا ہے کہ ایسا
کیوں ہے؟
اس کا ایک جواب یہ ہوسکتا ہے کہ ”تراب“ کہ شاید آیت میں جسد خاکی کو دوحصّے مانا
گیا ہو، یعنی گوشت اور ہڈیاں، گوشت پہلے ہڈیوں سے الگ ہوکر گرجاتا ہے اور مٹی میں
فنا ہوجاتا ہے، ہڈیاں سالوں بعد فنا ہوتی ہیں ۔
دوسرا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ ”تراب“ سے مراد زمانہٴ قدیم کے لوگ ہوں جو بالکل مٹی
ہوچکے ہیں اور ”عظام“ سے ماضی قریب کے اسلاف ہوں، جن کی بوسیدہ ہڈیاں ابھی باقی ہیں
(1) ۔
1۔ تفسیر روح المعانی، زیر بحث آیت کی تفسیر کے ذیل میں