آٹھويں دليل

سایٹ دفتر حضرت آیة اللہ العظمی ناصر مکارم شیرازی

صفحه کاربران ویژه - خروج
ذخیره کریں
 
ولايت کي واضح سند، حديث غدير
اب آپ فيصلہ کريںساتويں دليل

آٹھويں دليل :

اگر اس سے حضرت علي (عليہ السلام) کي دوستي مراد تھي تو اس کے لئے تو يہ ضروري
نہيں تھا کہ جھلسا دينے والي گرمي ميں اس مسئلہ کو بيان کيا جاتا ۔ ايک لاکھ سے زيادہ افراد پر مشتمل قافلہ کو روکا جاتا اور تيز دھوپ ميں چٹيل ميدان کے تپتے ہوئے پتھروں پرلوگوں کو بيٹھا کرمفصل خطبہ بيان کياجاتا ۔
کيا قرآن نے تمام مومنين کو ايک دوسرے کا بھائي نہيں کہا ہے؟جيسا کہ ارشاد ہوتا ہے
<انما المومنون اخوة [1] مومنين آپس ميں ايک دوسرے کے بھائي ہيں ۔کيا قرآن نے دوسري آيتوں ميں مومنين کو ايک دوسرے کے دوست کي شکل ميں نہيں پہچنوايا ہے؟ اور علي (عليہ السلام) بھي اسي مومن سماج کي ايک فرد تھے، لہٰذا کيا ان کي دوستي کے اعلان کي الگ سے کيا ضرورت تھي؟اور اگر يہ فرض بھي کرليا جائے کہ اس اعلان ميں دوستي ہي مد نظر تھي تو پھر اس کے لئے ناسازگار ماحول ميں ان سب انتظامات کي کيا ضرورت تھي؟ يہ کام تو مدينہ ميں بھي کيا جا سکتا تھا ۔ يقينا کوئ بہت اہم مسئلہ درکار تھا جس کے لئے ان استثنائي مقدمات کي ضرورت پيش آئي ،کيونکہ اس طرح کے انتظامات پيغمبراسلام (صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم )کي زندگي ميں نہ کبھي پہلے ديکھے گئے اور نہ ہي اس واقعہ کے بعد نظر آئے ۔

[1] سورہ حجرات آيہ/ ۱۰.
اب آپ فيصلہ کريںساتويں دليل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma