تیسری دلیل : روحوں کے لئے مطلق فراموشی غیر ممکن ہے

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
روحوں سے رابطہ کی حقیقت
چوتھی دلیل : سرگردان روحیں دوسری دلیل : ایک روح صرف اپنے بدن کے ساتھ زندگی گذار سکتی ہے

تیسری دلیل : روحوں کے لئے مطلق فراموشی غیر ممکن ہے
عقیدہ تناسخ کے بطلان کے لے ایک اور دلیل جو مسلم ہے وہ گذشتہ یادوں کی مطلق فراموشی ہے اگر یہ مان لیا جائے کہ کمال یافتہ یا غیر کمال یافتہ روحیں دوبارہ کسی اور جسم میں بھیج دی جاتی ہوں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنے گذشتہ خیالات اور حوادث کو بھی فراموش کردیں ؟
جب کہ نہ ہم نہ آپ اور نہ کوئی اور کہ جس نے گذشتہ زندگی گزاری ہو، گذشتہ حوادث اسکے ذہن میں ہوں یا اس میںگذشتہ زندگی کی ایک معمولی جھلک پائی جاتی ہو اور اسے اپنے ذہن میں نہ لائے ۔
یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ شخص جس نے چالیس پچاس سال اس دنیا میں زندی گزاری ہو، تعلیم حاصل کی ہو، بے شمار مہارتوں سے برخوردار رہاہو ، ہزاروں تلخ و شیرین حوادث سے روبرو ہو اہو، سینکڑوں دوست و دشمن سے ملا ہو لیکن پھر بھی اسے اپنی گذشتہ زندگی کا ایک لمحہ بھی یا د نہ ہو، روح کے لئے ایسا نسیان غیر ممکن ہے ، حالانکہ قرآن مجید اور عقلی دلائل کی بنیاد پر جو مطلب واضح ہے وہ یہ ہے کہ روز قیامت روحیں اپنے مخصوص جسموں کے ساتھ محشور ہوں گی ۔
انہیں سب کچھ یاد ہوگا جو کچھ کیا ہے وہ یاد ہوگا ، یہاں تک کہ وہ اپنے دوست یا دشمن کو دیکھیں گے توانہیں پہچان لیں گے ، اس صورت میں کیسے ممکن ہے کہ اس جہان میں بازگشت اور روز قیامت میں بازگشت میں اتنا فاصلہ ہو اور ایک انسان اپنی جدید زندگی میں کسی بھی قسم کی یاد سے محروم ہو اور اسے کچھ بھی یا د نہ ہو اور اگر ایسا فرض ممکن ہوجائے تو پھر بھی یہ ایک بے فائدہ عمل ہے اسلئے کہ ا س عقیدہ کے طرف داروں کا کہنا ہے کہ نئی زندگی ،تکامل یا معصیت کی سزا دینے کے لئے ہوتی ہے ۔
لیکن جسے کچھ بھی یا د نہ ہو اس کے لئے تکامل اور سزا بے معنا ہے، وہ نہ تو اپنی گذشتہ خطاؤں کو جانتا ہے کہ جسے یاد کر کے وہ عبرت لے اور نہ ہی گذشتہ زندگی کی ناکامیوں اور محرومیوں کو جانتا ہے کہ جس کی وجہ سے عبرت حاصل کرے اور نہ ہی گذشتہ ناکامیوں اور محرومیوں کو جانتا ہے کہ جس کے بعد اپنی نئی زندگی میں ملنے والی کامیابیوں سے مسرور ہو کہ یہ سب کچھ اس کے حافظہ سے مربوط ہے ، جب اس کے حافظہ میں ہی کچھ نہیں ہے تو عبرت و سرور کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا ۔
اس عقیدہ کے ماننے والوں میں سے بعض حضرات کے سامنے جب یہ اشکا ل کیا جاتا ہے تو وہ متحیر رہ جاتے ہیں اور حیرانی میں جواب دیتے ہیں کہ اس جہان کے گوشہ و کنار میں ایسے لوگ دیکھنے میں آئے ہیں کہ جنہیں اپنی گذشتہ زندگی کی شیرینیاں اورتلخیاں یاد ہیں ۔
ایسے لوگوں سے ہمارا کہنا یہ ہے کہ آپ کے اس دعوے کے لئے کوئی معتبر سند نہیں ہے کہ جس پر علمی بحث میں تکیہ کیا جاسکے اور اگر مان لیا جائے کہ بعض حضرات ایسے مل بھی جائیں جنہیں اپنی گذشتہ زندگی یاد ہو لیکن اس کے لئے یہ امکان باقی ہے کہ وہ اپنے توہمات میں گرفتار ہو جسے نفسیاتی مریض کہا جاتاہے ۔
وگرنہ ہم بھی ہزاروں صحیح و سالم حضرات سے نشست و برخاست کرتے ہیں لیکن آج تک کسی نے کبھی ایسا کوئی دعویٰ نہیں کیا اور اگر ایسے حضرات پوری طرح سالم بھی ہوں تو اس کے باوجود یہ سوال پابرجا ہے کہ اس تبعیض کی دلیل کیا ہے ؟
کیوں چند افراد ہی کو اپنی گذشتہ زندگی کے حوادثات ذہن میں ہیں اور ان کے مقابلہ میں بقیہ لوگ انکار کررہے ہیں ، اب معلوم ہوتا ہے کہ یہ تبعیض اوریہ دعویٰ بے بنیاد ہے ۔
چوتھی دلیل : سرگردان روحیں دوسری دلیل : ایک روح صرف اپنے بدن کے ساتھ زندگی گذار سکتی ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma